قومی خبریں

مغربی بنگال میں ڈاکٹروں کی ہڑتال کیا سیاست سے متاثر تھی! آئی ایم اے کی نیت پر سوال

آئی ایم اے کی ہڑتال کو مغربی بنگال کی سیاست سے جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے، ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ہڑتال سیاست پر مبنی تھی اور اس کا مقصد ایک خاص پارٹی کو فائدہ پہنچانا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ملک بھر میں ڈاکٹروں کی ہڑتال کے بعد ان کے مفادات کی حفاظت کرنے کا دعوی کرنے والی تنظیم انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) کی نیت پر لگاتار سوال اٹھ رہے ہیں۔ لوگ آئی ایم اے کی ہڑتال کو مغربی بنگال کی سیاست سے جوڑ کر دیکھ رہے ہیں اور ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ہڑتال سیاست پر مبنی تھی اور اس کا مقصد ایک خاص پارٹی کو فائدہ پہنچانا تھا۔

Published: 23 Jun 2019, 9:10 PM IST

واضح رہے کہ ایک ہفتہ قبل کولکاتا میں ایک جونیئر ڈاکٹر سے مارپیٹ کے بعد مغربی بنگال کے ڈاکٹر ہڑتال پر چلے گئے تھے۔ اس ہڑتال نے کچھ ہی روز بعد ملک گیر شکل اختیار کر لی اور دہلی سمیت مختلف صوبوں کے ڈاکٹر بھی ہڑتال پر چلے گئے۔ ہزاروں ڈاکٹروں کے سراپا احتجاج ہونے کی وجہ آئی ایم اے کی اپیل تھی۔ یہ ہڑتال ایسے وقت میں ہوئی جبکہ بہار میں چمکی بخار (اے ای ایس، ایکیوٹ انسیفیلائٹس سنڈروم) سے متاثر تھا اور وہاں 150 سے زیادہ بچے اپنی جان گنوا چکے تھے۔ بعد ازاں ممتا بنرجی کی طرف سے ڈاکٹروں سے بات چیت کیے جانے کے بعد آخر کار یہ ہڑتال ختم ہوئی۔

Published: 23 Jun 2019, 9:10 PM IST

آئی ایم اے کی اس ہڑتال میں شامل ہونے اور پھر ملک بھر کے ڈاکٹروں سے احتجاج کی اپیل کرنے پر ملک بھر میں تنقید ہو رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی آئی ایم اے پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ گورکھپور میں جان گنوا رہے بچوں کے لئے آکسیجن کا انتظام کرنے کی وجہ سے معطلی جھیل رہے ڈاکٹر کفیل خان نے بھی آئی ایم اے کو کٹہرے میں کھڑا کیا ہے۔

Published: 23 Jun 2019, 9:10 PM IST

ڈاکٹر کفیل نے 15 جون کو ٹوئٹ کرتے ہوئے ان کے استحصال پر آئی ایم اے کی خاموشی پر سوال کھڑے کیے ہیں۔ ڈاکٹر کفیل کے مطابق انہوں نے آکسیجن کی کمی سے ہو رہی بچوں کی اموات کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کی تھی لیکن انہیں ریاستی حکومت نے غلط طریقہ سے معطل کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ بے گناہ ہونے کے باوجود انہیں 6 مہینے جیل میں گزارنے پڑے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملہ کی معلومات ہونے کے باوجود آئی ایم اے نے کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔ فی الحال ڈاکٹر کفیل مظفر پور میں چمکی بخار سے متاثرہ بچوں کی انسانیت کے ناطہ مدد کرتے ہوئے مفت علاج کر رہے ہیں۔

Published: 23 Jun 2019, 9:10 PM IST

مہاراشٹر کی دلت سماجی کارکن ڈیزی کماری کے مطابق آئی ایم اے نے ڈاکٹر پائل تڑوی کی موت پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔ واضح رہے کہ جون کے مہینے میں مسلم قبائلی بھیل طبقہ سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر پائل تڑوی نے اپنے سینئر ڈاکٹروں کے تبصروں سے عاجز آکر خود کشی کر لی تھی۔ ڈیزی کماری کے مطابق یہ ایک تکلیف دہ واقعہ تھا۔ اس پر آئی ایم اے کو مؤثر رد عمل ظاہر کرنا چاہیے تھا کیوں کہ یہ ہزاروں خوابوں کا قتل تھا لیکن حیرانی کی بات ہے کہ آئی ایم اے کی گہری نیند نہیں ٹوٹی۔

Published: 23 Jun 2019, 9:10 PM IST

اس کے علاوہ گزشتہ ایک سال میں ایک درجن سے زیادہ معاملات میں ڈاکٹروں کے ساتھ مار پیٹ ہوئی ہے۔ جیسے 13 جولائی 2018 کو دہلی کے راؤ تلارام اسپتال میں ڈاکٹروں اور پولس اہلکار کی پٹائی کے وقت آئی ایم اے نے کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا تھا۔

Published: 23 Jun 2019, 9:10 PM IST

سیکولر فرنٹ کے گوہر صدیقی کے مطابق 2017 میں بی جے پی کے رکن پارلیمان اننت ہیگڑے نے کارواڑ میں ڈاکٹر کی پٹائی کر دی تھی۔ یہ معاملہ کافی گرمایا تھا لیکن آئی ایم اے یہاں بھی سوتی رہی۔ ظاہر ہے کہ آئی ایم اے کا احتجاج سلیکٹیو ہے۔ یہی نہیں اسی سال 25 مئی کو پونے کے ڈی وائی پاٹل اسپتال میں ایک ڈاکٹر اور اس کے معاونین کو مریضوں کے تیمارداروں نے دوڑا دوڑا کر پیٹا۔ اس کے بعد بھی آئی ایم اے نے کچھ نہیں کہا۔

Published: 23 Jun 2019, 9:10 PM IST

سہارنپور کے ایڈوکیٹ سجاد حسین کے مطابق مقامی میڈیکل کالج میں جونیئر ڈاکٹرون کو سالوں سے تنخواہ حاصل نہیں ہو سکی ہیں اور وہ کئی مرتبہ دھرنا دے چکے ہیں۔ انہوں نے اپنی طرف سے ہر کوشش کر کے دیکھ لی ہے۔ کئی دوسرے میڈیکل کالجوں میں بھی اسی طرح کی صورت حال ہے مگر آئی ایم اے نے کبھی اس پر توجہ نہیں دی۔

Published: 23 Jun 2019, 9:10 PM IST

دراصل آئی ایم اے کے خلاف سوش میڈیا پر ایک طوفان کھڑا ہو گیا ہے۔ لوگ پوچھ رہے ہیں کہ 2018 کی شروعات میں احمد آباد میں بھی ایک ڈاکٹر کی پٹائی کی گئی تھی لیکن اس وقت وہاں کے ڈاکٹر ہڑتال پر نہیں گئے تھے جبکہ کولکاتا میں واقعہ ہونے کے فوری بعد گجرات کے ڈاکٹر ہڑتال پر چلے گئے۔
خاتون ڈاکٹروں کی پٹائی پر بھی آئی ایم اے خاموش رہی ہے۔ مثلاً جے پور میں ایچ ڈی کاونڑیا استپال میں اسی مہینہ 5 جون کو خون لینے پہنچی ایک خاتون ڈاکٹر کے ساتھ مار پیٹ کی گئی تھی۔ یہ واقعہ کولکاتا کے واقعہ سے کچھ روز ہی پرانا ہے لیکن اس پر بھی آئی ایم اے خاموش رہی۔

Published: 23 Jun 2019, 9:10 PM IST

ریٹائرڈ میڈیکل آفیسر آر بی سنگھ کے مطابق آئی ایم اے ڈاکٹروں کے مفادات کے لئے جد و جہد کرنے والی تنظیم ہے اور اس کا مقصد ہونا بھی یہی چاہیے لیکن فی الحال تو یہی لگتا ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں کے ہاتھوں کا کھلونا بن کر رہ گئی ہے۔

Published: 23 Jun 2019, 9:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 23 Jun 2019, 9:10 PM IST

,
  • سیبی کی کارروائی ایک بار پھر اڈانی گروپ، بی جے پی اور ان کے حامیوں کے جھوٹے دعووں پر مہر: کانگریس