دیگر ممالک

’ڈاروِن کا نظریۂ ارتقاء اسلام کے خلاف‘، طالبان نے نظریۂ ارتقاء کے نصاب پر عائد کی پابندی

طالبان کے وزیر نداء محمد ندیم نے کہا کہ ’’گزشتہ حکومتوں میں یونیورسٹیوں میں ایسے نصاب پڑھائے جاتے تھے، جو اسلامی اقدار کے خلاف تھے اور اخلاقی بدعنوانی پھیلاتے تھے۔‘‘

طالبان لیڈر
طالبان لیڈر 

طالبان کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان کی یونیورسٹیوں سے ’چارلس ڈارون‘ کے ’نظریۂ ارتقاء‘ کو ہٹا دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اب ملک کا اعلیٰ تعلیمی نظام مکمل طور سے ’اسلامی‘ ہو گیا ہے۔ یہ بیان وزیر نداء محمد ندیم نے ہرات میں ایک بین الاقوامی کانفرنس میں دیا۔ اس کانفرنس کا انعقاد اعلیٰ تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’گزشتہ حکومتوں میں یونیورسٹیوں میں ایسے نصاب پڑھائے جاتے تھے، جو اسلامی اقدار کے خلاف تھے اور اخلاقی بدعنوانی پھیلاتے تھے۔‘‘

Published: undefined

کانفرنس میں ہندوستان، پاکستان، برطانیہ، بنگلہ دیش، سری لنکا، ایران، ترکیہ اور ازبکستان کے کُل 29 اسکالرز اور محققین کے ساتھ ساتھ سرکاری اور پرائیویٹ اسکولوں کے نمائندہ وفود نے شرکت کی تھی۔ اس کانفرنس میں شامل بعض ماہرین تعلیم اور محققین نے کہا کہ ’’طالبان تعلیمی نظام میں جدید تعلیم اور سائنسی استدلال کو ہٹا کر اپنے نظریہ سے ہم آہنگ مضامین کو لانا چاہتے ہیں۔‘‘ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ طالبان ایسا طلبہ کو بناد پرست بنانے کے ارادے سے کر رہا ہے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ 19ویں صدی کے برطانوی سائنسداں چارلس ڈارون قدرتی انتخاب کے ذریعہ اپنے نظریہ ارتقاء کے لیے مشہور ہیں۔ ان کا نظریہ کہتا ہے کہ تمام جاندار کے آباؤ اجداد ایک ہی رہے ہیں اور گزرتے وقت کے ساتھ تبدیلیاں آتی گئیں، جس کی بدولت نئی نسلیں پیدا ہوئیں۔ ڈارون کا یہ نظریہ آج بھی جدید حیاتیات (ماڈرن بائیولوجی) کی بنیاد تصور کیا جاتا ہے۔

Published: undefined

واضح ہو کہ طالبان حکومت نے گزشتہ ماہ یونیورسٹیوں اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں پڑھائے جانے والے کچھ مضامین کو تبدیل کر دیا اور اس کی جگہ شرعی اصولوں اور اس کی پالیسیوں کو شامل کرنے کا اعلان کیا۔ وزارت کے حکم کے مطابق کُل 18 مضامین کو نصاب سے ہٹا دیا گیا ہے، جنہیں ’شریعت اور نظام کی پالیسی کے خلاف‘ تصور کیا گیا۔ وزارت نے کہا کہ 201 دیگر مضامین کی شناخت ’متعلقہ مسائل‘ کے طور پر کی گئی ہے اور انہیں ترمیم شدہ شکل میں پڑھایا جاتا رہے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined