امریکی فوجیوں کے مکمل انخلا کے بعد اب سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ افغانستان میں کیسی حکومت ہو گی اور طالبان جن کا پورے ملک پر قبضہ ہے وہ کیسے حکومت چلائیں گے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پوری دنیا میں اس وقت افغانستان کی صورتحال کو لے کر بے انتہا تشویش پائی جا رہی ہے۔ لوگوں کے ذہنوں میں یہ بات ہے کہ طالبان میں کون سب سے بڑا رہنما ہو گا اور وزارتوں کے قلم دان کس طرح تقسیم کئے جائیں گے۔
Published: undefined
خبروں کے مطابق یہ اشارے مل رہے ہیں کہ افغانستان میں ایران طرز کی حکومت قائم کی جائے گی جہاں آیت اللہ علی خامنہ ای کی طرح ایک سپریم لیڈر ہوگا جو سیاسی اور مذہبی طور پر سب سے زیادہ طاقتور ہو گا مگر حکومت کا حصہ نہیں ہوگا ۔ حکومت کی ذمہ داری سنبھالنے کے لئے ایک وزیر اعظم ہو گا اور مختلف قلم دانوں کے ساتھ وزراء ہوں گے۔
Published: undefined
کہا یہ جا رہا ہے کہ طالبان کے اعلی رہنما شیخ حبات اللہ اخونذادہ کے سپریم لیڈر بننے کے امکان ہیں ۔ واضح رہےحبات اللہ کو کبھی کسی عوامی جگہ پر دیکھا نہیں گیا ہے اور نہ ہی کسی کو یہ علم ہے کہ وہ کہاں پر ہیں ۔ ان کے ماتحت ایک سپریم کونسل ہو گی جس میں پچاس کے قریب ارکان ہوں گے اور سپریم لیڈر قندھار میں ہی رہیں گے جہاں سے وہ حکومت کے امور پر نظر رکھیں گے۔واضح رہے گزشتہ کئی دنوں سے طالبان کے اعلی رہنما قندھار میں نئی حکومت کے تعلق سے غور کر رہے ہیں اور حتمی فیصلے میں ابھی مزید ایک ہفتہ لگ سکتا ہے۔
Published: undefined
وزارت عظمیٰ کے لئے دو ناموں کا ذکر ہو رہا ہے ایک ملا عبدل غنی جو طالبان کے ساتھی بانیوں میں سے ہیں اور دوحہ میں ہونے والے مزاکرات میں پیش پیش ہیں یا پھر ملا عمر کے صاحب زادے ملا یاقوب جو تما م معاملات سے قریبی طور پر جڑے ہوئے ہیں۔ ملا غنی طالبان کے بانی ملا عمر کے سب سے وفادار جرنیولوں میں سے ہیں اور آٹھ سال جیل میں بھی قید رہے ہیں ۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ عبدل حکیم حقانی ملک کے چیف جسٹس ہوں گے۔ اب سب کی نظریں اسی پر ہیں کہ افغانستان میں اونٹ کس کروٹ پیٹھتا ہے اور طالبان کس طرح حکومت چلاتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
ال