خبریں

کورونا انفیکشن کی دوا کا چل گیا پتہ، اب موت کا خطرہ ایک تہائی کم!

ڈیکسامیتھاسون دنیا میں جاری تجربے کا سب سے بڑا حصہ ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی نے اپنی تحقیق کے بعد حاصل ریزلٹ میں اخذ کیا ہے کہ جو لوگ وینٹی لیٹر پر تھے، دوا کے استعمال سے موت کا خطرہ ایک تہائی کم ہوگیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

کورونا وائرس کے بڑھتے قہر کے درمیان برطانیہ کے سائنسدانوں نے ایک اچھی خبر سنائی ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ کورونا کے خلاف جنگ میں 'ڈیکسامیتھاسون' دوا ایک بہت بڑی کامیابی کی شکل میں سامنے آئی ہے۔ سستی اور آسانی سے دستیاب ہونے والی یہ دوا کورونا وائرس کے سنگین اور خطرے والے مریضوں کی جان بچا سکتی ہے۔

Published: undefined

دراصل ڈیکسامیتھاسون دنیا میں جاری تجربے کا سب سے بڑا حصہ ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی نے اپنی تحقیق کے بعد حاصل ریزلٹ میں اخذ کیا ہے کہ جو لوگ وینٹی لیٹر پر تھے، دوا کے استعمال سے موت کا خطرہ ایک تہائی کم ہوگیا۔ محققین کے مطابق برطانیہ میں وبا کی شروعات کے وقت اگر اس دوا کا استعمال کیا جاتا تو تقریباً 5 ہزار لوگوں کی جان بچائی جا سکتی تھی۔ غریب ممالک میں بڑی تعداد کے کووڈ-19 مریضوں کو بھی اس سے بڑا فائدہ پہنچ سکتا تھا۔ اس کے ریزلٹ سے پتہ چلا ہے کہ سنگین حالت والے مریضوں میں اس نے بہترین کام کیا ہے۔ لیکن یہ ان لوگوں کے لیے مفید ہے جو وینٹی لیٹر پر یا خطرناک حالت میں ہیں اور جن کو سانس لینے میں دقت کے سبب آکسیجن کی ضرورت پڑی۔

Published: undefined

آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کورونا انفیکشن کے ساتھ اسپتال میں بغیر داخل ہوئے 20 میں سے 19 مریض ٹھیک ہو گئے۔ حالانکہ اسپتال میں داخل ہونے والے مریض بھی ٹھیک ہوئے ہیں لیکن انھیں آکسیجن یا دیگر چیزوں کی ضرورت پڑی۔ یونیورسٹی کی ٹیم کے تجربے میں اسپتال میں داخل 2 ہزار مریضوں کو دوا دی گئی جب کہ اسپتال سے باہر کے 4 ہزار مریضوں پر دوا کا استعمال کیا گیا۔

Published: undefined

تجربے کے دوران پتہ چلا کہ جو مریض وینٹی لیٹر پر تھے ان میں موت کا خطرہ گھٹ کر 40 فیصد سے 28 فیصد ہو گیا۔ جن مریضوں کو آکسیجن کی ضرورت تھی، ان میں موت کا خطرہ 25 سے گھٹ کر 20 فیصد ہو گیا۔ اس ریزلٹ کے بعد برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن کافی خوش ہیں اور انھوں نے کہا ہے کہ "سائنسدانوں کی کامیابی پر جشن منانے کا مناسب موقع ہے۔ ہم نے دوا کی سپلائی یقینی کرانے کے لیے قدم اٹھائے ہیں۔" معروف پروفیسر پیٹر ہاربی کا آکسفورڈ یونیورسٹی کے اخذ کردہ دیزلٹ پر کہنا ہے کہ "اب تک صرف یہی دوا ہے جس نے شرح اموات کو کم کیا ہے۔ یہ بہت خوش آئند نتائج ہیں۔"

Published: undefined

ڈیکسامیتھاسون کا تجربہ کرنے والی ٹیم میں شامل ایک سائنسداں پروفیسر لینڈری دوا کے اثر سے اتنے زیادہ متاثر ہیں کہ انھوں نے اسپتال میں داخل مریضوں کو بلاتاخیر دوا دیے جانے کی وکالت کی ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی متنبہ کیا ہے کہ لوگوں کو باہر جا کر گھر کے لیے دوا نہیں لینا چاہیے کیونکہ یہ دوا کورونا انفیکشن کی ہلکی علامت والے مریضوں کو مدد کرنے والی نہیں ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined