خبریں

دہلی کے ’سپر مین‘ ایل جی کو سپریم کورٹ کی پھٹکار

سماعت کے دوران جب امیکس کیوری کالن گونزالوس نے کہا کہ میٹنگوں میں ایل جی کے دفتر سے کوئی نہیں آیا، تو ججوں نے ایل جی کے لئے کہا ’’آپ کہتے ہیں میرے پاس پاور ہے، میں سپر مین ہوں لیکن آپ کرتے کچھ نہیں۔

تصویر سوشل  میڈیا
تصویر سوشل  میڈیا 

سپریم کورٹ نے دہلی میں کوڑے کے خاتمہ کو لے کر پلّہ جھاڑنے کے لئے جمعرات کو دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل کو پھٹکار لگائی۔ انل بیجل نے عدالت سے کہا تھا کہ کوڑا ختم کرنے کی ذمہ داری علاقائی اکائی کی ہے اور وہ اس کی نگرانی کے انچارج ہیں۔ سماعت کے دوران امیکس کیوری (منصف کے مدد گار ) کالن گونزالوس نے کہا کہ میٹنگوں میں ایل جی کے دفتر سے کوئی شریک نہیں ہوا تو اس پر ججوں نے ایل جی سے کہا ’’آپ کہتے ہیں ، میرے پاس پاور ہے، میں سپر مین ہوں۔ لیکن آپ کرتے کچھ نہیں۔‘‘ عدالت نے ایل جی سے کوڑا بیننے والوں کو آئی کارڈ مہیا کرانے اور دوپہر 2 بجے تک اپ ڈیٹ کرنے کا حکم دیا ہے۔

منگل کو اسی معاملہ پر سماعت کے دوران عدالت نے پوچھا تھا کہ دہلی میں کوڑے کے پہاڑکے لئے کون ذمہ دار ہے۔ وہ لوگ ایل جی کے تئیں جوابدہ ہیں یا پھر وزیر اعلیٰ کے تئیں؟ جسٹس مدن بی لوکر اور جسٹس دیپک گپتا کی بنچ نے مرکزی حکومت اور دہلی حکومت سے حلف نامہ دینے کے لئے کہا تھا کہ دہلی میں کوڑے کی صفائی کے لئے کسے ذمہ دار ٹھہرایا جائے اور کوڑے کا نظام کس کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔ اس پر ایل جی نے اپنا جواب داخل کیا تھا۔

Published: undefined

قبل ازیں سماعت کے دوران عدالت نے کہا تھا کہ دہلی کچرے کے پہاڑ کے نیچے دبی جا رہی ہے اور ممبئی پانی میں ڈوب رہی ہے لیکن حکومتیں کچھ نہیں کر رہیں۔ سپریم کورٹ نے منگل کو سالڈ ویسٹ منیجمنٹ سے متعلق اپنی پالیسیوں پر حلف نامہ داخل نہ کرنے پر 10 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام صوبوں پر جرمانہ عائد کیا تھا۔

سپریم کورٹ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ کی عمل آوری سے متعلق ایک معاملہ کی سماعت کر رہا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے اس سے پہلے مرکزی حکومت کو اس ایشو پر ایک چارٹ پیش کرنے کی ہدایت دی تھی کہ کیا ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ریاستوں نے سالڈ ویسٹ منیجمنٹ کے اصول 2016 کے التزامات کے مطابق صوبائی سطح پر بورڈ تشکیل دیئے ہیں یا نہیں!

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined