فائل تصویر آئی اے این ایس
امریکی بنکر بسٹر بم ایران کے انتہائی محفوظ ایٹمی پلانٹ کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ یہ قیاس اس لیے لگایا جا رہا ہے کہ امریکہ سےچھہ B-2 اسٹیلتھ لڑاکا طیارے اڑان بھر چکے ہیں۔ فاکس نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق فلائٹ ٹریکنگ ڈیٹا اور ایئر ٹریفک کنٹرول کے آڈیو کمیونیکیشن کے مطابق چھہ B-2 سٹیلتھ بمبار طیاروں کو امریکی ریاست میسوری میں وائٹ مین ایئر فورس بیس سے گوام میں امریکی ایئر فورس بیس کی طرف پرواز کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
Published: undefined
ان B-2 اسٹیلتھ بمبار طیاروں نے میسوری سے ٹیک آف کرنے کے بعد بحر الکاہل میں ایندھن بھرا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہوں نے کم ایندھن کے ساتھ اڑان بھری کیونکہ ان کے پاس بھاری پے لوڈ تھا۔ اس سے یہ امکان بڑھ گیا ہے کہ یہ طیارے بھاری بنکر بسٹر بم لے سکتے ہیں۔ B-2 اسپرٹ اسٹیلتھ لڑاکا جیٹ اسٹریٹجک جوہری ہتھیاروں کو درست طریقے سے لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
Published: undefined
مبینہ طور پر امریکی بمباروں کے ساتھ چار بوئنگ KC-46 Pegasus طیارے تھے، جو ہو سکتا ہے درمیانی فضا میں ایندھن بھرنے کے لیے ہوں۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مزید کوئی معلومات دینے سے انکار کر دیا۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ ابھی تک بمبار طیاروں کو گوام سے باہر منتقل کرنے کا کوئی پیشگی حکم نہیں دیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کتنے B-2 بمبار طیارے لے جا رہے ہیں۔ رائٹرز نے اس حوالے سے ردعمل کے لیے پینٹاگون (امریکی محکمہ دفاع) سے رابطہ کیا، لیکن وہاں سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
Published: undefined
امریکی فضائیہ کا B-2 اسپرٹ اسٹیلتھ بمبار امریکہ کے جدید ترین ہتھیاروں کے پلیٹ فارمز میں سے ایک ہے، جو جدید ترین فضائی دفاعی نظام کو گھسنے اور ایران کے زیر زمین جوہری تحقیقی مراکز کے نیٹ ورک جیسے مشکل اہداف پر حملے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ایک B-2 اسٹیلتھ لڑاکا جیٹ 15 ٹن کے دو بنکر بسٹر بم لے جا سکتا ہے۔ یہ بنکر بم صرف امریکہ کے پاس ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بم ایران کی مضبوط ترین جوہری سائٹ فورڈو کو نشانہ بنانے کے لیے بہت اہم ثابت ہو سکتے ہیں۔ کیونکہ، صرف ایک بنکر بسٹر بم اسے تباہ کر سکتا ہے اور جو صرف امریکہ کے پاس ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل کو اس وقت بنکر بسٹر بموں کی اشد ضرورت ہے۔
Published: undefined
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ ایران پر حملے پر غور کر رہے ہیں۔ ایران کو اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات کے لیے آنا پڑے گا۔ ٹرمپ نے جمعرات کو کہا تھا کہ وہ دو ہفتوں کے اندر فیصلہ کریں گے کہ آیا ایران پر حملے کا حکم دینا ہے یا نہیں۔ دوسری جانب اسرائیل نے واضح کیا ہے کہ اگر امریکہ فورڈو کے ناقابل رسائی علاقے پر حملہ کرنے آتا ہے تو ٹھیک ہے، ورنہ اکیلا ہی کارروائی کرے گا۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’آج تک‘)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined