قومی خبریں

رام مندر کے حق میں فیصلہ نہیں آیا تو ’بلیدانی دستہ‘ تیار کریں گے: ونے کٹیار

بی جے پی لیڈر ونے کٹیار ایودھیا میں کسی بھی حال میں رام مندر تعمیر کرنا چاہتے ہیں اور عدالت کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔ اگر فیصلہ ان کے خلاف آیا تو وہ بلیدان یعنی قربانی دینے کی مہم شروع کریں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا بی جے پی لیڈر ونے کٹیار (دائیں) اور بابری مسجد کی فائل فوٹو

بی جے پی کے شعلہ بیان لیڈر ونے کٹیار نے آج ایودھیا میں رام مندر تعمیر سے متعلق ایک دھمکی آمیز بیان دیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ متنازعہ زمین پر مندر تعمیر ہوگا اور اگر عدالت کا فیصلہ ہمارے حق میں نہیں آیا تو پھر ہم ’بلیدانی دستہ‘ تیار کریں گے جو اس کام کو انجام تک پہنچائے گا۔ ونے کٹیار نے مزید کہا کہ ’’ہم لوگ عدالت کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔ جب تک اس معاملے میں کوئی فیصلہ نہیں سنایا جاتا، اس وقت تک بلیدانی دستہ تیار کرنے کا پروگرام ملتوی رہے گا۔‘‘

بی جے پی لیڈر نے یہ بیان پرائیویٹ چینل ’نیوز 18 اتر پردیش‘ سے بات چیت کے دوران دیا۔ اس چینل کے نامہ نگار سے بات چیت کرتے ہوئے کٹیار نے کہا کہ ’’رام چندر کی زمین ہماری ہے، لیکن عدالت کا فیصلہ آنے تک ہم بلیدانی پروگرام کو آگے نہیں بڑھائیں گے، حالانکہ ہمارا عمل جاری رہے گا۔ اگر ہمارے حق میں فیصلہ یا کام نہیں ہوا یا رام مندر تعمیر میں رخنہ پیدا کیا گیا تو ہم بلیدانی دستہ تیار کریں گے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’بلیدانی دستہ مندر تعمیر کا کام کرے گا، رام مندر کے لیے وقت وقت پر جو بھی ضرورت ہوگی، وہ ہم پورا کرتے رہیں گے۔ اس میں کسی طرح کا شبہ یا اندیشہ نہیں ہے۔ یہ عمل برابر چلتا رہے گا۔‘‘

Published: 24 Apr 2018, 4:25 PM IST

قابل ذکر ہے کہ ایودھیا میں بابری مسجد -رام مندر کا معاملہ ایک بار پھر گرماتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ آر ایس ایس، وی ایچ پی اور بی جے پی کی مشترکہ میٹنگ میں بھی اس تعلق سے خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ اس میٹنگ کے بعد وی ایچ پی کے نومنتخب صدر وِشنو سداشیو کوکجے نے میڈیا سے بات چیت کے دوران ایودھیا میں رام مندر تعمیر کا عزم ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’مندر تعمیر کا کام بہت جلد شروع ہوگا۔ یہ ملک اعتقاد پر چلتا ہے اور بھگوان سب کراتا ہے۔ مندر کی تعمیر ضرور ہوگی اور اس پر ہمیں پورا یقین ہے۔‘‘

آر ایس ایس، وی ایچ پی اور بی جے پی کے درمیان ہوئی میٹنگ کے بارے میں کوکجے نے کہا کہ ’’یہ مشترکہ میٹنگ دراصل فیملی میٹنگ تھی۔ جو بھی اس میں شریک ہو رہے ہیں وہ فیملی ممبر کی طرح ہیں اور اس میں سے کئی ایسے ہیں جو رام جنم بھومی کی تحریک کے وقت سے آج تک جڑے ہوئے ہیں۔ چونکہ وہ بزرگ ہو گئے ہیں اس لیے ان سبھی کی ملاقات کے لیے بھی یہ میٹنگ تھی۔‘‘ کوکجے کے اس بیان سے صاف پتہ چلتا ہے کہ رام مندر کے تعلق سے آر ایس ایس-وی ایچ پی-بی جے پی میں سرگرمی بڑھ گئی ہے۔ چونکہ 2019 انتخابات قریب ہیں اس لیے بھی اس ایشو کو ہندوتوا طاقتیں ایک بار پھر گرم کرنے کی کوشش میں ہیں۔

Published: 24 Apr 2018, 4:25 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 24 Apr 2018, 4:25 PM IST