ایک طرف ہندوستان میں یونیفارم سول کوڈ یعنی یو سی سی پر گھمسان مچا ہوا ہے، اور دوسری طرف ہندوستان نے اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل میں بھی یو سی سی نفاذ کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ اس کے لیے ہندوستان کو 3 ممالک کا تعاون بھی حاصل ہو چکا ہے۔
دراصل ہندوستان نے ترمیم شدہ اقوام متحدہ سیکورٹ کونسل میں نمائندگی کی بنیاد کے طور پر مذہب و عقیدہ جیسے نئے پیمانوں کو شامل کرنے سے متعلق کوششوں کی تنقید کی ہے۔ اس نے کہا ہے کہ یہ علاقائی نمائندگی کے منظور شدہ بنیاد کے پوری طرح منافی ہے۔
Published: undefined
اقوام متحدہ میں ہندوستان کی مستقل نمائندہ سفیر پی ہریش نے کہا کہ نمائندگی کے لیے مذہب و عقیدہ جیسے نئے پیمانوں کو بنیاد بنانے کی کوشش علاقائی نمائندگی کے بالکل برعکس ہے، جو اقوام متحدہ میں نمائندگی کے لیے منظور شدہ بنیاد رہی ہے۔ یہ تبصرہ کرنے سے قبل ہریش نے جی-4 ممالک برازیل، جرمنی، جاپان اور ہندوستان کی طرف سے ایک مشترکہ بیان دیا، جس میں گروپ نے اس بات پر زور دیا کہ علاقائی نمائندگی ایک منظور شدہ رسم ہے، جو اقوام متحدہ میں وقت کی کسوٹی پر کھری اتری ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایسی دلیلیں کہ توسیعی و نئی سیکورٹی کونسل اثردار نہیں ہوگی، حقیقی اصلاحات کو روکنے کی کوشش ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ مناسب طریقۂ کار اور جوابدہی نظام پر مبنی نئی کونسل اہم عالمی ایشوز پر مثبت طریقے سے کام کرنے میں اہل ہوگی۔
Published: undefined
جی-4 کا کہنا ہے کہ حال میں اقوام متحدہ کی جو شکل ہے، وہ ایک الگ دور کی ہے، وہ اب موجود نہیں ہے اور حال کی جغرافیائی و سیاسی حالات اس شکل کے تجزیہ کا مطالبہ کرتے ہیں۔ موجودہ وقت میں سیکورٹی کونسل میں 5 مستقل رکن ہیں چین، فرانس، روس، برطانیہ اور امریکہ۔ بقیہ 10 اراکین کو 2 سال کی مدت کار کے لیے غیر مستقل اراکین کی شکل میں منتخب کیا جاتا ہے۔ ہندوستان گزشتہ مرتبہ 22-2021 میں غیر مستقل رکن کی شکل میں کونسل میں شامل ہوا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined