قومی خبریں

پہلوانوں کا معاملہ: ایف آئی آر ہو گئی، سیکورٹی بھی مل گئی، اب نچلی عدالت سے رجوع کریں، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے کہا کہ اس معاملے کو یہاں زیر التواء رکھنے کی ضرورت نہیں۔ اس معاملے سے متعلق کچھ اور کہنا ہو تو ٹرائل کورٹ یا ہائی کورٹ میں کہا جا سکتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>جنتر منتر پر پہلوانوں کے دھرنے کا مقام / یو این آئی</p></div>

جنتر منتر پر پہلوانوں کے دھرنے کا مقام / یو این آئی

 
PREM SINGH

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے خواتین پہلوانوں کی عرضی پر سماعت بند کر دی ہے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں بنچ نے کہا ہے کہ عرضی گزار ایف آئی آر کے مطالبے کے ساتھ یہاں آئے تھے، وہ اب درج ہو چکی ہے۔ پولیس تفتیش کر رہی ہے۔ شکایت کنندگان کو سیکورٹی بھی فراہم کی جا چکی ہے۔ اس لیے اب اس معاملے کو یہاں زیر التواء رکھنے کی ضرورت نہیں۔ اس معاملے سے متعلق کچھ اور کہنا ہو تو ٹرائل کورٹ یا ہائی کورٹ میں کہا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

خیال رہے کہ 3 خواتین پہلوانوں نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ کل 7 خواتین کھلاڑیوں نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف دہلی پولیس کو شکایت کی تھی۔ انہوں نے جنسی ہراسانی جیسا سنگین الزام عائد کیا لیکن پولیس میں ایف آئی آر نہیں لکھی گئی۔ عدالت نے 26 اپریل کو اس پر دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا تھا۔ 28 اپریل کو پولیس نے اطلاع دی کہ ایف آئی آر درج کی جا چکی ہے۔

Published: undefined

کھلاڑیوں کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل کپل سبل تمام سات شکایت کنندگان، بشمول ایک نابالغ کے تحفظ کی درخواست کی۔ آج دہلی پولیس کی جانب سے سالیسٹر جنرل نے بتایا کہ پولیس نابالغ کو سادہ لباس میں سیکورٹی فراہم کر رہی ہے، تاکہ اس کی شناخت ظاہر نہ ہو۔ باقی 6 کھلاڑیوں کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے، تاہم انہیں بھی سیکورٹی فراہم کر دی گئی ہے۔

Published: undefined

عرضی گزاروں کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل نریندر ہڈا نے جنتر منتر پر احتجاج کرنے والے کھلاڑیوں کے ساتھ 3 مئی کی رات پولیس کی بدسلوکی کا حوالہ دیتے ہوئے سیکورٹی پر سوالات اٹھائے۔ اس پر سالیسٹر جنرل نے کہا کہ معاملہ جیسا نظر آ رہا ہے ویسا ہے نہیں۔ ایک سیاسی جماعت کے دو رہنما بغیر اجازت کے فولڈنگ بیڈ لے کر پہنچ گئے۔ پولیس نے اس کی مخالفت کی۔ یہ بھی کہا گیا کہ پولیس اہلکاروں نے شراب نوشی کی تھی لیکن طبی معائنے میں یہ الزام جھوٹا پایا گیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined