قومی خبریں

کون ہیں ’میٹا انڈیا‘ کی نئی باس سندھیا دیوناتھن، جو اجیت موہن کی لیں گی جگہ؟ آئیے جانتے ہیں پوری تفصیل

میٹا کی چیف بزنس افسر مارنے لیوین نے ایک بیان جاری کر کہا کہ ’’ہمیں سندھیا کو بطور میٹا انڈیا لیڈر کی شکل میں استقبال کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے۔ ہم ان کی آمد سے پرجوش ہیں۔‘‘

سندھیا دیوناتھن، تصویر آئی اے این ایس
سندھیا دیوناتھن، تصویر آئی اے این ایس 

سوشل میڈیا کمپنی میٹا (جو پہلے فیس بک کے نام سے مشہور تھا) نے جمعرات کے روز جیسے ہی سندھیا دیوناتھن کو اپنا وائس پریسیڈنٹ (انڈیا) بنایا، لوگوں نے ان کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جانکاری حاصل کرنے کے لیے انٹرنیٹ سرچنگ شروع کر دی۔ سندھیا دیوناتھن میٹا میں اجیت موہن کی جگہ لیں گی جنھوں نے رواں ماہ کے شروع میں ہی اپنے عہدہ سے استعفیٰ دیا تھا۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ میٹا دراصل فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ کی پیرینٹ کمپنی ہے۔

Published: undefined

آج میٹا کی چیف بزنس افسر مارنے لیوین نے ایک بیان جاری کیا جس میں بتایا کہ ’’ہمیں سندھیا کو بطور میٹا انڈیا کے لیڈر کی شکل میں استقبال کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے۔ سندھیا کا پروڈکٹ اینوویشن اور پارٹنرشپ بلڈنگ میں بہترین ٹریک ریکارڈ ہے۔ ہم ان کے آنے سے پرجوش ہیں۔‘‘ جو خبریں سامنے آ رہی ہیں اس کے مطابق سندھیا میٹا میں اپنا عہدہ یکم جنوری 2023 میں سنبھالیں گی۔

Published: undefined

بہرحال، آئیے جانتے ہیں کہ میٹا انڈیا کے وائس پریسیڈنٹ کی ذمہ داری سنبھالنے والی سندھیا دیوناتھن آخر کون ہیں، اور انھوں نے یہاں تک پہنچنے سے پہلے کیا کچھ ذمہ داریاں نبھائی ہیں۔ سندھیا دیوناتھن کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ 2016 میں میٹا سے منسلک ہوئیں۔ انھوں نے اس وقت سنگاپور اور ویتنام بزنس کو تیار کرنے میں مدد کی تھی۔ اس کے علاوہ انھوں نے ساؤتھ ایسٹ ایشیا میں میٹا کے ای-کامرس کاروبار کی شروعات میں بھی ٹیم کی مدد کی تھی۔ 2020 میں وہ انڈونیشیا چلی گئی تھیں جہاں وہ اے پی اے سی کے لیے گیمنگ لیڈ کر رہی تھیں، جو میٹا کا ہی ایک حصہ ہے۔

Published: undefined

جہاں تک سندھیا دیوناتھن کی تعلیمی صلاحیت کا سوال ہے، 1998 میں انھوں نے آندھرا یونیورسٹی سے اپنی انجینئرنگ کی پڑھائی مکمل کی۔ اس کے بعد انھوں نے دہلی یونیورسٹی سے ایم بی اے کیا۔ بعد ازاں 2014 میں انھوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے بزنس اسکول سے لیڈرشپ کا کورس کیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined