قومی خبریں

ووٹ چوری: ’ناگراج کا کمال، 36 سیکنڈ میں 2 ووٹرس ڈیلیٹ‘، کانگریس نے اب ویڈیو کے ذریعہ الیکشن کمیشن کو بنایا ہدف

ویڈیو میں ایک خاتون میک اَپ کر رہی ہے۔ ایک پریشان شخص اس سے پوچھتا ہے ’’ہیلو میڈم! آپ نے میرا ووٹ کیوں کاٹ دیا؟‘‘ خاتون جواب دیتی ہے ’’میں آپ کا ووٹ کیوں کاٹوں گی؟ میں تو آپ کو جانتی بھی نہیں ہوں۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>ووٹ چور، ویڈیو گریب</p></div>

ووٹ چور، ویڈیو گریب

 

راہل گاندھی نے آج پریس کانفرنس میں ’ووٹ چوری‘ کے کچھ نئے ثبوت پیش کر کے سیاسی گہما گہمی شروع کر دی ہے۔ کانگریس نے ان کی پریس کانفرنس کی چھوٹی چھوٹی کلپ سوشل میڈیا پر ڈال کر عوام میں بیداری پیدا کرنا بھی شروع کر دیا ہے۔ اتنا ہی نہیں، ’ووٹ چوری‘ کے کچھ طریقوں کو ویڈیو کی شکل میں پیش بھی کیا جا رہا ہے تاکہ عوام چیزوں کو آسانی سے سمجھ سکیں۔ ان ویڈیوز میں الیکشن کمیشن کے ساتھ ساتھ برسراقتدار طبقہ کو بھی ہدف بنایا جا رہا ہے۔ کانگریس نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر 2 ویڈیوز ایسی بھی ڈالی ہیں جس میں کچھ اداکار اپنی اداکاری کے ذریعہ بتا رہے ہیں کہ انجان لوگ اپوزیشن طبقہ کے ووٹر کا نام حذف کرنے کا عمل انجام دے رہے ہیں۔

Published: undefined

ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ایک خاتون میک اَپ کر رہی ہے۔ اس کے پاس ایک پریشان شخص آتا ہے اور کہتا ہے ’’ہیلو میڈم! آپ نے میرا ووٹ کیوں کاٹ دیا؟‘‘ خاتون جواب دیتی ہے ’’میں آپ کا ووٹ کیوں کاٹوں گی؟ میں تو آپ کو جانتی بھی نہیں ہوں۔‘‘ پھر وہ شخص کہتا ہے ’’میڈم، لیکن دکھا رہا ہے کہ آپ کے نام سے میرا ووٹ کٹا ہے۔‘‘ یہ سن کر خاتون جھنجھلاتے ہوئے کہتی ہے ’’ارے بھئی، مجھے نہیں پتہ آپ کا ووٹ کیسے کٹا، کیوں کٹا، کس نے کاٹا؟ مجھے سچ میں نہیں پتہ آپ کا ووٹ کیسے کٹا بھئی۔‘‘ اب یہ شخص حیران کر سوال اٹھاتا ہے کہ ’’تو میرا ووٹ کٹا کیسے؟‘‘ پھر ویڈیو میں ایک دیگر شخص کی انٹری ہوتی ہے۔ وہ کرسی پر بیٹھا ہوا ہے اور مسکراتا ہوا کہتا ہے ’’برادر، اِدھر! میں نے کاٹا ہے آپ کا ووٹ۔‘‘

Published: undefined

یہ سن کر خاتون اور پریشان شخص حیرت زدہ ہو کر کرسی پر بیٹھے شخص کی طرف دیکھنے لگتے ہیں۔ پھر حذف نام والے ووٹر نے اُس سے سوال کیا کہ ’’آپ کون بھائی صاحب؟‘‘ جواب میں وہ کہتا ہے ’’میں گُلّو، ٹیکسی ڈرائیور۔ گُلو، پنٹو، ببلو... کچھ بھی نام ہو سکتا ہے میرا۔ آج کے لیے آپ مان لیجیے میرا نام ہے اَگیات کمار۔‘‘ اب سوال خاتون کرتی ہے۔ وہ پوچھتی ہے ’’اگیات کمار تم نے میرے نام سے ان کا ووٹ کیسے کاٹ دیا بھائی؟‘‘ جواب میں کرسی پر بیٹھا شخص مسکراتے ہوئے کہتا ہے ’’ارے، یہ باتیں مجھے ساجھا کرنی (بتانی) چاہیے کیا؟‘‘

Published: undefined

اس جواب سے کھڑا شخص ناراض ہو جاتا ہے۔ وہ کہتا ہے ’’عجیب آدمی ہو یار۔ ایک تو میرا ووٹ کاٹ دیے ہو اوپر سے بتا نہیں رہے ہو کہ کیسے ووٹ کاٹے ہو۔‘‘ اب کرسی پر بیٹھا شخص وضاحت کرتا ہے ’’دیکھو ایسا ہے، سسٹم ہے اپنا۔ آپ لوگ ووٹ دیتے، تو اپوزیشن پارٹی کو۔ میں نے دینے ہی نہیں دیا۔ نام ہی ڈیلیٹ کر دیا۔‘‘ یہ سن کر ووٹ کٹنے سے پریشان شخص خاتون کی طرف دیکھتا ہے اور پھر کرسی پر بیٹھے شخص کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے۔ وہ پوچھتا ہے ’’اسے کوئی خوف ووف نہیں ہے کیا، ڈر نہیں ہے تمھیں؟‘‘ اس سوال کا جواب کرسی پر بیٹھا شخص انتہائی بے فکری کے انداز میں سوال کے ساتھ ہی دیتا ہے۔ وہ پوچھتا ہے ’’ڈر! پتہ بھی ہے کس کا ہاتھ ہے میرے سر پر؟‘‘ جب خاتون اور کھڑے شخص نے ایک ساتھ ’’نہیں‘‘ کہا تو کرسی پر بیٹھے شخص نے آگے کہنا شروع کیا کہ ’’تو پھر تم تذبذب میں ہی رہو۔ ویسے بھی گیانیش بھیا (سی ای او) تو میری ڈیٹیل کسی کو دیں گے نہیں۔‘‘ یہ کہہ کر وہ شخص ہنسنے لگتا ہے۔ لیکن اس کا جواب خاتون بھرپور انداز میں دیتی ہے۔ وہ کہتی ہے ’’زیادہ ہی ہی ہی ہی مت کرو۔ پکڑے جاؤ گے، ووٹ چور کہیں کے۔‘‘ یہ سن کر کرسی پر بیٹھا شخص اپنے سر پر پہنے ہوئے کیپ سے چہرہ چھپاتا ہے اور کرسی کو دیوار کی طرف موڑ لیتا ہے۔‘‘ دلچسپ بات یہ ہے کہ جب وہ اپنا منھ دیوار کی طرف موڑتا ہے تو اس کی پیٹھ پر ’ووٹ چور‘ لکھا ہوا دکھائی دیتا ہے۔

Published: undefined

اسی طرح کی ایک دیگر ویڈیو جو کانگریس نے ’ایکس‘ ہینڈل پر شیئر کی ہے، اس میں گھنٹی بجتی ہے اور ایک شخص سو کر اٹھتا ہے۔ وہ شخص اپنا نام ’ناگراج‘ ظاہر کرتا ہے۔ بیک گراؤنڈ سے آواز آتی ہے ’’صبح 4 بج کر 7 منٹ‘‘۔ پھر وہ شخص لیپ ٹاپ اٹھاتا ہے اور جلدی جلدی فارم بھر کر ووٹر ڈیلیٹ کرنے کا فارم بھرنا شروع کر دیتا ہے۔ ویڈیو میں دکھائی دیتا ہے کہ 2 ووٹرس کے نام ڈیلیٹ کیے گئے ہیں۔ پھر ناگراج کہتا ہے ’’36 سیکنڈ میں 2 لوگوں کے نام ڈیلیٹ کر دیے۔‘‘ یہ کہہ کر ناگراج پھر نیند کی آغوش میں چلا جاتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ راہل گاندھی نے آج پریس کانفرنس میں ’ناگراج‘ نامی شخص کا ہی ذکر کیا تھا جو 36 سیکنڈ میں 2 ووٹرس کا نام حذف کر دیتا ہے۔ اسی کو ڈرامائی انداز میں کانگریس نے پیش کیا ہے، اور یقیناً اس سے عام لوگوں میں بیداری پیدا ہوگی۔

Published: undefined