ویڈیو گریب ’ایکس‘ @ANI
اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ کے نائب صدر جمہوریہ عہدہ کے امیدوار اور سپریم کورٹ کے سابق جج بی۔ سدرشن ریڈی نے بدھ کو عظیم اتحاد کے اراکین سے ایوان کے سینٹرل ہال میں بات چیت کی۔ اس دوران انہوں نے سماج وادی رہنما رام منوہر لوہیا کو یاد کرتے ہوئے اپوزیشن رہنما راہل گاندھی کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی لوگوں کی آواز اٹھاتے رہے ہیں۔ یہ ان کے لیے عادت بن چکی ہے۔ وہ مسلسل چیلنجز کا سامنا کرتے رہتے ہیں اور اپنی کوششوں کے تحت حکومتوں کو فیصلے لینے پر مجبور کرتے ہیں۔
Published: undefined
بات چیت کے دوران سدرشن ریڈی نے لوہیا کے مشہور قول ’جب سڑک خاموش ہوتی ہے، سنسد آوارہ ہو جاتی ہے...‘ کو بھی دہرایا۔ انہوں نے راہل گاندھی کے عزم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ سڑک کو خاموش نہیں ہونے دیتے، یہ ان کا مزاج اور عادت ہے، ایک کے بعد ایک چیلنجز کا سامنا کرنا ان کی یاترا کا حصہ ہے۔ انہوں نے تلنگانہ حکومت کو ذات پر مبنی مردم شماری کو منظم طریقے سے کرنے کے لیے کامیابی کے ساتھ راضی کر لیا۔
Published: undefined
سدرشن ریڈی نے کہا، ’’میں تھوڑا گھبرایا ہوا ہوں، شاید تھوڑا پُرجوش بھی ہوں اور میری خوشی کا ٹھکانہ نہیں ہے۔ جب آپ مختلف معاملوں پر قوم کو خطاب کرتے ہیں تو میں آپ سبھی کو اپنی اپنی سیٹوں سے سنتا رہتا ہوں۔ میں آپ میں سے زیادہ تر لوگوں کو شاید آپ میں سے ہر ایک کو ملک میں کیا ہو رہا ہے، یہ جاننے کے لیے فالو کرتا ہوں۔ اور چونکہ میں اس نظریہ پر یقین کرتا ہوں، اس لیے مجھے لوہیا جی کا ایک قول یاد آ گیا ہے، ’جب سڑک خاموش ہوتی ہے تو سنسد آوارہ ہو جاتی ہے۔‘
Published: undefined
تلنگانہ میں ذات پر مبنی مردم شماری کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے سابق جج بی سدرشن ریڈی نے کہا- ’’جب یہ پورا کام ہو گیا تھا، جب میں رپورٹ پیش کر رہا تھا، میں نے کہا تھا کہ اب یہ موجودہ برسراقتدار پارٹی کے لیے ایک بڑا چیلنج ہوگا اور میں یہی ثابت ہوا۔ اب دیکھئے، اس میں کتنا وقت لگتا ہے، کیا یہ ایک منظم مطالعہ ہوگا یا صرف دکھاوے کے لیے، اگر وہ واقعی سنجیدہ ہیں، تو میں انہیں صلاح دینے والا کوئی نہیں ہوتا۔‘‘
Published: undefined
بات چیت کے دوران سدرشن ریڈی نے بہار میں ایس آئی آر کا معاملہ بھی اٹھایا اور کہا کہ ووٹ دینے کا حق عوام کے ہاتھ میں واحد جمہوری ہتھیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ووٹنگ کے بنیادی حق کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔ بہار جس بحران کا سامنا کر رہا ہے، اس سے زیادہ سنگین چیلنج اور آئین کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہو سکتا۔ ووٹ کا حق، عام آدمی کے ہاتھ میں واحد ذریعہ یا ہتھیار ہے جب اسے چھیننے کی کوشش کی جائے گی تو جمہوریت میں کیا بچے گا؟
Published: undefined
سدرشن ریڈی نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے ایک ساتھی جج نے ان سے پوچھا تھا کہ وہ ’’سیساسی دلدل‘‘ میں کیوں جا رہے ہیں۔ انہوں نے جواب دیا کہ 1971 میں ایک وکیل کے طور پر شروع ہوا ان کا سفر جاری ہے اور موجودہ چیلنج اسی سفر کا حصہ ہے۔ ریڈی نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان کے نائب صدر جمہوریہ کا دفتر کوئی سیاسی ادارہ نہیں ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ انڈیا بلاک کے نائب صدر جمہوریہ عہدہ کے امیدوار سدرشن ریڈی آج (21 اگست) پرچہ نامزدگی داخل کریں گے۔ ان کا مقابلہ برسراقتدار این ڈی اے کے امیدوار سی پی رادھا کرشنن سے ہے۔ یہ انتخاب 9 ستمبر کو ہوگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined