ولادمیر پوتن، تصویر آئی اے این ایس
دنیا بھر میں اس وقت افراتفری کا ماحول ہے۔ ہر طرف جنگ اور کشیدگی کا دور جاری ہے۔ اس درمیان روس نے جوہری تجربہ کے بارے میں سوچ رہے ممالک کو براہ راست دھمکی دی ہے۔ روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے کہا ہے کہ اگر کوئی ملک جوہری تجربہ کرنے کا غلط اور غیر مستحکم فیصلہ لیتا ہے تو ہم اس کا منہ توڑ جواب دیں گے۔ اس دوران روس نے اشاروں ہی اشاروں میں امریکہ کو ہدف تنقید بھی بنایا۔
Published: undefined
روسی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ طویل عرصہ سے جوہری تجربوں کے لیے ضروری بنیادی ڈھانچوں کو جنگی حالات میں رکھتا آ رہا ہے۔ میں زور دے کر یہ دہرانا چاہوں گا کہ امریکہ طویل عرصہ سے اس طرح کے مقاصد کے لیے اپنے بنیادی ڈھانچے کو تیار رکھتا ہے۔ کچھ وقت قبل ہم نے اس پر دھیان دیا تھا، یہ تب ہوا جب ہم نے نیو اسٹریٹیجک آرمس ریڈکشن ٹریٹی پر فیصلہ لیا تھا۔
Published: undefined
سرگئی ریابکوف کا کہنا ہے کہ اگر جوہری صلاحیت رکھنے والا کوئی بھی ملک غلط فیصلہ لیتا ہے تو فوری طور پر جوابی کارروائی کریں گے۔ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’امریکہ پر ہماری گہری نظر ہے۔‘‘ واضح ہو کہ اس سے قبل روسی صدر پوتن نے والدائی انٹرنیشنل ڈسکشن کلب میں کہا تھا کہ ’’ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے کہ کوئی جوہری ہتھیار کے تجربے کی بات کر رہا ہے اور اگر ایسا ہوا تو ہم جوابی کارروائی کریں گے۔‘‘
Published: undefined
ظاہر ہے، اب روس نے جوہری تجربہ کو لے کر واضح طور پر تنبیہ جاری کر دی ہے۔ روس کا کہنا ہے کہ اگر کوئی بھی ملک جوہری تجربہ کرنے کی سمت میں قدم اٹھاتا ہے تو اسے اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ ویسے بھی یوکرین جنگ کو لے کر روس اور امریکہ کے تعلقات ان دنوں بہتر نہیں ہیں، اس لیے روس کا بیان تشویش ناک ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ روس جلد از جلد یوکرین کی جنگ ختم کر دے، لیکن روس اپنی شرطوں پر جنگ کا خاتمہ چاہتا ہے۔ ٹرمپ مسلسل روس پر دباؤ بنا رہے ہیں، لیکن روس کسی بھی قیمت پر جھکنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined