خبریں

خوشخبری! بچوں کے لیے کورونا ویکسین اگلے 6 مہینے میں ہوگی لانچ

کوواویکس دراصل نوواویکس کے کووڈ ویکسین کا ہی ایڈیشن ہے اور ایس آئی آئی کے چیف ایگزیکٹیو افسر نے کہا ہے کہ ان کے پاس یہ دکھانے کے لیے ڈاٹا ہے کہ ٹیکے کام کریں گے اور بچوں کو کورونا وائرس سے بچائیں گے

کورونا ویکسین، تصویر ویپن
کورونا ویکسین، تصویر ویپن 

ایس آئی آئی کے چیف ایگزیکٹیو افسر ادار پوناوالا نے منگل کے روز کہا کہ پونے واقع سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا (ایس آئی آئی) آئندہ چھ مہینوں میں تین سال سے زیادہ عمر کے بچوں کے لیے اپنی ویکسین ’کوواویکس‘ لانچ کرے گا۔ سی آئی آئی میں ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے پوناوالا نے کہا کہ کوواویکس کا ابھی ٹرائل چل رہا ہے اور 3 سال کی عمر تک اس نے بہترین ریزلٹ دکھائے ہیں۔

Published: undefined

کوواویکس امریکہ واقع نوواویکس کے کووڈ ویکسین کا ایک ایڈیشن ہے اور ایس آئی آئی کے چیف ایگزیکٹیو افسر نے کہا ہے کہ یہ دکھانے کے لیے ان کے پاس کافی ڈاٹا ہے کہ ٹیکے کام کریں گے اور بچوں کو کورونا وائرس سے بچائیں گے۔ کووڈ-19 ویریئنٹ اومیکرون کے ساتھ کیا ہوگا؟ اس پر تبصرہ نہیں کرتے ہوئے پوناوالا نے کہا کہ اب تک بچے اس سے بہت بری طرح متاثر نہیں ہوئے ہیں۔ انھوں نے لوگوں کو اپنے بچوں کو ٹیکہ لگوانے کی صلاح دی کیونکہ ٹیکے محفوظ اور اثردار ہیں۔ حال میں ہندوستان نے ایمرجنسی استعمال کے لیے زائڈس ہیلتھ کیئر کے ذریعہ تیار 12 سال سے زیادہ عمر کے بچوں کے لیے صرف ایک ویکسین کو منظوری دی ہے۔

Published: undefined

پوناوالا نے کہا کہ ایک ارب ڈالر سے زیادہ کا سرمایہ کووڈ-19 ویکسین کے تیار ہونے میں چلا گیا اور اس نے بدلنے والے وائرس کی وجہ سے تیزی سے بدلتے حالات کے سبب کئی اہم سبق دیے ہیں۔ اومیکرون کے بارے میں انھوں نے کہا کہ ایس آئی آئی ایک ویکسین بوسٹر خراک بنانے کی سمت میں کام کر رہا ہے جو زیادہ اثردار ہے۔ پوناوالا نے کہا کہ ’’مناسب اعداد و شمار کی بنیاد پر یہ کہنا محفوظ ہے کہ بوسٹر ٹیکے کافی حد تک اینٹی بایوٹک حاصل کرنے کے لیے ایک ثابت قدم پالیسی ہے۔‘‘

Published: undefined

عالمی سطح پر ٹیکوں کی فراہمی طلب سے زیادہ ہو گئی ہے اور رفتار کو بنائے رکھنے کے لیے ممالک کو کلینیکل ٹرائل اور ٹیکہ سازی کے لیے ریگولیٹری تیار کرنے کے لیے کچھ سمجھوتے میں شامل ہونے اور بنانے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ کثیر فریقی تنظیموں اور پالیسی سازوں کو وائرس کے نئے ویریئنٹ کیش ناخت کرنے اور انھیں الگ کرنے اور مدت بند طریقے سے اس کے خلاف ٹیکوں کے اثرات کا پتہ لگانے میں اہل ہونا چاہیے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined