خبریں

راہل گاندھی کی افطار پارٹی میں سماج کے ہر طبقہ نے شرکت کی

راہل گاندھی کی افطار پارٹی میں سماج کے ہر طبقہ نے شرکت کی

راہل گاندھی افطار پارٹی کے دوران سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی سے گفتگو کرتے ہوئے 
راہل گاندھی افطار پارٹی کے دوران سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی سے گفتگو کرتے ہوئے  قومی آواز

کانگریس کی جانب سے منعقد کی جانے والی سالانہ افطار پارٹی میں ملک کے دو سابق صدور ،نائب صدر جمہوریہ، سابق وزیر اعظم ، حزب اختلاف کے کئی بڑے رہنما، سفارتکار ، دانشور ، سماج کے ہر طبقہ کے افراد اور کانگریس کے سینئر ارکان نے شرکت کی ۔ دہلی کے تاج پیلس ہوٹل میں منعقد افطار پارٹی میں کانگریس صدر راہل گاندھی نے مہمانوں کے ساتھ کافی وقت گزارا اور خوشگوار موڈ میں جہاں ملک کے دو سابق صدور پرنب مکھرجی اور پرتیبھا پاٹل کے ساتھ ایک میز پر کافی دیر تک گفتگو کی وہیں سفارتکاروں اور کانگریس کے سینئر رہنماؤں کے ساتھ بھی ان کی میز پر جا کر کافی وقت گزارا۔

Published: 14 Jun 2018, 5:15 AM IST

راہل گاندھی کی میزبانی میں منعقد ہوئی اس افطار پارٹی میں حزب اختلاف کے کئی سیاسی رہنماؤں نے شرکت کی جبکہ کئی رہنما ریاست میں اپنی پارٹی کے جانب سے منعقد کی گئی افطار پارٹی میں مصروفیت کی وجہ سے غیر حاضر رہے۔ اتر پردیش کی اہم سیاسی پارٹی سماجوادی پارٹی کی جانب سے کوئی قدآور رہنما راہل کی افطار پارٹی میں نظر نہیں آیا۔ راہل کی افطار پارٹی میں سابق نائب صدر جمہوریہ حامد انصار،سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ ، سی پی ایم کے سیتارام یچوری ، جے ڈی یو کے سابق صدر شرد یادو، ٹی ایم سی کے دنیش تریویدی، این سی پی کے ڈی پی ترپاٹھی، آر جے ڈی کے منوج جھا، بی ایس پی کے ستیش چندرا،ڈی ایم کے کی کنی موزی ، اے ٓئ یو ڈی ایف کے بد رالدین اجمل، جے ایم ایم کے ہیمنت سورین،آر ایل ڈی کے میراج الدین ، جے ڈی ایس کئ دانش علی کے علاوہ کانگریس کے احمد پٹیل،اشوک گہلوت، شیلا دکشت، غلام نبی آزاد، جناردن دویدی، موتی لا ووہرا،، پی چدامبرم، آنند شرما، ششی تھرور، محسنہ قدوائی، بیگم نور بانو،مکل واسنک،راجیو شکلا، ناصر علی ، سرجے والا ، دپیندر ہوڈا،، نغمہ ، نفیسہ علی ، راگنی نائک ، نصیب سنگھوغیرہ شامل ہوئے ۔ واضح رہے ممتا بینرجی ، شرد یادو اور تیجسوی اس افطار پارٹی میں ریاست میں اپنی مصروفیت کی وجہ سے شریک نہیں ہوئے جبکہ راہل گاندھی نے اروند کیجریوال کو اس افطار پارٹی میں مدعو نہیں کیا تھا۔

Published: 14 Jun 2018, 5:15 AM IST

کانگریس صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد راہل گاندھی کی پہلی افطار پارٹی میں اگر کسی کی کمی سب سے زیادہ محسوس کی گئی تو وہ تھیں یو پی اے کی چیئر پرسن او راہل گاندھی کی والدہ سونیا گاندھی جو اپنی طبی جانچ کے لئے امریکہ گئی ہوئی ہیں۔ سماج کے ہر طبقہ اور تقریبا ہر مسلم مذہبی تنظیم کے نمائندے نے اس افطار پارٹی میں شرکت کی اور وہ اپنی سیاسی گفتگو میں اگلےسال ہونے والے عام انتخابات سے پہلے اس آخری افطار پارٹی کو سیاسی طور پر بہت اہم قرار دیتے ہوئے سنے گئے۔افطار پارٹی میں معروف شاعر وسیم بریلوی ، جوہر کانپوری سمیت کئی دانشوران نے شرکت کی ۔ اس موقع پر سابق مرکزی وزیر پی چدامبرم، آند شرما اور ششی تھرور سفارتکاروں سے گفتگو میں مصروف نظر آئے ۔ واضح رہے افطار پارٹی میں بڑی تعداد میں صحافی بھی موجود تھے۔

Published: 14 Jun 2018, 5:15 AM IST

قومی آواز

راہل گاندھی نے جس میز پر افطار کیا اس پر سابق صدر جمہوریہ پرتیبھا پاٹل، پرنب مکھرجی، دنیش تریویدی، سیتارام یچوری، ستیش چندرا ساتھ میں بیٹھے تھے جبکہ منموہن سنگھ کی میز پر شیلا دکشت، کھڑگے اور شرد یادو موجود تھے ۔ اس موقع پر راہل گاندھی نے وزیر اعظم کی کل جاری ہوئی فٹنیس ویڈیو کا ذکر کیا جس پر میز پر ساتھ بیٹھے مہمانوں نے بھی ہنسی مزاق کی ۔ راہل نے پوچھا کیا آپنے وزیر اعظم کا فٹنیس ویڈیو دیکھا ہے اور کچھ دیر رکنے کے بعد راہل نے کہا ی کتنا عجیب ہے جس پر سیتا رام یچوری اور دنیش تریویدی زور سے ہنسے۔ راہل نے یچوری سے پوچھا کہ کیا انہوں نے بھی اپنا فٹنیس ویڈیو بنایا ہے۔ واضح رہے افطار پارٹی سے پہلے تمام سیاسی رہنما برابر کے کمرے میں بیٹھے جہاں سے وہ افطار کے وقت سے تھوڑی دیر قبل بینکٹ ہال میں تشریف لے گئے۔

Published: 14 Jun 2018, 5:15 AM IST

قومی آواز

دوسری جانب مرکزی وزیر مختار عباس نقوی کی جانب سے دی گئ افطار پارٹی میں انہوں نے کہا کہ ان کی افطار پارٹی سوشل انجینیرنگ ہے جبکہ راہل گاندھی کی افطار پارٹی پالیٹیکل انجینئرنگ ہے۔ واضح رہے نقوی نے غریب مسلم خواتین کو اپنی افطار پارٹی میں مدعو کیا تھا جن میں سے بیشتر طلاق شدہ خواتین تھیں ۔ نقوی اس کو لاکھ سوشل انجینئرنگ کہیں لیکن یہ پوری طرح سے سیاسی افطار پارٹی تھی کیونکہ مبصرین اس افطار پارٹی کو حکومت کے طلاقہ ثلاثہ بل سے جوڑ کر دیکھ رہے ہیں اور اس کا انعقاد صرف اور صرف وزیر اعظم کو خوش کرنے کے لئے کیا گیا تھا۔

Published: 14 Jun 2018, 5:15 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 14 Jun 2018, 5:15 AM IST