
فائل تصویر آئی اے این ایس
بنگلہ دیش کے اہم اقلیتی حقوق گروپ، بنگلہ دیش ہندو، بدھ، عیسائی اوئیکیا پریشد (ایکتا پریشد) نے کہا ہے کہ 12 فروری کو ہونے والے انتخابات سے پہلے ملک کے مذہبی اور نسلی اقلیتوں میں خوف کا ماحول ہے۔گروپ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انتخابات کے دوران ان کی انتہا پسندوں سے حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔
Published: undefined
پریشد کے قائم مقام جنرل سکریٹری منیندر کمار ناتھ نے کہاکہ "مقامی یا قومی انتخابات میں اقلیتی برادری کے افراد کو اکثر کسی امیدوار کے حق یا مخالفت میں ووٹ ڈالنے بھر سے ہی غیر ضروری دھمکیوں، حملوں اور مختلف قسم کے ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر حکومت اور الیکشن کمیشن ان کی حفاظت کو یقینی بنانے میں ناکام رہتے ہیں تو اقلیتیں پولنگ مراکز پر جانے سے حوصلہ شکنی ہو سکتی ہیں۔"
Published: undefined
ڈھاکہ کے سی آئی آر ڈی اے پی آڈیٹوریم میں منعقدہ ’اقلیتوں کے انسانی حقوق کی موجودہ صورتحال اور توقعات‘ کے عنوان والی گول میز کانفرنس میں ناتھ نے کہاکہ "کچھ گروپ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور مذہب کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ عبوری حکومت کے دور میں بھی ملک کے مختلف حصوں میں مذہبی اور نسلی اقلیتی برادریوں کو فرقہ وارانہ تشدد کا سامنا کرنا پڑا ہے۔"
Published: undefined
فرقہ وارانہ تشدد کے بڑھتے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ "گزشتہ سال 4 اگست سے 31 دسمبر تک اور 2025 میں یکم جنوری سے 30 نومبر تک مذہبی اور نسلی اقلیتوں کے خلاف بالترتیب 2,184 اور 489 واقعات درج کیے گئے، جیسا کہ میڈیا میں رپورٹ ہوا ہے۔"ناتھ نے کہا کہ صرف دسمبر میں ہی قتل کے پانچ واقعات ہوئے۔ ان میں سے 18 دسمبر کو مَیمن سنگھ کے بھالوکا میں دیپو چندر داس کو مبینہ توہینِ مذہب کے الزام پر کی گئی وحشیانہ قتل نے عالمی برادری کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
Published: undefined
بنگلہ دیشی ماہرِ اقتصادیات دیباپریا بھٹّاچاریہ نے کہاکہ "مذہبی تقسیم پر مبنی سیاست بالآخر ملک کی خودمختاری کو کمزور کرے گی، کیونکہ تشدد کا کوئی بھی واقعہ، چاہے وہ مذہبی ہو یا نسلی شناخت پر مبنی، ملک کی تقسیم پسند سیاست کے حصے کے طور پر معاشرے اور معیشت کو کمزور کرے گا اور اس کے مستقبل کے بین الاقوامی تعلقات اور عالمی حیثیت کو دھندلا دے گا۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined