فائل تصویر آئی اے این ایس
اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ان کی حکومت نے جنوبی دمشق کی گولان کی پہاڑیوں اور جبل الدروز تک شام میں "غیر مسلح" پٹی کے قیام کے لیے ایک واضح پالیسی اختیار کی اور وہاں جنگ بندی طاقت کے ذریعہ حاصل کی گئی۔ یہ جنگ بندی کسی درخواست یا اپیل کا نتیجہ نہیں۔
Published: undefined
انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ اسرائیل کی حالیہ فضائی کارروائیوں کے باعث شامی افواج پیچھے ہٹ کر دمشق تک محدود ہو چکی ہیں اور اسے "ایک اہم پیش رفت" قرار دیا۔ نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل سات محاذوں پر "طاقت کے ذریعہ امن" قائم کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل میں دروز برادری کے روحانی پیشوا موفق طریف نے اسرائیلی حکومت سے شام میں دروز برادری کی مدد کی درخواست کی تھی۔
Published: undefined
شامی حکومت نے حالیہ جھڑپوں کے دوران السویداء سے اپنی افواج واپس بلا لیں۔ اس موقع پر شامی صدر کے معاون احمد الشرع نے اعلان کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ "بڑے پیمانے پر جنگ" سے بچنا چاہتے ہیں خصوصاً جب اسرائیل نے مزید حملے تیز کرنے کی دھمکی دی تھی۔ گزشتہ روز اسرائیل نے دارالحکومت دمشق پر شدید فضائی حملے کیے، جن میں وزارت دفاع کا صدر دفتر اور صدارتی محل کے قریبی علاقے نشانہ بنے۔ یہ کارروائیاں السویداء میں جاری جھڑپوں کے تناظر میں کی گئیں۔
Published: undefined
شام نے اسرائیلی حملوں کو "اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی انسانی قانون کی کھلی خلاف ورزی" قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔ دوسری جانب امریکہ نے شام کی حکومتی افواج پر زور دیا ہے کہ وہ جنوبی علاقوں سے پیچھے ہٹ جائیں تاکہ کشیدگی کم کی جا سکے۔ واشنگٹن نے دمشق کو دروز برادری کو نشانہ بنانے سے خبردار بھی کیا۔
Published: undefined
یاد رہے کہ السویداء میں 13 جولائی سے جھڑپیں جاری ہیں، جو حکومت کے حامی مسلح گروہوں اور مقامی قبائل کے درمیان ہوئیں، ان میں درجنوں شہری اور فوجی جان سے گئے۔ شامی افواج نے شہر پر کنٹرول کے لیے کارروائی بھی کی۔
Published: undefined
شامی وزارت داخلہ نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ السویداء میں فریقین کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت 14 نکاتی لائحۂ عمل پر اتفاق کیا گیا ہے، جس کا مرکزی نکتہ تمام عسکری کارروائیاں فوری طور پر بند کرنا ہے۔ اس کے علاوہ شامی حکومت اور دروزکے شیوخ پر مشتمل ایک نگران کمیٹی قائم کی جائے گی جو اس معاہدے پر عمل درآمد کی نگرانی کرے گی۔
Published: undefined
دروز برادری کی معروف شخصیات میں سے ایک، شیخ العقل یوسف جربوع نے اس معاہدے کی حمایت کی ہے، جب کہ ایک اور اہم مذہبی رہنما شیخ حکمَت الہجری نے بیان جاری کرتے ہوئے "جائز دفاع اور مسلح مزاحمت جاری رکھنے" پر زور دیا ہے۔ شام میں دروز برادری کی آبادی تقریباً سات لاکھ نفوس پر مشتمل ہے، جن کی اکثریت جنوبی علاقے، خاص طور پر صوبہ السویداء میں رہائش پذیر ہے۔ (بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ، اردو)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined