قومی خبریں

کیا حقیقت میں گیتا پریس کو ایوارڈ متفقہ طور پر دیا گیا؟

100 سالہ قدیم گیتا پریس، جو ہندو مذہبی کتابوں کا سب سے بڑا ناشر ہے، اس پر الزام ہے کہ وہ گاندھی کے قتل پر خاموش رہا۔

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

 

وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں ایک جیوری نے اتوار، 19 جون کو گورکھپور میں واقع گیتا پریس کو 2021 کا گاندھی امن انعام دیا ہے۔ لوک سبھا میں اپوزیشن رہنما ادھیر رنجن چودھری جنہیں جیوری میں شامل ہونا چاہیے تھا انہوں نے کہا کہ اس عمل میں انہیں مدعو نہیں کیا گیا۔

Published: undefined

100 سالہ گیتا پریس ہندو مذہبی کتابوں کا سب سے بڑا پبلشر ہے اور اسے جئے دیال گوئنکا اور ہنومان پرساد پودار نے قائم کیا تھا۔ اس ادارے پر یہ بھی الزام ہے کہ یہ گاندھی کے قتل پر خاموش رہا تھا۔ واضح رہے 1923 میں قائم کیا گیا، گیتا پریس 15 زبانوں میں ایک ماہانہ میگزین ’کلیان‘ شائع کرتا ہے اور گیتا، رامائن، اپنشد، پرانوں، اور دیگر کردار سازی کی کتابیں اور رسالوں پر بھاری رعایت والی کاپیاں شائع کرتا ہے۔

Published: undefined

وزارت کی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک متفقہ فیصلہ تھا جبکہ ادھیر رنجن چودھری نے اس بات پر زور دیا کہ انہیں نہ تو مدعو کیا گیا اور نہ ہی انہیں جیوری کی کارروائی کے بارے میں مطلع کیا گیا تھا۔ ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ "ایوارڈ کے ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ قائد حزب اختلاف کو جیوری کا حصہ ہونا چاہیے۔ تاہم مودی حکومت نے مجھے اطلاع نہیں دی۔ وہ انتہائی منمانے انداز میں برتاؤ کر رہے ہیں اور ان کا اقدام مکمل طور پر غیر جمہوری ہیں،"

Published: undefined

ضابطہ کار میں کہا گیا ہے کہ جیوری پانچ ارکان پر مشتمل ہوگی- وزیراعظم، جو جیوری کی سربراہی کریں گے۔ چیف جسٹس آف انڈیا، لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف اور اگر قائد حزب اختلاف نہ ہو تو ایوان کی واحد سب سے بڑی پارٹی کا رہنما اور دیگر دو نامور افراد۔ یہ فوری طور پر واضح نہیں ہے کہ دیگر دو نامور افراد کون تھے کیونکہ پریس ریلیز میں صرف پی ایم مودی کا ذکر کیا گیا تھا۔

Published: undefined

ثقافت کی مرکزی وزارت نے کہا کہ مودی کی سربراہی میں جیوری نے متفقہ طور پر گیتا پریس کو "عدم تشدد اور دیگر گاندھیائی طریقوں کے ذریعے سماجی، اقتصادی اور سیاسی تبدیلی میں اس کی شاندار شراکت کے اعتراف میں" منتخب کیا۔ ’گیتا پریس اور میکنگ آف ہندو انڈیا ‘کے مصنف اکشے مکل نے کہا کہ پبلشنگ ہاؤس مکمل طور پر اس بات کے خلاف ہے جس کے لیے گاندھی کھڑے تھے۔ "پبلشر کہتے ہیں کہ وہ سیاست سے دور رہتے ہیں، لیکن ’کلیان‘ جب شروع کیا تو انہوں نے ہندو مہاسبھا، راشٹریہ سویم سیوک سنگھ اور بعد میں جن سنگھ اور بہت بعد میں بی جے پی جیسی بڑی ہندو قوم پرست تنظیموں کے ساتھ تعاون کیا۔

Published: undefined

حکومت پر تنقید کرتے ہوئے، گاندھی کے پرپوتے تشار گاندھی نے کہا کہ یہ گاندھیائی نظریات کا مذاق ہے کہ حکومت نے گیتا پریس کو گاندھی پیس ایوارڈ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ تشار گاندھی نے کہا کہ مذہبی بنیاد پرستی کا نظریہ جسے گیتا پریس نے اپنایا وہ باپو کے سناتم دھرم سے بالکل مختلف ہے۔ انہوں نے کہا کہ گیتا پریس کو گاندھی پیس پرائس دے کر حکومت نے بالواسطہ طور پر آر ایس ایس اور اس کے بنیاد پرست ہندوازم کے نظریے کو نوازا ہے اور اس نظریے سے نوازا ہے جس نے باپو کا قتل کیا۔

Published: undefined

مکل نے کہا کہ اگرچہ یہ ایک حقیقت ہے کہ گیتا پریس کے مہاتما گاندھی کے ساتھ قریبی تعلقات تھے، لیکن 1930 کی دہائی کے اوائل تک یہ تعلقات مکمل طور پر بگڑ گئے تھے اور اس کی وجہ گاندھی کے مندر میں داخلے پر اصرار، پونا معاہدہ کے بعد ایک دوسرے کے ساتھ کھانا کھانے اور اس کے بعد گاندھی کے ہندو-مسلم اتحاد کے لیے کام کرنا۔ تقسیم سے پہلے بھی انہوں نے گاندھی کو تقسیم ہند کا ذمہ دار ٹھہرایا اور گاندھی کی نجی اور عوامی سطح پر تنقید کی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined