کیا ملک کا نام روشن کرنے والے پہلوانوں کی کسی کو فکر ہے؟

پولیس کے بھاری بندو بست، میڈیا کی زبردست موجودگی، پہلوانوں کے حامی اور مختلف تنطیموں کے ارکان جنتر منتر پر بڑی تعداد میں موجود ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>یو این آئی</p></div>

یو این آئی

user

سید خرم رضا

ہندوستان کا نام روشن کرنے والے پہلوان گزشتہ بارہ روز سے جنتر منتر پر ہندوستانی کشتی فیڈریشن کے صدر برج بھوش شرن سنگھ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ فیڈریشن کے صدر اور پہلوانوں کے بیچ کشتی جاری ہے جس میں سپریم کورٹ کے ذریعہ مداخلت کرتے ہوئے دہلی پولیس کو برج بھوشن کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے لئے کہا گیا۔ پہلوانوں نے اس کو اپنی جیت تو ضرور مانا لیکن وہ اس بات پر اڑے ہیں کہ جب تک برج بھوشن فیڈریشن کے عہدے سے ہٹ نہیں جاتے یا ہٹا نہیں دیئے جاتے اور ان کو گرفتار نہیں کیا جاتا جب تک وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔

بارش کی وجہ سے عام آدمی پارٹی کے رہنما سومناتھ بھارتی کل احتجاج کر رہے پہلوانوں کے لئے فولڈنگ بیڈ لائے جس کو لے کر ہنگامہ ہو گیا۔ پولیس اور احتجاج کر رہے لوگوں کے درمیان دھکا مکی ہوئی۔ جہاں پہلوانوں نے پولیس پر دھکا مکی کا الزام لگایا ہے وہیں پولیس اس سارے معاملے کے لئے عام آدمی پارٹی کے رہنماؤں کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>تصﷺیر قومی آواز</p></div>
کیا ملک کا نام روشن کرنے والے پہلوانوں کی کسی کو فکر ہے؟
کیا ملک کا نام روشن کرنے والے پہلوانوں کی کسی کو فکر ہے؟
کیا ملک کا نام روشن کرنے والے پہلوانوں کی کسی کو فکر ہے؟
کیا ملک کا نام روشن کرنے والے پہلوانوں کی کسی کو فکر ہے؟
کیا ملک کا نام روشن کرنے والے پہلوانوں کی کسی کو فکر ہے؟

پولیس کے بھاری بندو بست، میڈیا کی زبردست موجودگی، پہلوانوں کے حامی اور مختلف تنطیموں کے ارکان جنتر منتر پر بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ دہلی خواتین کمیشن کی سربراہ سواتی مالیوال میڈیا کے لوگوں سے اپنے بیان میں برج بھوشن شرن سنگھ اور بی جے پی رہنماؤں پر اپنا غصہ اتارتی نظر آ رہی ہیں۔ کرانتی کاری یوا سنگھٹن کی پریا اپنے ساتھیوں کے ساتھ انتظامیہ کے خلاف غصہ اتار رہی ہیں۔ واضح رہے پریا کے ایک پیر پر پلاسٹر چڑھا ہوا ہے اور ان کے ساتھیوں کے بقول برج بھوشن کے خلاف کل دہلی یونورسٹی میں احتجاج کے دوران ہونے والی زیادتی میں ان کے پیر میں فریکچر ہو گیا جس کی وجہ سے پورے پیر پر پلاسٹر چڑھا ہوا ہے۔

دہلی یونیورسٹی کی طلبا ء تنظیم ’ڈی ایس ایچ اے‘ یعنی دشا سے تعلق رکھنے والے نوجوان جہاں اپنی تقاریر اور گانوں سے احتجاج کر رہے نوجوانوں میں جوش بھر رہے ہیں وہیں بڑی تعداد میں جنتر منتر پر لوگوں کے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ کادیان کھاپ سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے بتایا کہ بڑی تعداد میں کادیان کھاپ کے لوگوں کے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے ہی بتایا کہ عالمی شہرت یافتہ پہلوان ساکشی ملک کی شادی کادیان کھاپ میں ہوئی ہے۔


رات بھر کے تھکے ہوئے پہلوان ٹینٹ میں سو رہے تھے لیکن موجود لوگ اپنی ہر ذمہ داری پورے مذہبی انداز میں ادا کر رہے تھے۔ دو بڑے بڑے بھاگونوں میں ابلے ہوئے چنے  تھے جو ایک ٹینٹ کے پاس اور دوسرا باہر۔ دونوں جگہ لوگ کاغذ کی کٹوریوں میں لوگوں میں چنے تقسیم کر رہے ہیں۔ تقسیم کرنے والے نے بتایا کہ ہریانہ کے کسی ایک گاؤں سے یہ ابلے ہوئے چنے نہیں آ رہے بلکہ پورے ہریانہ سے آ رہے ہیں اور لوگ خود بھیج رہے ہی۔ نوجوان لڑکے جہاں چنے تقسیم کرنے میں مصروف ہیں وہیں ان کی کوشش یہ ہے کہ لوگو ں کے پاس پانی بھی کافی مقدار میں رہے۔

بڑی تعداد میں لوگوں، میڈیا اور پولیس والوں کی موجودگی کی وجہ سے ٹینٹ کے پاس چائے کی دوکان والا بکری کو لے کر کافی خوش ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ اس کی بکری دوگنی تو نہیں ہوئی ہے لیکن بکری میں خاصہ اضافہ ہوا ہے۔ ہر وقت وہاں تقریباً تین سو لوگ موجود ہیں اور آنے والوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ شام کو یہ لوگ اپنے گھر پہنچ جاتے ہیں اور صبح پھر آ جاتے ہیں۔ کل رات کی دھکا مکی میں جس پہلوان کے سر پر چوٹ آئی ہے اس کو یو ٹیوب اور مین اسٹریم میڈیا کے لوگ گھیرے ہوئے ہیں۔


جنتر منتر پر کسانوں کے احتجاج جیسی تو بھیڑ نہیں ہے لیکن جوش ویسا ہی ہے اور حکومت کے خلاف غصہ بھی ویسا ہی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس کشتی میں کھلاڑیوں کی جیت ہوتی ہے یا انتظامیہ کی، جو سوالوں کے گھیرے میں ہے۔ عالمی سطح پر نام روشن کرنے والے جن پہلوانوں کی ایک جھلک پانے کے لئے لوگوں کی بھیڑ امڈ آتی ہے وہ بھیڑ اس احتجاج میں نظر نہیں آ رہی، لیکن پہلوانوں اور ان کے ساتھ موجود مظاہرین کے جوش کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ انتظامیہ ہار جائے گی۔ اس سارے معاملے میں حکومت کی ترجیحات کو بھی اندازہ ہوتا ہے کہ ملک کا نام روشن کرنے والے کھلاڑی اس کے لئے زیادہ اہم ہیں یا پارٹی کا وہ رکن پارلیمنٹ جس کے اوپر الزام ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔