ستیہ نڈیلا (فائل) تصویر آئی اے این ایس
مصنوعی ذہانت (اے آئی) کا استعمال بڑھنے کی وجہ سے کئی شعبوں میں کاموں میں کافی تیزی آئی ہے اور خرچ بھی کم ہو گیا ہے۔ حالانکہ کئی جگہوں پر اس کا بُرا اثر بھی دکھائی دے رہا ہے۔ اب ملازم ہی نہیں ٹیک کمپنیوں کو بھی اے آئی کا خوف ہونے گیا ہے۔ مائیکرو سافٹ کے سی ای او ستیہ نڈیلا نے یہ قبول کیا ہے کہ اگر کمپنی اے آئی کے انقلاب میں کامیاب نہیں ہوئی تو اس کا مستقبل خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ بڑے اور فائدہ مند کاروبار آگے چل کر اتنے اہم نہیں رہ سکتے۔
Published: undefined
نڈیلا نے کہا کہ اے آئی سے سب سے زیادہ خطرہ ان شعبوں کو ہے جو روایتی تکنیک پر مبنی ہیں۔ سافٹ ویئر، ہارڈ ویئر اور پرانی کمپیوٹنگ تکنیک سے جڑی کمپنیوں کو خود کو جلدی تبدیل کرنا ہوگا ورنہ وہ بے کار ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے ڈیجیٹل اکیوپمنٹ کارپوریشن (ڈی ای سی) کی مثال پیش کی، جو 1970 کی دہائی میں کمپیوٹنگ کی قدآور تھی لیکن نئی تکنیک نہیں اپنانے سے غائب ہوگئی۔
Published: undefined
کمپنی کے ایک ٹاؤن ہال میں بات چیت کے دوران نڈیلا نے یہ کہا کہ مائیکرو سافٹ کو صرف مصنوعی ذہانت کا چیلنج نہیں بلکہ اپنے طریقہ کار کو بہتر بنانے پر بھی توجہ دینی ہوگی۔ ایک ملازم نے کہا کہ کمپنی میں ہمدردی کم ہو رہی ہے۔ اس پر نڈیلا نے مانا کہ یہ فکرمندی صحیح ہے اور وعدہ کیا کہ قیادت ٹیم اسے سدھارنے کی سمت میں کام کرے گی تاکہ ملازم خود کو سنا اور معزز محسوس کریں۔
Published: undefined
ستیہ نڈیلا نے واضح کیا کہ کوئی بھی کمپنی چاہے کتنی بھی بڑی کیوں نہ ہو، بدلاؤ نہ کرنے پر اس کا وجود خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے آئی کے دور میں مسلسل جدت پسندی ضروری ہے۔ ماضی میں کئی بڑی کمپنیاں نئی تکنیک کے ساتھ قدم نہیں ملا پائیں اور ختم ہو گئیں۔ نڈیلا کے مطابق مائیکرو سافٹ کو آگے بڑھنے کے ساتھ ساتھ اپنے ملازمین کا بھروسہ بنائے رکھنا بھی ضروری ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: سوشل میڈیا