سعودی عرب کی وزارت داخلہ کے مطابق ان سینتیس سعودی شہریوں کو ’دہشت گردی‘ کے واقعات میں ملوث ہونے کے جرم میں موت کی سزائیں سنائی گئی تھیں، جن پر عمل درآمد کر دیا گیا ہے۔ ریاض میں وزارت داخلہ کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ان مجرموں کی سزاؤں پر عمل درآمد دارالحکومت ریاض، مکہ، مدینہ، وسطی صوبے قاسم اور اُس مشرقی صوبے میں کیا گیا، جہاں ملکی شیعہ اقلیت کی آبادی کافی زیادہ ہے۔
Published: undefined
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق ان مجرموں پر دہشت گردانہ اور انتہا پسندانہ سوچ اپنانے کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے لیے گروپ تشکیل دینے جیسے الزامات ثابت ہو گئے تھے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یہ افراد ملکی سلامتی کو نقصان پہنچانا اور سکیورٹی اداروں کو بدعنوان بنانا چاہتے تھے۔
Published: undefined
سعودی حکام کے مطابق ان میں سے ایک شخص کو سزائے موت دینے کے بعد اسے مصلوب بھی کر دیا گیا۔ سعودی عرب میں یہ سزا صرف اس شخص کو دی جاتی ہے، جو انتہائی سنگین جرائم میں ملوث رہا ہو۔ سعودی عرب میں کسی مجرم کو سزائے موت دینے کے لیے اس کا سر قلم کر دیا جاتا ہے۔
Published: undefined
سرکاری نیوز ایجنسی ایس پی اے کے مطابق رواں برس کے آغاز سے اب تک سعودی عرب میں کم از کم ایک سو مجرمان کو موت کی سزائیں دی جا چکی ہیں۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق تیل کی دولت سے مالا مال اس خلیجی ریاست میں گزشتہ برس ایک سو انچاس افراد کو سزائے موت دی گئی تھی۔ ایمنسٹی کے مطابق 2018ء میں صرف ایران ایک ایسا ملک تھا، جس نے اپنے ہاں سعودی عرب سے بھی زیادہ تعداد میں مجرموں کو سزائے موت دی تھی۔
Published: undefined
انسانی حقوق کے لیے سرگرم کئی گروپ سعودی عدالتوں کی طرف سے سنائی جانے والے موت کی سزاؤں اور ایسے مقدمات کی شفافیت کے حوالے سے ریاض حکومت کو اکثر تنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ سعودی عرب میں دہشت گردی، قتل، جنسی زیادتی، کسی مسلح واردات اور منشیات کی اسمگلنگ جیسے جرائم میں ملوث مجرموں کو سزائے موت سنا دی جاتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined