یوکرائن میں امریکا کی سابق سفیر میری یووانووچ نے گواہی دی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف چلنے والی مواخذے کی کارروائی کے دوسرے ہی دن اچانک انہیں ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ جس موقع پر وہ کانگریس کی انٹیلیجنس کمیٹی کے سامنے اپنا بیان دے رہی تھیں، اس موقع پر ٹرمپ ٹوئٹر پر ان کی سفارت کاری اور ان کے ریکارڈ کو تنقید کا نشانہ بنا رہے تھے۔
Published: undefined
ٹرمپ نے لکھا، ''میری یووانووچ جہاں بھی گئیں، وہاں خرابی ہی پیدا ہوئی۔ انہوں نے صومالیہ سے اپنا کام شروع کیا، وہاں حالات کیسے رہے؟ اس کے بعد وہ یوکرائن گئیں اور وہاں کے صدر نے یووانوواچ کے خلاف بات کی۔ امریکی صدر کو سفارت کار نامزد کرنے کا مکمل اختیار حاصل ہے۔‘‘
Published: undefined
امریکی ڈیموکریٹک پارٹی کے اس پارلیمانی کمیٹی سے تعلق رکھنے والے رکن ایڈم شِف نے کہا،'' میں اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا، صدر جو کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، مگر میں سمجھتا ہوں کہ اس کے اثرات انتہائی منفی ہوں گے۔‘‘
Published: undefined
Published: undefined
یووانووچ بدعنوانی کے خلاف اپنے موقف کے حوالے سے شہرت رکھتی ہیں۔ انہیں 2016ء میں یوکرائن میں تعینات کیا گیا تھا اور پھر انہیں مئی 2019ء میں جبری طور پر ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ اس کمیٹی کے چیئرمین شِف کے مطابق یووانووچ کے ہٹائے جانے سے ایک ایسا بےقاعدہ راستہ بنانے میں مدد ملی، جسے ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں نے کییف حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کیا، تا کہ وہ جو بائیڈن اور ان کے بیٹے کے خلاف تحقیقات کریں۔ بائیڈن ٹرمپ کے سیاسی حریف ہیں۔ انہوں نے یووانووچ سے کہا کہ انہیں ایک رکاوٹ کے طور پر دیکھا گیا تھا، جسے ہٹانا ضروری سمجھا گیا۔
Published: undefined
صدر ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے یوکرائن کے صدر وولودومیر زیلنسکی کو فون کیا اور مبینہ طور پر ان سے مدد مانگی۔ اس مدد کا تعلق سابق نائب امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کے بیٹے ہنٹر کے بارے میں چھان بین سے تھا۔ جو بائیڈن ممکنہ طور پر 2020ء کے امریکی صدارتی الیکشن میں ریپبلکن ڈونلڈ ٹرمپ کے حریف ڈیموکریٹ امیدوار بھی ہو سکتے ہیں۔ ٹرمپ پر الزام ہے کہ ایسا کرتے ہوئے انہوں نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور اسی وجہ سے امریکی کانگریس نے ان کے خلاف مواخذے کی کارروائی شروع کر رکھی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined