خبریں

’گھوسٹ بوٹ‘، کہاں سے آئیں یہ بے سر کی لاشیں؟

جاپانی حکام نے سمندر میں ایک بھٹکتی کشتی سے گلی سڑی لاشیں برآمد کی ہیں۔ ان لاشوں میں سے دو ایسی بھی تھیں، جن کے سر تن سے جدا تھے۔

’گھوسٹ بوٹ‘ میں سڑتی لاشیں
’گھوسٹ بوٹ‘ میں سڑتی لاشیں 

جاپانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق جاپانی جزیرے سادو کے قریب سے ایک بے آسرا کشتی سے دو بے سر لاشوں کے علاوہ متعدد گلی سڑی انسانی باقیات بھی ملی ہیں۔ یہ جاپانی جزیرہ شمالی کوریا کے قریب واقع ہے، جب کہ رواں برس اس طرز کا یہ پہلا واقعہ ہے۔

Published: undefined

جاپانی کوسٹ گارڈز نے اتوار کو بتایا کہ ممکنہ طور پر یہ لاشیں شمالی کوریا سے تعلق رکھنے والے افراد کی ہو سکتی ہیں۔ حکام کے مطابق کشتی سے مجموعی طور پر سات لاشیں برآمد ہوئیں، تاہم کہا جا رہا ہے کہ یہ تعداد تبدیل ہو سکتی ہے، کیوں کہ کوسٹ گارڈز کو تین لاشیں سر کے ساتھ ملی ہیں، جب کہ دو لاشوں کے سر غائب تھے۔ اس کے علاوہ دو کٹے ہوئے سر بھی ملے ہیں، تاہم باقی وجود غائب تھے۔ فی الحال یہ معلوم نہیں ہو پایا کہ آیا یہ دھڑ اور سر ایک دوسرے سے تعلق رکھتے ہیں۔

Published: undefined

ایک جاپانی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ''پانچ لاشوں کی شناخت ہو چکی ہے اور وہ مرد ہیں، جب کہ دو لاشیں اب تک شناخت نہیں ہو پائیں۔ ماضی میں بھی اس طرح کے واقعات پیش آئے ہیں، مگر رواں برس کسی تباہ حال کشتی سے لاشیں ملنے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔‘‘

Published: undefined

اس کشتی کے باہر کوریائی زبان میں اعداد اور حروفِ تہجی درج ہیں، تاہم اس کے علاوہ کوئی ایسی شناخت نہیں مل پائی، جس سے اس کشتی یا ملنے والی لاشوں کے وطن کا اندازہ لگایا جا سکے۔

Published: undefined

ماہرین کے مطابق جاپانی میڈیا میں 'گھوسٹ بوٹس‘ کہلانے والی ایسی تباہ حال کشتیاں شمالی کوریا کے ان مچھیروں کی معلوم ہوتی ہیں، جو زیادہ مچھلیوں کی تلاش میں سمندر میں مزید آگے تک چلے جاتے ہیں، تاکہ حکومت کی جانب سے طے کردہ ماہی گیری کا ہدف حاصل کر سکیں۔ یہ کشتیاں اکثر بوسیدہ اور ناقص آلات کی حامل ہوتی ہیں اور بعض اوقات بحیرہء جاپان کی طوفانی موجوں کے سامنے ہتھیار ڈال دیتی ہیں۔

Published: undefined

رواں برس جاپان کے ایک سمندری گشتی جہاز نے شمالی کوریا کے قریب ایک درجن مچھیروں کو ریسکیو کیا تھا۔ ریسکیو کیے جانے کے وقت ان مچھیروں کی کشتی ڈوب رہی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined