خبریں

شیعہ مذہبی پیشوا آغا خان چہارم کا پرتگال میں انتقال، 88 سال کی عمر میں لی آخری سانس

آغا خان چہارم نے دنیا کے سب سے غریب اور سب سے حاشیہ پر رہنے والے طبقات کے سامنے آنے والی پریشانیوں کا حل نکالنے کے مقصد سے 1967 میں آغا خان فاؤنڈریشن قائم کیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>آغا خان چہارم، تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/TheIsmaili">@TheIsmaili</a></p></div>

آغا خان چہارم، تصویر @TheIsmaili

 

مشہور و معروف شیعہ مذہبی پیشوا آغا خان چہارم کا 88 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نسل سے تصور کیے جانے والے مولانا کریم الحسینی آغا خان چہارم نے پرتگال میں آخری سانس لی۔ آغا خان فاؤنڈیشن نے ان کی وفات سے متعلق تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ انھوں نے جانشین کے تعلق سے وصیت میں جانکاری دی ہے، لیکن لسبن میں ان کے اہل خانہ اور مذہبی قائدین کی موجودگی میں اس تعلق سے مطلع کیا جائے گا۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ جانشین کے بارے میں جانکاری کس تاریخ کو دی جائے گی۔

Published: undefined

بہرحال، آغا خان فاؤنڈیشن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا ہے کہ شیعہ اسماعیلی مسلمانوں کے 49ویں نسل سے امام و پیغمبر محمد کے سلسلہ سے تعلق رکھنے والے ولی عہد کریم الحسینی آغا خان چہارم کا 88 سال کی عمر میں اپنے اہل خانہ کے درمیان لسبن میں انتقال ہو گیا۔ ان کے ذریعہ نامزد جانشیں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ فاؤنڈیشن نے یہ بھی لکھا ہے کہ آغا خان چہارم نے دنیا کے سب سے غریب اور سب سے حاشیہ پر رہنے والے طبقات کے سامنے آنے والی پریشانیوں کا حل نکالنے کے مقصد سے انسانی، اقتصادی اور تکنیکی وسائل کو ایک ساتھ لانے کے لیے 1967 میں آغا خان فاؤنڈیشن قائم کیا تھا۔ یہ فاؤنڈیشن افریقہ، ایشیا، یوروپ، مشرق وسطیٰ اور شمالی امریکہ کے 188 ممالک میں کام کرتا ہے۔ آغا خان فاؤنڈیشن ان کے اہل خانہ اور دنیا بھر کے اسماعیلی طبقہ کے تئیں اپنی ہمدردی ظاہر کرتا ہے۔

Published: undefined

اسماعیلی طبقہ کی ایک ویب سائٹ نے آغا خان چہارم کے انتقال کے بعد ان کی زندگی سے متعلق کچھ اہم جانکاری شیئر کی ہیں۔ ویب سائٹ کے مطابق آغا خان چہارم کی پیدائش 13 دسمبر 1936 کو سوئٹزرلینڈ کے جنیوا واقع کریکس-ڈی-گینتھوڈ میں ہوئی تھی۔ وہ جوان یارڈے-بولر اور علی خان کے بیٹے تھے۔ انھوں نے اپنے بچپن کا کچھ حصہ کینیا کے نیروبی میں گزارا۔ انھیں گھڑسواری کا شوق تھا۔ انھوں نے اسکیئر کی شکل میں 1964 کے سرمائی اولمپک میں ایران کی نمائندگی کی۔ آغا خان طویل مدت تک فرانس میں رہے اور گزشتہ کئی سالوں سے پرتگال میں مقیم تھے۔ ان کا ڈیولپمنٹ نیٹورک اور فاؤنڈیشن سوئٹزرلینڈ میں واقع ہے۔ ان کے 3 تین بیٹے اور ایک بیٹی کے علاوہ کئی پوتے پوتیاں ہیں۔

Published: undefined

آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹورک نے بتایا کہ آغا خان کے دادا نے ان کے والد کو درکنار کر شیعہ اسماعیلی مسلمانوں کے مہاجر طبقہ کی قیادت کرنے کے لیے انھیں اپنا جانشیں بنایا تھا۔ تب آغا خان چہارم طالب علم تھے۔ ان کے دادا کا کہنا تھا کہ ان کے مریدوں کی قیادت ایک ایسی نوجوان طاقت کو کرنی چاہیے جس کی پرورش نئے دور میں ہوئی ہو۔ آغا خان چہارم ایک تاجر اور مخلص و مددگار شخص تھے۔

Published: undefined

آغا خان چہارم جس اسماعیلی طبقہ کے لیڈر تھے، وہ طبقہ بنیادی طور سے ہندوستان میں مرکوز تھا۔ بعد میں مشرقی افریقہ، وسطی و جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں بڑے طبقات تک پھیل گیا۔ یہ طبقہ اپنی آمدنی کا 12.5 فیصد حصہ دیتا ہے۔ ایک انٹرویو میں آغا خان نے کہا تھا کہ ہمارے پاس دولت جمع کرنے کا کوئی نظریہ نہیں ہے۔ اسلامی اخلاقیات یہ ہے کہ اگر اللہ نے آپ کو سماج میں ایک خصوصی اختیار حاصل کرنے والا شخص ہونے کی صلاحیت اور قسمت دی ہے تو سماج کے تئیں آپ کی اخلاقی ذمہ داری ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined