قومی خبریں

کیا اترا کھنڈ کے بعد اتر پردیش اور کرناٹک میں قیادت کی تبدیلی ہو سکتی ہے؟

بی ایس یدیورپا کرناٹک کے وزیر اعلی برقرار رہیں گے اور بھارتیہ جنتا پارٹی میں انھیں اس عہدے سے ہٹانے کی کوئی بات نہیں چل رہی ہے۔

وزیر اعلی اتر پردیش کی فائل تصویر آئی اے این ایس
وزیر اعلی اتر پردیش کی فائل تصویر آئی اے این ایس  

اتر ا کھنڈ میں ترویند ر سنگھ راوت کو ہٹا کر تیرتھ سنگھ راوت کو وزیر اعلی بنا دیاگیا ہے جس سے واضح ہوگیا ہے کہ وہاں بی جےپی میں زبردست گٹ بازی ہے لیکن اترا کھنڈ اکیلی ایسی ریاست نہیں ہے جہاں گٹ بازی ہے۔ اتر پردیش میں بھی یوگی مخالف اور یوگی حامی موجود ہیں ۔ایسے ہی کرناٹک میں یدیو رپا کے خلاف بھی ایک گٹ ہے ۔ اس گٹ بازی کے چلتے بی جےپی اقتدار والی دونوں ریاستوں میں وزیر اعلی کے بدلے جانے کی خبر یں گرم ہیں ۔

Published: undefined

کرناٹک کے تعلق سے پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے ہفتہ کے روز کہا کہ مسٹر بی ایس یدیورپا کرناٹک کے وزیر اعلی برقرار رہیں گے اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میں انھیں اس عہدے سے ہٹانے کی کوئی بات نہیں چل رہی ہے۔

Published: undefined

مسٹر جوشی نے نامہ نگاروں کو بتایا ’’وزیر اعلی بی ایس یدیورپا زیادہ عمر کے ہونے کے باوجود اچھا کام کررہے ہیں۔ انہیں ہٹائے جانے کے بارے میں بی جے پی میں کوئی بحث نہیں ہوچل رہی‘‘۔ واضح رہے کہ کرناٹک میں قیادت کی تبدیلی کی رپورٹ سامنے آنے کے درمیان مسٹر جوشی کا یہ بیا ن آیا ہے۔

Published: undefined

مرکزی وزیر نے پارٹی رہنماؤں سے کہا کہ وہ سیاست پر توجہ دینے کی بجائے کووڈ 19 کی صورتحال پر نگاہ رکھیں۔

Published: undefined

مسٹر جوشی نے کہا کہ یہ لاک ڈاؤن 7 جون تک جاری رہے گا ، جس کے بعد مسٹر یدیورپا اور ان کے کابینہ کے ساتھی ماہرین کی مشاورت سے آگے کے پروگراموں کا فیصلہ کریں گے۔

Published: undefined

ایسی ہی کچھ چرچا اتر پردیش میں بھی زورو پر ہے کہ آنے والےاسمبلی انتخابات کو دیکھتے ہوئے بی جے پی کا ایک دھڑا یوگی کی جگہ کسی اور کووزیر اعلی دیکھنا چاہتا ہے۔ اسمبلی انتخابات میں کم مدت شائد یو گی کے حق میں جائے کیونکہ بی جےپی کا ایک گٹ اس وقت قیادت کو بدلنے کے حق میں نہیں ہے اور وہ چاہتا ہے کہ اسمبلی انتخابات مل کر لڑے جائیں اور بعد میں قیادت تبدیل کی جائے۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا اترا کھنڈ کے بعد کرناٹک اور اتر پردیش میں بھی قیادت تبدیل ہو سکتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined