کسان لیڈر حنان ملا نے کہا ہے کہ ہم قانون کی واپسی کے علاوہ کچھ اور نہیں چاہتے۔ ہم عدالت نہیں جائیں گے اور اپنا مظاہرہ جاری رکھیں گے۔ قانون واپسی تک ہماری لڑائی جاری رہے گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ 26 جنوری کو طے پروگرام کے مطابق ہمارے ٹریکٹر مارچ نکلے گا۔
Published: 08 Jan 2021, 7:40 AM IST
26 جنوری کو کسان ٹریکٹر مارچ نکالنے کے لیے پرعزم ہیں اور اس میں شرکت کے لیے امرتسر میں کچھ خواتین ٹریکٹر چلانے کی ٹریننگ لے رہی ہیں۔ ایک خاتون ہرمن دیپ کور نے بتایا کہ ’’ہمیں بتایا گیا ہے کہ 26 جنوری کو پریڈ میں ٹریکٹر مارچ نکالنا ہے، اس لیے ہم ٹریکٹر چلانے کی ٹریننگ لے رہے ہیں۔‘‘
Published: 08 Jan 2021, 7:40 AM IST
ایک طرف جہاں کسان زرعی قوانین واپس لینے سے کم پر ماننے کو تیار نہیں ہیں، وہیں مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے بھی دو ٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ زرعی قوانین کی واپسی کا کوئی سوال نہیں۔ خبر رساں ادارہ پی ٹی آئی نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس کے مطابق نریندر تومر کا کہنا ہے کہ ’’حکومت امید کرتی ہے کہ 15 جنوری کو یونین لیڈرس کوئی متبادل لے کر بات چیت کرنے آئیں گے، قانون واپس لینے کا کوئی سوال نہیں اٹھتا ہے۔‘‘
Published: 08 Jan 2021, 7:40 AM IST
کسان اور حکومت کے درمیان پھر میٹنگ بے نتیجہ ختم ہونے اور کسانوں کو پھر سے میٹنگ کے لیے ایک نئی تاریخ دینے پر راہل گاندھی نے مودی حکومت پر حملہ کیا ہے۔ انھوں نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’نیت صاف نہیں ہے جن کی، تاریخ پہ تاریخ دینا اسٹریٹجی ہے ان کی!‘‘
Published: 08 Jan 2021, 7:40 AM IST
ایک بار پھر مرکزی وزراء اور کسان لیڈروں کے درمیان ہوئی میٹنگ بے نتیجہ ختم ہونے پر کانگریس نے مودی حکومت پر سخت حملہ کیا ہے۔ کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’مودی حکومت ہندوستان کی تاریخ میں سب سے غیر انسانی، اناپرست اور بے درد ثابت ہوئی ہے۔ اسے نہ ٹھنڈ میں روزانہ دم توڑتے کسان نظر آ رہے ہیں اور نہ ہی ٹھپ ہوتی معیشت۔‘‘ ساتھ ہی سرجے والا نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’کسانوں کے ساتھ بیٹھک-بیٹھک کھیل کر وہ (مودی حکومت) اَن داتا کو تھکانے کی کوشش کر رہی ہے۔ لیکن کسان نہ تھکے گا، نہ جھکے گا، نہ رکے گا۔‘‘
Published: 08 Jan 2021, 7:40 AM IST
حکومت کے ساتھ میٹنگ ختم ہونے کے بعد بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت کا بیان سامنے آیا ہے جنھوں نے میٹنگ میں حکومت کے ضدی رویہ پر مایوسی کا اظہار کیا۔ انھوں نے میڈیا کے سامنے کہا کہ ’’تاریخ پر تاریخ چل رہی ہے۔ میٹنگ میں سبھی کسان لیڈروں نے ایک آواز میں بل رد کرنے کا مطالبہ کیا۔ ہم چاہتے ہیں کہ بل واپس ہو، حکومت چاہتی ہے ترمیم ہو۔ حکومت نے ہماری بات نہیں مانی تو ہم نے بھی حکومت کی بات نہیں مانی۔‘‘
Published: 08 Jan 2021, 7:40 AM IST
مرکزی حکومت اور کسان تنظیموں کے درمیان مذاکرہ آج ایک بار پھر بغیر کسی نتیجہ کے ختم ہو گیا۔ ساتھ ہی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ دور کی بات اب 15 جنوری کو ہوگی۔ لیکن آج کی میٹنگ سے کسان لیڈروں میں بہت مایوسی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج لنچ بریک میں کسان لیڈران میٹنگ ہال سے باہر بھی نہیں نکلے۔
Published: 08 Jan 2021, 7:40 AM IST
کسان تنظیموں کے ساتھ مودی حکومت کی میٹنگ وگیان بھون میں جاری ہے اور اس درمیان کسان لیڈر بلونت سنگھ نے ایک نوٹ لکھا ہے جس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ جاری مذاکرہ میں ان کے مطالبات نہیں مانے جانے سے وہ ناراض ہیں۔ بلونت سنگھ نے ایک کاغذ پر لکھا ہے ’یا مریں گے، یا جیتیں گے۔‘‘ کچھ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی اطلاعات کے مطابق آج کئی کسانوں نے لنچ بریک میں کھانا نہیں کھایا۔ میٹنگ کے دوران بھی کئی کسان لیڈر خاموش نظر آ رہے ہیں اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ میٹنگ جلد ہی ختم ہو سکتی ہے۔
Published: 08 Jan 2021, 7:40 AM IST
کسانوں اور حکومت کے درمیان زرعی قوانین کو لے کر میٹنگ جاری ہے۔ لنچ بریک کے بعد ایک بار پھر مذاکرہ شروع ہو گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ میٹنگ میں مرکزی وزیر زراعت نے کسان تنظیموں سے کہا کہ وہ صرف پنجاب اور ہریانہ کے بارے میں نہیں سوچیں بلکہ زرعی قوانین پورے ملک کے لیے ہے اور اس کے فائدے کو سمجھیں۔
Published: 08 Jan 2021, 7:40 AM IST
کسان لیڈران اور حکومت کے مابین دہلی کے وگیان بھون میں بات چیت کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ میٹنگ کے شروع ہونے کے ساتھ ہی کسان لیڈران نے تینوں زرعی قوانین کی منسوخی کا مطالبہ کیا ہے۔
Published: 08 Jan 2021, 7:40 AM IST
وگیان بھون میں کسانوں سے بات چیت سے بقل وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر اور وزیر ریل پیوش گوئل کی مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے ساتھ ہونے والی میٹنگ تقریباً ایک گھنٹہ تک چلی، جو اب ختم ہو چکی ہے ۔ نریندر تومر اور پیوش گوئیل وگیان بھون کے لئے روانہ ہو چکے ہیں۔ دریں اثنا، نریندر تومر نے کہا کہ حل کے لئے دونوں فریقوں کا قدم آگے بڑھانا ضروری ہے۔
Published: 08 Jan 2021, 7:40 AM IST
کسان لیڈران کا وفد حکومت سے بات چیت کے لئے وگیان بھون پہنچ گیا ہے۔ اس میٹنگ سے قبل بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ سنجیو بالیان نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کی میٹنگ کے بعد کوئی نہ کوئی حل ضرور نکلے گا اور کسان تحریک جلد ختم ہوگی۔
بالیان نے کہا کہ ان کی کسانوں سے اپیل ہے کہ زرعی قوانین کی واپسی کے مطالبہ کو ترک کر کے اس کی خامیوں پر بات چیت کریں، اگر کچھ خامیاں ہیں تو حکومت ضرورت ترمیم کے لئے تیار ہیں۔
Published: 08 Jan 2021, 7:40 AM IST
دہلی کے وگیان بھون میں بات چیت سے قبل مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے مرکزی وزیر زرات نریندر تومر اور وزیر پیوش گوئل سے اپنی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اس ملاقات کے دوران کسانوں سے بات چیت کے حولہ سے حکمت عملی تیار کی گئی۔
Published: 08 Jan 2021, 7:40 AM IST
راہل گاندھی نے ایک ویڈیو پیغام ٹوئٹر کرتے ہوئے کہا، ’’پُر امن احتجاج جمہوریت کا ایک اٹوٹ حصہ ہوتا ہے۔ ہمارے کسان بہن بھائی جو تحریک چلا رہے ہیں اسے ملک بھر سے حمایت حاسل ہو رہی ہے۔ آپ بھی ان کی حمایت میں اپنی آواز جوڑ کر اس جدوجہد کو بلند کیجئے تاکہ زرعی قوانین ختم ہوں۔‘‘ اس ٹوئٹ کے ساتھ راہل گاندھی نے ’کسان کے لئے بولے بھارت‘ ہیش ٹیگ کا استعمال کیا ہے۔
Published: 08 Jan 2021, 7:40 AM IST
بلوندر سنگھ راجو نامی کسان نے کہا، ’’شق وار بات چیت کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ حکومت کو قوانین واپسی کے تعلق سے خود ہی اجلاز طلب کرنا چاہئے۔‘‘
Published: 08 Jan 2021, 7:40 AM IST
کسانوں کی تحریک آج 44ویں روز میں داخل ہو چکی ہے۔ آج دو بنے کسانوں اور حکومت کے مابین پھر بات چیت ہونے جا رہی ہے۔ اس سے قبل کسان لیڈران سات مرتبہ حکومت سے بات کر چکے ہیں لیکن ان کا قوانین کو واپس لینے کا اہم مطالبہ پورا نہیں ہو پا رہا ہے۔ حکومت ترمیم کی تو بات کرتی ہے لیکن قوانین کو واپس لینے کو تیار نہیں ہے۔
Published: 08 Jan 2021, 7:40 AM IST
مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کسان لیڈران سے بات چیت سے قبل کہا ہے کہ حکومت تین نئے زرعی قوانین کے علاوہ کسانوں کے کسی بھی مطالبہ پر غور کرنے کو تیار ہے۔ تاہم کسانوں کا اہم مطالبہ تینوں قوانین کی واپسی ہے۔
Published: 08 Jan 2021, 7:40 AM IST
ابھی تک کسان رہنماؤں اور حکومت کے بیچ سات دور کی بات چیت ہو چکی ہے اور ان میں دونوں فریق کسی سمجھوتہ پر نہیں پہنچے ہیں ۔ آج آٹھوے دور کی ہونے والی بات چیت پر سب کی نظریں ہیں۔
نئے زرعی قوانین کو لے کر جہاں کسانوں کی بڑی تعداد میں زبردست غصہ ہے اور ان کا حکومت سے مطالبہ ہےکہ وہ ان نئے قوانین کو واپس لے لے۔ کسان اپنے مطالبات کے لئےدہلی کی سرحدوں پر احتجاج کر رہے ہیں لیکن حکومت ان قوانین کو واپس لینے کے حق میں نظر نہیں آ رہی۔ دونوں کے اسی رویہ کے بیچ آج دونوں فریقین کے مابین آٹھوے دور کی بات چیت ہونی ہے۔
Published: 08 Jan 2021, 7:40 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 08 Jan 2021, 7:40 AM IST
تصویر: پریس ریلیز