خبریں

برڈ فلو کے وائرس میں اب تک ہو چکے 9 میوٹیشن، سائنسدانوں نے کی الرٹ رہنے کی تنبیہ

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وائرس خود کو زندہ رکھنے کے لیے میوٹیشن کرتا ہے، برڈ فلو کے وائرس میں 9 میوٹیشن ہو گئے ہیں جو خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، اس سلسلے میں الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ایک تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ برڈ فلو کے وائرس نے اب تک 9 میوٹیشن کر لیے ہیں، جو کہ تشویش کا باعث ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ برڈ فلو یعنی ایچ5این1 وائرس کے اسٹرین میں لگاتار میوٹیشن ہو رہا ہے۔ اس وائرس کے ایک اسٹرین میں اب تک 9 میوٹیشن دیکھے گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وائرس اب پہلے سے زیادہ خطرناک ہو گیا ہے۔ یہ اب جانوروں اور انسانوں دونوں کو ہی متاثر کر رہا ہے، جبکہ برڈ فلو سے بیشتر پرندہ ہی متاثر ہوتے رہے ہیں۔

Published: undefined

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وائرس میں ہو رہے میوٹیشن یعنی بدلاؤ کے سبب ہی یہ زیادہ متعدی اور خطرناک بن گیا ہے۔ گزشتہ دنوں اس وائرس سے بلیوں اور چیتوں کی بھی موت ہو چکی ہے۔ ایسے میں آئندہ دنوں میں خطرہ مزید بڑھتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ گزشتہ کچھ ماہ میں ہندوستان سے لے کر امریکہ تک اس وائرس کے معاملے سامنے آئے ہیں۔ کچھ وقت سے یہ وائرس انسانوں کو بھی متاثر کر رہا ہے اور ان کی موت کا سبب بھی بن رہا ہے۔

Published: undefined

برڈ فلو کے وائرس کو ’ایوین انفلوئنزا‘ بھی کہتے ہیں۔ چونکہ اس وائرس سے انسانوں میں شرح اموات کافی زیادہ ہے، اس لیے بڑھتے معاملوں کو دیکھتے ہوئے سائنسدانوں نے اظہارِ فکر کیا ہے۔ امریکہ کے کچھ علاقوں میں برڈ فلو کے نئے اسٹرین دیکھنے کو ملے ہیں اور یہ وائرس جارجیا میں پھیلتا ہوا محسوس ہو رہا ہے۔

Published: undefined

ٹیکساس بایومیڈیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے محققین نے برڈ فلو انفیکشن پر تحقیق کی ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ کچھ سالوں سے برڈ فلو کا وائرس میوٹیٹ ہو رہا ہے۔ یہ دنیا بھر میں ایک بڑا خطرہ بن رہا ہے۔ چوہوں پر کی گئی تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ وائرس میں میوٹیشن ہو رہا ہے۔ کچھ مہینوں میں جانوروں اور کچے دودھ میں برڈ فلو کا پتہ چلا تھا، اور یہ اسٹرین مختلف ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وائرس خود کو زندہ رکھنے کے لیے میوٹیشن کرتا ہے۔ برڈ فلو کے وائرس میں 9 میوٹیشن ہو چکے ہیں جو خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ اس لیے برڈ فلو وائرس کے تعلق سے الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined