علامتی تصویر، سوشل میڈیا
برطانیہ میں ایک حیرت انگیز بیماری دن بہ دن پھیلتی جا رہی ہے۔ معاملہ موبائل سے جڑا ہوا ہے جس کی گھنٹی بجتے ہی کچھ لوگوں کو گھبراہٹ شروع ہو جاتی ہے اور دھڑکنیں تیز ہو جاتی ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں 25 لاکھ سے زیادہ نوجوان ایسے ہیں جو موبائل کی گھنٹی سن کر گھبرا جاتے ہیں۔ اس بیماری کو ’کال اینگزائٹی‘ یا ’ٹیلی فوبیا‘ کہا جاتا ہے۔
Published: undefined
دلچسپ بات یہ ہے کہ نوجوانوں میں پھیل رہی اس بیماری یا خوف کو دور کرنے کے لیے ایک خصوصی کورس شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ دراصل ٹیلی فوبیا بیماری بنیادی طور پر تناؤ کی ہی ایک علامت ہے۔ اس میں نہ تو کسی سے بات کرنے کا دل ہوتا ہے، نہ ہی فون اٹھانے کا دل کرتا ہے۔ اس تناؤ کے سبب لوگ گوشۂ تنہائی میں پڑے رہتے ہیں۔ الگ تھلگ ہونے کے سبب موبائل فون بجنے سے ان پر ایک خوف طاری ہو جاتا ہے۔ اس مسئلہ سے برطانیہ کے لاکھوں لوگ پریشان ہیں۔
Published: undefined
اس ٹیلی فوبیا بیماری سے مقابلے کے لیے لوگوں کا علاج شروع کیا گیا ہے۔ برطانیہ کے ناٹنگھم کالج میں خصوصی کوچنگ کلاسز چلائی جا رہی ہیں تاکہ نوجوان طبقہ کو اس بیماری سے دور کیا جا سکے۔ کلاس میں طلبا کو سکھایا جا رہا ہے کہ وہ کس طرح سے فون آنے پر بات کر سکتے ہیں۔ اس سے ان کا حوصلہ بڑھ رہا ہے اور وہ ٹیلی فوبیا سے باہر نکل رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انھیں لوگوں سے بات چیت کرنے کے لیے بیدار کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آج کے بیشتر نوجوان میسج کے ذریعہ ہی اپنی بات کرتے ہیں۔ بہت کم ہی وہ ایک دوسرے کو فون کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ فون کال آنے سے پریشان ہو جاتے ہیں۔ ایک سروے میں بتایا گیا ہے کہ 18 سے 34 سال کے 70 فیصد لوگوں کو میسج پر بات کرنا پسند ہے، کیونکہ ان کا یہی کمفرٹ زون ہوتا ہے۔ ظاہر ہے نوجوانوں کے ٹیلی فوبیا بیماری میں مبتلا ہونے کی ایک بڑی وجہ یہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined