علامتی تصویر
تصویر سوشل میڈیا
ایک طرف امریکہ نے ہندوستانی سامانوں کی درآمد پر سخت ٹیرف عائد کر دیا ہے، اور دوسری طرف ہندوستان نے بھی امریکہ سے الگ یوروپ کی جانب کاروبار کے دوسرے راستے تلاش کر لیے ہیں۔ یکم اکتوبر سے ہندوستان اور یوروپی ممالک کے ایک چھوٹے لیکن امیر گروپ ’ایفٹا‘ (ای ایف ٹی اے) کے درمیان طے پایا کاروباری معاہدہ نافذ ہونے والا ہے۔ یہ ’امریکی ٹیرف‘ کے لیے ایک جھٹکا ہے۔
Published: undefined
یکم اکتوبر کو ایفٹا کے درمیان کاروباری معاہدہ نافذ ہونے کے موقع پر حکومت ہند دہلی کے ’بھارت منڈپم‘ میں ایک بڑی تقریب منعقد کرے گی، جس میں مرکزی وزیر پیوش گویل اور ایفٹا ممالک کے بڑے لیڈران شامل ہوں گے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ محض رسمی تقریب نہیں ہوگی، بلکہ اس کا مقصد کاروبار اور صنعتی دنیا کو اس معاہدے کے بارے میں پوری جانکاری دینا ہے تاکہ وہ اس کا فائدہ اٹھا سکیں۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ ’ایفٹا‘ یعنی ’یوروپین فری ٹریڈ ایسو سی ایشن‘ میں 4 ممالک سوئٹزرلینڈ، ناروے آئیلینڈ اور لکٹینسٹین شامل ہیں۔ ان ممالک کے ساتھ ہندوستان نے رواں سال مارچ میں ایک کاروباری معاہدہ کیا تھا، جسے ’ٹیپا‘ (ٹی ای پی اے) نام دیا گیا۔ اب جب سبھی ممالک کی منظوری مل چکی ہے، تو یہ معاہدہ یکم اکتوبر سے نافذ ہوگا۔ اس معاہدہ کے تحت ہندوستان اور ایفٹا ممالک ایک دوسرے کے ساتھ کم ٹیکس یا بغیر ٹیکس کے سامانوں کی تجارت کر سکیں گے۔ یعنی ان ممالک سے کئی سامان اب سستے ہو کر ہندوستان آ سکیں گے اور ہندوستان کے پروڈکٹس بھی بغیر ٹیکس کے وہاں فروخت کیے جا سکیں گے۔
Published: undefined
اس معاہدہ کی خاص بات یہ ہے کہ ایفٹا ممالک صرف کاروبار ہی نہیں کریں گے، بلکہ ہندوستان میں آئندہ 15 سالوں میں مجموعی طور پر 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری بھی کریں گے۔ پہلے 10 سالوں میں 50 ارب ڈالر اور پھر آئندہ 5 سالوں میں 50 ارب ڈالر۔ حکومت کو امید ہے کہ اس سے کم از کم 1 کروڑ نئے روزگار ہندوستان میں پیدا ہوں گے۔ ایسا پہلی بار ہو رہا ہے کہ ہندوستان نے کسی کاروباری معاہدہ میں براہ راست سرمایہ کاری کی شرط جوڑ دی ہے۔
Published: undefined
ایفٹا کے 4 ممالک میں سے سوئٹزرلینڈ ہندوستان کا سب سے بڑا کاروباری دوست ہے۔ گزشتہ سال ہندوستان نے ایفٹا ممالک کو تقریباً 2 ارب ڈالر کا سامان بھیجا، جس میں سے تین چوتھائی سوئٹزرلینڈ کو گیا۔ ساتھ ہی ہندوستان نے ان ممالک سے 22 ارب ڈالر سے زیادہ کا سامان خریدا بھی، جس میں سے 21.8 ارب ڈالر صرف سوئٹزرلینڈ سے آیا۔ اس کا مطلب ہے کہ ہندوستان کو ان ممالک کے ساتھ کاروبار میں بڑا خسارہ ہو رہا ہے۔ لیکن اب حکومت کو امید ہے کہ اس معاہدہ کے ذریعہ کاروبار میں توازن آئے گا اور سرمایہ سے نئی صنعتیں لگیں گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز