خبریں

کیا مودی حکومت نے اپوزیشن کو دھوکہ دے کر طلاقِ ثلاثہ بل منظور کرایا!

مرکز کی نریندر مودی حکومت نے اپوزیشن کو تاریکی میں رکھ کر تین طلاق بل نہ صرف بحث کے لیے لسٹ کر دیا بلکہ وعدہ خلافی کر اسے پاس کرا لیا۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن نے حکومت کے اس دھوکہ کا انکشاف کیا۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی طلاق ثلاثہ بل کے خلاف دہلی میں مخالفت کرتیں خواتین

مودی حکومت نے تین طلاق بل کو لے کر وعدہ خلافی کی اور اپوزیشن کو دھوکہ دے کر راجیہ سبھا میں بل پاس کرا لیا۔ یہ الزام بدھ کو راجیہ سبھا میں کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد نے عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے سبھی اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں سے ملاقات کر ایسے بلوں کی فہرست دینے کے لیے کہا تھا جنھیں سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجا جانا ہے۔

Published: 01 Aug 2019, 12:10 PM IST

غلام نبی آزاد نے کہا کہ ’’جب آر ٹی آئی (ترمیم) بل پر راجیہ سبھا میں بحث ہو رہی تھی تو پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی اور ان کے ساتھیوں نے اپوزیشن سے رابطہ کیا اور پوچھا کہ وہ کون سے بل ہیں جو اپوزیشن سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجنا چاہے گی۔‘‘ آزاد نے کہا کہ انھوں نے ہمیں 23 بلوں کی فہرست دی تھی جس میں سے ہم کم از کم نصف بلوں کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجنا چاہتے تھے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’حکومت نے خود ہی مشورہ دیا کہ اپوزیشن کم از کم بلوں کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجے۔‘‘ آزاد یہ باتیں راجیہ سبھا میں کینسر اور اس کے سستے علاج کی ضرورت کے ایشو پر ہو رہی بحث کے دوران بول رہے تھے۔

Published: 01 Aug 2019, 12:10 PM IST

غلام نبی آزاد نے کہا کہ پوری اپوزیشن نے مشترکہ طور پر 6 بلوں کو اے اور بی کیٹگری میں لسٹ کر کے سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ترنمول کانگریس لیڈر ڈیریک او برائن نے بھی کہا کہ یہ فہرست تو خود حکومت نے اپوزیشن سے لی تھی۔ انھوں نے کہا ’’کیٹگری اے کی فہرست میں پہلا بل تین طلاق والا تھا۔ ساتھ ہی یو پی اے بل جس پر آج (بدھ 31 جولائی کو) بحث ہونی ہے، وہ بھی کیٹگری اے کی فہرست میں تھی۔‘‘

Published: 01 Aug 2019, 12:10 PM IST

اسی درمیان آزاد نے بتایا کہ چونکہ ہم حکومت سے بات کر رہے تھے اس لیے ہم نے اپنے اراکین پارلیمنٹ کو ایوان میں رہنے کو نہیں کہا۔ آپ نے اپنے اراکین پارلیمنٹ کو ایوان میں رہنے کو کہا، اور ہم اس غفلت میں رہے کہ یہ بل تو سلیکٹ کمیٹی کے پاس جا رہا ہے۔ یہ کوئی طریقہ نہیں ہے کام کرنے کا، حکومت کی طرف سے یہ صحیح نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم اس بات کو لے کر اطمینان تھے کہ تین طلاق بل تو سلیکٹ کمیٹی کے پاس جا رہا ہے کیونکہ فہرست لینے کے بعد حکومت نے ہم سے (اپوزیشن سے) بات نہیں کی۔‘‘

Published: 01 Aug 2019, 12:10 PM IST

دوسری طرف ترنمول کانگریس رکن پارلیمنٹ ڈیریک او برائن نے رول 29 کا حوالہ دیتے ہوئے راجیہ سبھا چیئرمین اور نائب صدر جمہوریہ ونکیا نائیڈو سے اس معاملے میں مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا۔ اپوزیشن لیڈروں نے پارلیمنٹ میں کام فہرست بند کرنے کے ایشو پر نائیڈو کی پہل پر سرکاری فریق سے بات کی تھی۔ برائن نے کہا کہ ’’اس سمجھ کی بنیاد پر حکومت نے ہم سے کہا تھا کہ وہ ان چار بلوں کے ایشو پر ان سے دوبارہ بات کریں گے۔ ایسا رول ہے اور سمجھ ہے کہ حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے سے بات کریں گے تاکہ حکومت رات کے اندھیرے میں کوئی ایسا ویسا کام نہ کرے اور لوگ دیکھتے رہ جائیں۔ ہماری فہرست میں دو بل، تین طلاق بل اور یو اے پی اے بل ترجیحات میں تھے۔ ایک کو پیر کی شب 930 بجے لسٹ کر دیا گیا اور دوسرے کو آج (31 جولائی) کے لیے لسٹ کر دیا گیا۔‘‘

Published: 01 Aug 2019, 12:10 PM IST

برائن نے اپنی بات رکھتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’ہمارا ایشو یہ ہے کہ ہم ان بلوں کو سمجھنا چاہتے ہیں۔ کل 23 بلوں میں سے اپوزیشن نے 6 بلوں کی فہرست تیار کی تھی جس کا تجزیہ ہونا ہے۔ حکومت کے پاس بل پاس کرانے کے لیے نمبر ہے، لیکن پارلیمنٹ کے وقار کو بنائے رکھنے کے لیے تو ہمیں لڑنے سے مت روکیے۔‘‘

Published: 01 Aug 2019, 12:10 PM IST

غلام نبی آزاد اور ڈیریک او برائن کے بیانات کی حمایت کرتے ہوئے سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ رام گوپال یادو نے کہا کہ ’’ہم نے کچھ بل سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجنے کی گزارش کی تھی۔ محترم وزیر کو اس ایشو پر بولنا چاہیے کہ ان کی ایسی منشا نہیں تھی۔ لیکن اگر وہ اپنا رخ بدل لیتے ہیں، تو پھر میں کیا بولوں۔ لیکن یہ درست نہیں ہے۔‘‘

Published: 01 Aug 2019, 12:10 PM IST

اپوزیشن کی اس دلیل پر مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر نے کہا کہ ’’جب یو پی اے حکمراں تھا تو یو اے پی اے بل پارلیمنٹ میں آیا تھا لیکن اسے سلیکٹ کمیٹی کو نہیں بھیجا گیا۔‘‘ لیکن جاوڈیکر نے تین طلاق بل کا ذکر نہیں کیا۔ البتہ انھوں نے کہا کہ ان 6 بلوں کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجے جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اپوزیشن کی شکایت پر راجیہ سبھا چیئرمین ونکیا نائیڈو نے بھروسہ دلایا ہے کہ وہ اس بارے میں پارلیمانی امور کے وزیر سے بات کریں گے اور پھر اس پر اپنا فیصلہ سنائیں گے۔

Published: 01 Aug 2019, 12:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 01 Aug 2019, 12:10 PM IST

,
  • سیبی کی کارروائی ایک بار پھر اڈانی گروپ، بی جے پی اور ان کے حامیوں کے جھوٹے دعووں پر مہر: کانگریس

  • ,
  • ’لگتا ہے وزیر اعظم ایمس کا جائزہ لینے آ رہے ہیں‘، پی ایم مودی کے دربھنگہ دورہ پر تیجسوی یادو کا طنز