بہار میں 23 خواتین کی جانوروں کی طرح کی گئی نس بندی، وہ چیختی رہیں لیکن ڈاکٹروں کو نہیں آیا رحم!

کھگڑیا کے الولی ہیلتھ سنٹر میں نس بندی کے دوران طبی اہلکاروں کی یہ لاپروائی سامنے آئی ہے، ڈاکٹروں نے طبی پیمانوں کو پوری طرح طاق پر رکھتے ہوئے نس بندی کے لیے خواتین کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیا۔

ڈاکٹر، علامتی تصویر آئی اے این ایس
ڈاکٹر، علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

بہار واقع کھگڑیا کے پرائمری ہیلتھ سنٹر میں ایک المناک واقعہ پیش آیا ہے، جس کے بارے میں جان کر کسی کا بھی دل دہل جائے۔ معاملہ محکمہ صحت کی ایک بڑی لاپروائی کا ہے جس میں 23 خواتین کی نس بندی کی گئی اور اس دوران نہ انھیں بیہوش کیا گیا اور نہ ہی درد کی دوا دی گئی۔ خواتین چیختی اور چلاتی رہیں لیکن ڈاکٹروں کو رحم نہیں آیا، انھوں نے جانوروں کی طرح نس بندی کا آپریشن انجام دے دیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 23 خواتین کا تو آپریشن ڈاکٹروں نے کر دیا، لیکن ان خواتین کو چیختے ہوئے دیکھ کر 7 خواتین نے نس بندی کرانے سے انکار کر دیا۔ ان 7 خواتین نے ہنگامہ شروع کر دیا اور کسی طرح ڈاکٹروں سے چھٹکارا پا کر اپنی جان بچائی۔ دراصل کھگڑیا کے الولی ہیلتھ سنٹر میں نس بندی کے دوران طبی اہلکاروں کی یہ لاپروائی سامنے آئی ہے۔ ڈاکٹروں نے طبی پیمانوں کو پوری طرح طاق پر رکھ دیا اور نس بندی کے لیے جانوروں جیسا سلوک خواتین کے ساتھ اختیار کیا۔


بتایا جاتا ہے کہ الولی ہیلتھ سنٹر پر نس بندی کے لیے 30 خواتین پہنچی تھیں۔ ان کا بغیر بیہوشی یا درد کم کرنے والا انجکشن لگائے آپریشن شروع کیا گیا۔ یہ معاملہ تب ظاہر ہوا جب چیختی خواتین کو دیکھ کر نس بندی کرانے پہنچی کچھ دیگر خواتین نے ہنگامہ کرنا شروع کر دیا۔

خواتین کا الزام ہے کہ نس بندی کے دوران ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا گیا اور ہوش میں ہی انھیں چیرا لگا دیا گیا۔ اس طرح آپریشن کیے جانے سے انھیں ناقابل برداشت درد ہونے لگا۔ ان کا کہنا ہے کہ جس این جی او کی طرف سے ان کی نس بندی کی جا رہی تھی، انھوں نے تقریباً 23 خواتین کا آپریشن اسی طرح کر دیا۔ قابل ذکر ہے کہ ’مشن 60 ڈیز‘ کے تحت محکمہ صحت کے بنیادی ڈھانچہ کو بہتر بنانے کی کوشش شروع کی گئی ہے، لیکن اس کے باوجود بہار میں ایسے ایسے معاملے دیکھنے کو مل رہے ہیں کہ لوگوں کی روح کانپ جاتی ہے۔


بہرحال، نس بندی کرانے پہنچی کماری پرتیما نامی خاتون کا کہنا ہے کہ جس طریقے سے نس بندی کی جا رہی تھی، اس کی انھوں نے مخالفت کی لیکن آپریشن کرنے والوں نے کہا کہ ایسے ہی ہوتا ہے۔ پرتیما کے مطابق ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ درد تھوڑا ہوگا، لیکن گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ ایسا کہہ کر ڈاکٹر نے بغیر کوئی دوا دیئے ہی چیرا لگا دیا۔ پرتیما بتاتی ہیں کہ انھیں نس میں کھنچاؤ جیسا درد ہونے لگا اور جب انھوں نے اس کی مخالفت کی تو انھیں درد میں تڑپتا چھوڑ دیا۔ انھوں نے بتایا کہ وہ درد سے چیختی اور چلاتی رہیں لیکن کسی نے ان کی ایک نہیں سنی۔

الولی میں موجود نس بندی کرانے والی خواتین کی بات پر یقین کیا جائے تو وہ آپریشن کے وقت درد سے بے حد پریشان ہوتی تھیں، لیکن ان کی سننے والا کوئی نہیں تھا۔ خواتین کا الزام ہے کہ جس وقت آپریشن کیا جا رہا تھا وہاں ڈاکٹر بھی موجود نہیں تھے۔ انھیں جبراً آپریشن تھیٹر میں لے جا کر آپریٹ کر دیا گیا۔ نس بندی کے دوران بیہوشی کا انجکشن دیا جاتا ہے، لیکن ایسا کچھ نہیں کیا گیا۔


ایک میڈیا رپورٹ میں اس پورے معاملے پر سول سرجن امرکانتھ جھا کا کہنا ہے کہ ’’اس معاملے کی جانچ کر قصورواروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ایسا کیوں ہوا؟ اس میں کون سے ملازمین اور طبی اہلکار شامل تھے، اس کا پتہ لگایا جائے گا اور جانچ کے بعد کارروائی کی جائے گی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔