فائل تصویر آئی اے این ایس
امریکہ نے باضابطہ طور پر ہندوستانی اشیا پر 50 فیصد ٹیرف کا اعلان کر دیا ہے۔ امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکورٹی نے اس سلسلے میں ہندوستان کو نوٹس جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکہ 27 اگست (مقامی وقت) کی صبح 12:01 بجے سے ہندوستانی سامان پر 25 فیصد اضافی ٹیرف لگائے گا جو موجودہ 25 فیصد ٹیرف کو جوڑ کر یہ کل 50 فیصد ہو جائے گا۔
Published: undefined
ایسے میں جب امریکہ میں 27 اگست کی صبح 12:01 بجے یہ ٹیرف نافذ کیا جائے گا تو ہندوستان میں صبح 9:30 بجے ہوں گے۔ اس نوٹس میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ اگر کوئی ہندوستانی سامان مقررہ وقت کے ایک سیکنڈ بعد بھی امریکہ پہنچتا ہے تو اس پر نئے ٹیرف ریٹ جو کہ 50 فیصد ہیں لاگو ہوں گے۔ اس کے علاوہ یہ بھی لکھا ہے کہ ہندوستان پر 25 فیصد اضافی ٹیرف لگایا گیا ہے کیونکہ ہندوستان نے روس سے خام تیل خریدنا جاری رکھا ہوا ہے جو کہ امریکہ کے لیے خطرہ ہے۔
Published: undefined
ہندوستان پر عائد 50 فیصد ٹیرف کن اشیا پر لاگو ہونے والا ہےاور اس کے اثرات کیا ہوں گے۔ دراصل، پہلے ہندوستانی کپڑوں پر 9 فیصد ٹیرف تھا، جو اب 50 فیصد ٹیرف کے بعد 59 فیصد ہو جائے گا۔ اسی طرح ریڈی میڈ کپڑوں پر 13.9 فیصد ٹیرف تھا جو اب 63.9 فیصد ہو جائے گا۔ ہندوستان کے سب سے زیادہ 4.5 کروڑ لوگ اس سیکٹر میں کام کرتے ہیں اور یہ ایک لیبر انٹینسیو سیکٹر ہے جس کی وجہ سے یہ 5 سے 7 فیصد مزدوروں کے روزگار کو متاثر کر سکتا ہے۔ اس کا تمل ناڈو میں تروپور، گجرات میں سورت، پنجاب میں لدھیانہ اور ممبئی، ٹھانے اور نوی ممبئی میں ٹیکسٹائل فیکٹریوں پر زیادہ اثر پڑے گا۔
Published: undefined
اس کے علاوہ اسٹیل، ایلومینیم اور کاپر پر پہلے 1.7 فیصد ٹیرف تھا لیکن اب 51.7 فیصد ٹیرف لگایا جائے گا۔ اور اس شعبے میں بھی 55 لاکھ سے زیادہ لوگ کام کرتے ہیں۔ اس ٹیرف سے ان تمام لوگوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا لیکن چند فیصد تاجر اور مزدور متاثر ہو سکتے ہیں۔ فرنیچر، بستر اور گدے پر پہلے 2.3 فیصد ٹیرف تھا لیکن اب کل 52.3 فیصد ٹیرف لگایا جائے گا اور اس شعبے میں بھی 48 لاکھ لوگ کام کرتے ہیں۔
Published: undefined
پہلے جھینگے کی برآمد پر کوئی ٹیرف نہیں تھا لیکن اب ان پر بھی 50 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا اور ہندوستان میں 15 لاکھ کسان جھینگوں کی تجارت سے وابستہ ہیں۔ ہیرے، سونا اور دیگر متعلقہ اشیاء پر پہلے 2.1 فیصد ٹیرف ہوتا تھا لیکن اب سے ان پر بھی 52 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا اور اس شعبے میں بھی 50 لاکھ لوگ کام کرتے ہیں۔ مشینری اور مکینیکل آلات پر 1.3 فیصد ٹیرف لگایا جاتا تھا لیکن اب 51.3 فیصد ٹیرف لگایا جائے گا۔
Published: undefined
اس سے قبل گاڑیوں اور ان کے پرزہ جات پر 1 فیصد ٹیرف لگایا گیا تھا اور اس پر 25 فیصد اضافی ٹیرف نہیں لگایا گیا اور اب ان سامان پر 26 فیصد ٹیرف لگایا جائے گا اور اس شعبے میں بھی 3 کروڑ لوگ کام کرتے ہیں۔ تمام لوگوں کا روزگار متاثر نہیں ہوگا لیکن کچھ اثر دیکھا جا سکتا ہے۔اسمارٹ فونز اور ہندوستانی ادویات کو 50 فیصد ٹیرف کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے۔ لیکن امریکہ نے دھمکی دی ہے کہ وہ ان پر بھی کچھ عرصے بعد نئے ٹیرف ریٹ لگا سکتا ہے۔
Published: undefined
فیڈریشن آف انڈین ایکسپورٹ آرگنائزیشن نے ان نئی ٹیرف کی شرحوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس تنظیم کا کہنا ہے کہ امریکہ اب تک ہندوستان کا سب سے بڑا برآمدی شراکت دار رہا ہے۔ وہ اپنی برآمدات کا 18 فیصد اکیلے امریکہ بھیجتے ہیں اور ایسی صورت میں 50 فیصد ٹیرف کے نفاذ سے اب امریکی منڈیوں میں ہندوستانی اشیا بہت مہنگی ہو جائیں گی۔قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے چین، ویتنام، کمبوڈیا، فلپائن، بنگلہ دیش اور دیگر ایشیائی ممالک کی اشیاء کو فائدہ پہنچے گا اور یہ ممالک امریکی مارکیٹ میں آسانی سے ہندوستانی اشیاء کی جگہ لے لیں گے۔ وجہ یہ ہے کہ ان ممالک پر ہندوستان کے مقابلے کم ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔
Published: undefined
ٹیرف کے اثرات کو کم کرنے کے لیے اس تنظیم نے حکومت سے پانچ مطالبات کیے ہیں۔ چھوٹے تاجروں اور چھوٹی صنعتوں کی فوری مالی مدد کی جائے۔ انہیں سستے قرضے اور آسان قرضے فراہم کیے جائیں۔ سود کی ادائیگی اور قرض کی اصل رقم پر ایک سال کی رعایتی مدت ہونی چاہیے۔ متاثرہ کمپنیوں کو بغیر گارنٹی کے قرضے دیئے جائیں۔ نئے ممالک کے ساتھ جلد از جلد آزاد تجارتی معاہدے کیے جائیں۔ خاص طور پر اس طرح کے معاہدے یورپی یونین، عمان، چلی، پیرو، افریقہ اور لاطینی امریکی ممالک کے ساتھ کیے جائیں تاکہ ہندوستان ان ممالک کے بازاروں میں امریکہ جانے والا اپنا سامان فروخت کر سکے۔ آخری مطالبہ یہ ہے کہ برانڈ انڈیا کو عالمی سطح پر مضبوط کیا جائے تاکہ میڈ ان انڈیا ہندوستانی اشیا پرکشش بن سکیں۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’آج تک‘)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined