نئی دہلی: انسٹینٹ میسیجنگ پلیٹ فارم وہاٹس ایپ نے جمعہ کو دہلی ہائی کورٹ کو بتایا کہ اس نے اپنی نئی پرائیویسی پالیسی پر رضاکارانہ طورسے اس وقت تک روک لگانے کا فیصلہ کیا ہے جب تک ڈیٹا پروٹیکشن بل نافذ نہیں ہوجاتا۔ وہاٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی پر رضاکارانہ طور سے روک لگانے کا مطلب یہ ہوا کہ صارفین جن سہولیات کا فائدہ حاصل کررہے ہیں وہ کرتے رہیں گے۔
Published: undefined
وہاٹس ایپ نے چیف جسٹس ڈی این پٹیل اورجج جیوتی سنگھ کی بنچ کے سامنے کہا کہ وہ اپنی نئی پرائیویسی پالیسی کو تبھی نافذ کرے گا جب پارلیمنٹ اس کی اجازت دے گی، اوراس دوران صارف جن سہولیات کا فائدہ لے رہے ہیں وہ لیتے رہیں گے۔ وہاٹس ایپ کی جانب سے پیش ہوئے سینئروکیل ہریش سالوے نے کہا کہ ’’ہم رضاکارانہ طورسے (نئی پرائیویسی پالیسی) ہولڈ پر رکھنے کے لئے متفق ہوئے ہیں، ہم لوگوں کو اسے قبول کرنے کے لئے مجبورنہیں کریں گے۔
Published: undefined
عدالت وہاٹس ایپ اورفیس بک کی ایک درخواست پر سماعت کررہی تھی، جس میں کمپٹیشن کمیشن آف انڈیا (سی سی آئی) کی پالیسی کے جانچ کو چیلنج دیاگیا تھا۔ اس معاملے کی اگلی سماعت 30 جولائی کو ہوگی۔ اس سے قبل ہائی کورٹ کی سنگل جج بنچ نے سی سی آئی تحقیقات کے خلاف درخواستوں کوخارج کردیا تھا۔ گزشتہ ماہ مرکز نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا کہ وہاٹس ایپ پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل کے قانون بننے سے قبل صارفین کو نئی پالیسی قبول کرنے پر مجبور کرنے کی کوشش کررہا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined