دہلی میں آلودگی کے خلاف انوکھا احتجاج، این ایس یو آئی کے سانتا کلاز نے بانٹے ماسک اور پیغامات

این ایس یو آئی نے دہلی میں بڑھتی فضائی آلودگی کے خلاف سانتا کلاز کے ذریعے احتجاج کیا۔ ماسک اور پیغامات بانٹ کر حکومت سے فوری اور مؤثر اقدامات کا مطالبہ کیا گیا

<div class="paragraphs"><p>تصویر پریس ریلیز</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: قومی راجدھانی دہلی میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کے خلاف نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا (این ایس یو آئی) نے ایک منفرد اور علامتی احتجاج کیا۔ تنظیم کے کارکن سانتا کلاز کا لباس پہن کر ساؤتھ ایکسٹینشن اور کناٹ پلیس کے مصروف بازاروں میں نکلے اور شہریوں میں ماسک، ٹافیاں اور ’سانتا کا خفیہ نوٹ‘ تقسیم کیا۔ اس سرگرمی کا مقصد تہواروں کے موسم میں بھی دہلی کی زہریلی فضا کی سنگینی کو اجاگر کرنا تھا۔

سانتا کے خفیہ نوٹ میں ایک سخت پیغام درج تھا جس میں کہا گیا کہ خوشیاں بانٹنے دہلی این سی آر آنے والے سانتا کو یہاں ایک گیس چیمبر جیسا ماحول ملا، جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس کی سطح 500 سے تجاوز کر چکی ہے اور پی ایم 2.5 کی مقدار عالمی ادارۂ صحت کی مقررہ حد سے کئی گنا زیادہ ہے۔ نوٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ بچے سانس کی تکالیف میں مبتلا ہیں، بزرگ بے ہوشی کا شکار ہو رہے ہیں اور شہری روزانہ اپنی صحت کی قیمت چکا رہے ہیں، جبکہ سرکاری سطح پر سنجیدہ اقدامات کا فقدان ہے۔


ماسک پہنے سانتا کلاز کا بازاروں میں گھومنا لوگوں کے لیے ایک طاقتور علامت ثابت ہوا۔ بڑی تعداد میں شہری رک کر اس پیغام کو پڑھتے دکھائی دیے اور کئی افراد نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ ہر سال سردیوں کے ساتھ آلودگی کا بحران شدت اختیار کر لیتا ہے مگر مستقل حل نظر نہیں آتا۔ این ایس یو آئی کا کہنا ہے کہ تہواروں کی روشنی اور خوشی اس حقیقت کو نہیں چھپا سکتی کہ دہلی ایک شدید عوامی صحت کے بحران سے گزر رہی ہے۔

اس موقع پر این ایس یو آئی کے قومی صدر ورون چودھری نے کہا کہ جب دہلی میں سانتا کلاز کو بھی ماسک پہننا پڑے تو یہ حکومتی ناکامی کی واضح علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچے زہریلی فضا میں بڑے ہو رہے ہیں اور شہریوں کو جشن اور زندگی کے درمیان انتخاب پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں اس بنیادی مسئلے پر خاطر خواہ بحث نہیں ہوئی، حالانکہ صاف ہوا ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔


این ایس یو آئی نے مطالبہ کیا کہ آلودگی پر قابو پانے والی ایجنسیوں کی جواب دہی طے کی جائے، بڑے آلودگی پھیلانے والے ذرائع پر سخت کنٹرول ہو، شفاف اور جامع کلین ایئر روڈ میپ تیار کیا جائے اور بچوں، بزرگوں اور حساس طبقات کے لیے خصوصی تحفظاتی اقدامات کیے جائیں۔ تنظیم نے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ صاف ہوا کے حق کے لیے آواز بلند کریں، کیونکہ کوئی بھی شہر گیس چیمبر میں بدل کر تہوار منانے پر مجبور نہیں ہونا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔