خبریں

امریکا کے ساتھ مذاکرات کی معطلی، طالبان وفد روس پہنچ گیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے طالبان کے ساتھ جاری مذاکرات ختم کیے جانے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر گفتگو کرنے کے لیے طالبان کا وفد روسی دارالحکومت ماسکو پہنچ گیا۔

امریکا کے ساتھ مذاکرات کی معطلی، طالبان وفد روس پہنچ گیا
امریکا کے ساتھ مذاکرات کی معطلی، طالبان وفد روس پہنچ گیا 

قطر میں نو مذاکراتی ادوار کے بعد صدر ٹرمپ نے طالبان نمائندوں کے ساتھ کیمپ ڈیوڈ میں ملاقات کرنا تھی اور بظاہر امن معاہدہ طے پانے والا تھا۔ لیکن طالبان کے حملے میں ایک امریکی فوجی کی ہلاکت کے بعد امریکی صدر نے طے شدہ ملاقات منسوخ کرتے ہوئے مذاکرات کو بھی 'ڈیڈ‘ قرار دے دیا تھا۔

Published: undefined

اس اچانک فیصلے کے بعد طالبان علاقائی قوتوں کے ساتھ رابطوں میں تیزی لے آئے ہیں۔ طالبان کے وفد نے چودہ ستمبر بروز ہفتہ روسی حکام سے ملاقات کی اور ان کی جانب سے چین، ایران اور دیگر وسطی ایشیائی ممالک کے دورے کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔

Published: undefined

روسی وزارت خارجہ کے مطابق صدر پوٹن کے خصوصی نمائندہ برائے افغانستان ضمیر کابلوف نے ماسکو میں طالبان وفد کی میزبانی کی۔ ماسکو میں وزارت خارجہ کے ایک ترجمان کا کہنا تھا، ''روس کی طرف سے طالبان تحریک اور امریکا کے مابین امن مذاکرات بحال کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ جب کہ طالبان نے بھی اپنی طرف سے وہ واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات بحال کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔‘‘

Published: undefined

قطر میں ایک سینیئر طالبان رہنما نے نیوز ایجنسی روئٹرز کے ساتھ علاقائی ممالک کے ساتھ رابطہ کرنے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''دوروں کا مقصد ان ممالک کی قیادت کو امن مذاکرات اور صدر ٹرمپ کی جانب سے ایک ایسے وقت پر امن عمل ختم کرنے کے حوالے سے آگاہ کرنا ہے جب فریقین امن معاہدے پر دستخط کرنے ہی والے تھے۔‘‘

Published: undefined

طالبان رہنما نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر یہ بھی بتایا کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ رابطے کرنے کا مقصد امریکا کے ساتھ مذاکرات بحال کرنے کی کوشش نہیں ہے بلکہ ان دوروں کا مقصد افغانستان امریکی فوجیوں کو نکلنے پر مجبور کرنے کے لیے علاقائی تعاون کا جائزہ لینا ہے۔

Published: undefined

'امن مذاکرات بعد میں، پہلے صدارتی انتخابات‘

Published: undefined

دوسری جانب کابل حکومت نے ایک مرتبہ پھر جنگجوؤں کے ساتھ امن معاہدہ کرنے سے قبل ملک میں صدارتی انتخابات کرائے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ افغان صدر کے ترجمان صدیق صدیقی نے ہفتے کے روز کہا کہ طالبان کے ساتھ قانونی امن معاہدہ صرف صدارتی انتخابات کے بعد ہی ممکن ہے۔ افغانستان میں صدارتی انتخابات 28 ستمبر کو کرائے جانا ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined