بستی: سابق مرکزی وزیر اور اپنا دل کی قومی صدر انوپریہ پٹیل نے اتوار کے روز کہا کہ حکومت جلد ہی کسانوں کی مشکلات کا حل تلاش کرے گی، حکومت کسانوں کے لئے مسلسل کام کر رہی ہے۔ یہ احتجاج کسانوں کا نہیں بلکہ اپوزیشن کا ہے۔ انوپریہ پٹیل نے اتوار کو یو این آئی کو بتایا کہ کسانوں کی مشکلات کو دور کرنے کے لئے حکومت مستقل کوششیں کررہی ہے۔ کسانوں کے ساتھ کئی دورکی بات چیت ہو چکی ہے۔ کسانوں کی مشکلات کا حل جلد ہی کیا جائے گا اور یہ احتجاج صرف بات چیت سے ہی ختم ہو گا۔ بڑے بڑے مسائل کا حل بات چیت سے ہی ہوتا ہے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کسانوں کے ساتھ ہے۔ گزشتہ مدت کار یا اس مدت کار میں حکومت کی جانب سے لاگو ہوئی اسکیمیں تمام کسانوں کے مفاد میں ہیں۔ کسانوں کے معاملے پر سیاست کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
Published: 13 Dec 2020, 8:20 AM IST
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کسان تحریک کے حوالہ سے وزیر زرات نریندر تومر سے ملاقات کی اور صورت حال پر غور و خوض کیا۔ ملاقات کے دوران مرکزی وزیر سوم پرکاش بھی موجود رہے۔
Published: 13 Dec 2020, 8:20 AM IST
زرعی قوانین کے خلاف تحریک چالا رہے کسانوں کی حمایت میں پنجاب کے ڈی آئی جی (جیل) لکھمندر سنگھ جاکھڑ نے استعفی دے دیا ہے۔ جاکھڑ نے کہا کہ انہوں نے اتوار کے روز پنجاب کے چیف سکریٹری کو خط لکھ کر مطلع کر دیا ہے کہ انہیں سبکدوش مانا جائے۔ لکھمندر نے کہا کہ وہ یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ ان کسان بھائیوں کے ساتھ ہیں جو زرعی قوانین کے خلاف پر امن احتجاج کر رہے ہیں۔
Published: 13 Dec 2020, 8:20 AM IST
راجستھان کے شاہجہانپور میں ہریانہ بارڈر کے نزدیک کسانوں نے جام لگا دیا ہے۔ اس کی وجہ سے دہلی جے پور قومی شاہراہ پر ٹریفک کی آمد و رفت بند ہو گئی ہے۔ اس کے بعد پولیس نے گاڑیوں کی بہروڑ کی جانب منتقل کر دیا ہے۔ شاہراہ پر بڑی تعداد میں کسان جمعہ ہے اور حکومت کے خلاف نعرےبازی کی جا رہی ہے۔ شاہراہ پر لمبا جام لگا ہو اہے۔
Published: 13 Dec 2020, 8:20 AM IST
سنگھو بارڈر (دہلی - ہریانہ) پر کسانوں کا احتجاج 18 ویں روز میں داخل ہو چکا ہے اور ہزاروں کی تعداد میں کسان یہاں سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔
یہاں مظاہرہ کرنے والے ایک کسان نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے کہا، ’’میں یہاں گزشتہ شب پہنچا ہون۔ راجستھان، پنجاب اور ہریانہ سے مزید کسان یہاں پہنچنے والے ہیں۔ 16 دسمبر کو یہاں کسانوں سے بھری ہوئی 500 مزید ٹرالیاں پہنچ جائیں گی۔
Published: 13 Dec 2020, 8:20 AM IST
راجستھان کے متعدد کسان شاہجہانپور میں جےسنگھ پور-کھیڑا بارڈر (راجستھان-ہریانہ) کے نزدیک جمع ہو کر مزکزی حکومت کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے، ’’یہاں ہمارے احتجاج کا 12واں دن ہے۔ ہم مزید کسان یونینوں کا انتظار کر ہے ہیں تاکہ بڑی تعداد میں دہلی کی طرف روانہ ہو سکیں۔ زرعی قوانین کی واپسی ہمارا اہم مطالبہ ہے۔‘‘
Published: 13 Dec 2020, 8:20 AM IST
جماعت اسلامی ہند نے کسان تحریک کو اپنی حمایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں اور صنعتی گھرانوں کو فائدہ دینے کے لئے ملک کے زرعی قوانین کو تبدیل کیا جا رہا ہے۔ جماعت کے نائب صدر محمد سلیم انجینئر نے کہا کہ مرکزی کے نئے زرعی قوانین کے خلاف ہم کسانوں کو حمایت دیتے ہیں۔
Published: 13 Dec 2020, 8:20 AM IST
امریکہ کے شہر واشنگٹن میں بھی ہندوستان میں نافذ کئے گئے زرعی قوانین کے خلاف ظاہرہ ہوا۔
Published: 13 Dec 2020, 8:20 AM IST
دہلی کے غازی پور میں کسانوں کی تحریک 16 روز میں داخل ہو گئی ہے۔ یہاں پنجاب کے دو جڑواں بھائی مظاہرین میں گرم کپڑے تقسیم کر ہے ہیں۔
جڑواں بھائیوں میں سے ایک کرن وی رنے کہا، ’’سڑکوں پر کون رہنا چاہتا ہے؟ یہ جدوجہد کرنے کا وقت ہے۔ میں مودی جی کی فین ہوں، مجھے یقین ہے کہ وہ اس بات کو سمجھ جائیں گے کہ ملک کسانوں کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا۔’’
Published: 13 Dec 2020, 8:20 AM IST
نئے زرعی قوانین کے خلاف 18 دن سے احتجاج کر رہے کسان آج دہلی۔جےپور شاہرہ کو بلاک کریں گے۔ کسانوں کے اس رخ کو دیکھتے ہوئے دہلی پولیس نے باڑدر پر حفاظتی انتظامات سخت کر دئے ہیں اور بھاری تعداد میں پولیس اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔ دہلی کی زیادہ تر سرحدوں پر کسان دھرنے پربیٹھے ہوئے ہیں۔ حکومت کے ساتھ 6 دور کی بات چیت ہو چکی ہے لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ خبریں ہیں کے 15 دسمبر کو ایک مرتبہ پھر میٹنگ ہو سکتی ہے۔
Published: 13 Dec 2020, 8:20 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 13 Dec 2020, 8:20 AM IST