امریکی صدر ٹرمپ ٹیرف کے بعد ڈرگس اسمگلنگ کے خلاف ایکشن میں، کئی ہندوستانی افسران کے ویزے رد
امریکی سفارت خانہ نے جمعرات کو پریس ریلیز جاری کر کہا کہ امریکہ کے لوگوں کو خطرناک سنتھیٹک نشہ آور اشیاء کے خطرے سے بچانے کے لیے کچھ ہندوستانی کمپنی کے افسران کے ویزے رد کر دیے گئے ہیں۔

امریکی صدر ڈونالڈ ڈرمپ کی جانب سے ڈرگس اسمگلنگ کو لے کر کئی ملکوں کو دی گئی وارننگ کے بعد اب عملی کارروئی شروع ہو گئی ہے۔ نئی دہلی میں واقع امریکی سفارت خانہ نے جمعرات (18 ستمبر) کو اعلان کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے کچھ ہندوستانی افسران اور کارپوریٹ قیادت کا ویزہ رد کر دیا ہے۔ امریکی سفارت خانہ کی جانب سے بتایا گیا کہ ان پر فینٹینیل پریکرسر (نشہ آور اشیاء) کی اسمگلنگ میں مبینہ طور سے شامل ہونے کا الزام ہے۔
امریکہ نے ایک روز قبل ہی (17 ستمبر) کو ہندوستان کو ان 23 ممالک کی فہرست میں شامل کیا، جہاں ڈرگس کی غیر قانونی پیداوار اور اسمگلنگ کی جاتی ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ غیر قانونی ادویات اور ان کی تیاری میں استعمال ہونے والے کیمیکلز کی تیاری اور اسمگلنگ کے ذریعہ یہ ممالک امریکہ اور اس کے شہریوں کی سیکورٹی کے حوالے سے خطرہ پیدا کر رہے ہیں۔ امریکہ نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں تمام ممالک پر نظر رکھ رہے ہیں۔ امریکی سفارت خانہ نے جمعرات کو پریس ریلیز جاری کر کہا کہ امریکہ کے لوگوں کو خطرناک سنتھیٹک نشہ آور اشیاء کے خطرے سے بچانے کے لیے کچھ ہندوستانی کمپنی کے افسران کے ویزے رد کر دیے گئے ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اس فیصلہ کے بعد تجارت سے منسلک کچھ لوگ اور ان کے خاندان کے اراکین امریکہ کے سفر کے لیے نااہل ہو جائیں گے۔
فینٹینیل پریکرسر کی اسمگلنگ کرنے والی کمپنیوں کے افسران کو بھی سفارت خانہ کی جانب سے امریکہ کے لیے ویزہ کی درخواست کرتے وقت نشان زد کیا جائے گا۔ امریکی سفارت خانہ نے اس نشہ آور اشیاء کی اسمگلنگ سے نمٹنے میں تعاون کے لیے حکومت ہند کا شکریہ بھی ادا کیا ہے۔ امریکی سفارت خانہ کی جانب سے کہا گیا کہ ’’امریکہ میں نشہ آور اشیاء کی غیر قانونی تیاری اور اسمگلنگ میں شامل افراد، تنظیموں اور ان کے خاندانوں کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘ ٹرمپ نے وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ ’’جن ممالک سے یہ ادویات آتی ہیں اور جن تک یہ پہنچتی ہیں، انہیں اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہوگا اور ان ادویات کی فراہمی بند کرنی ہوگی۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو سنگین نتائج کا سامنا کرنا ہوگا۔‘‘
حال ہی میں امریکی تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ چین خفیہ طریقے سے تیسرے ممالک کے ذریعہ کیمیکل کی اسمگلنگ امریکہ میں کر رہا ہے۔ ایف بی آئی نے چین پر الزام عائد کیا کہ چین کی ڈرگس والی سازش بے حد خطرناک ہے۔ سازش کے تحت ڈرگس کے جال میں پھنسا کر امریکہ اور دوسرے ممالک کے نوجوانوں کو تباہ کرنا ہے۔ واضح ہو کہ چین نے ڈرگس کا نیٹ ورک پوری زمین پر پھیلانا شروع کر دیا ہے۔ اس کے لیے چین نے ہیروئن سے 50 گنا زیادہ خطرناک ڈرگس تیار کیا ہے، جسے فینٹینیل یا پھر ’چائنا-وائٹ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ایف بی آئی کے مطابق چین نے اپنے ملک میں تو ڈرگس پر سخت اصول و ضوابط بنائے ہیں، لیکن دوسرے ممالک کے نوجوانوں کو نشے کا عادی بنانے کے لیے خاص پالیسی تیار کی ہے۔ کیونکہ چین آج دنیا میں نارکوٹکس ڈرگس کا سب سے بڑا برآمد کنندہ بن گیا ہے۔‘‘
ایف بی آئی کی رپورٹ میں چین کی غیر قانونی فینٹینیل سلطنت کو بے نقاب کیا گیا ہے، جس کامقصد دیگر ممالک، خاص طور سے امریکہ کے نوجوانوں کو تباہ کرنا ہے۔ ایف بی آئی ڈائریکٹر کاش پٹیل نے چینی کمیونسٹ پارٹی پر تیسرے ممالک کے ذریعہ خفیہ طور پر کیمیکلز بھیجنے کا الزام عائد کیا۔ تاکہ کسی طرح کی کارروائی سے بچا جا سکے اور جان بوجھ کر امریکی معاشرے کو نقصان پہنچایا جا سکے۔ ساتھ ہی کاش پٹیل نے چین کی حمایت یافتہ نیٹ ورک کو ختم کرنے کے لیے ہندوستان-امریکہ کے درمیان گہرے تعاون کا مطالبہ کیا ہے۔ کاش پٹیل کے مطابق چین ڈرگ مافیا کے اس نیٹ ورک کو ختم کرنے میں ہندوستان کا کردار بے حد اہم ہے۔ چین میں تیار ہونے والے فینٹینیل کے لیے ضروری کیمیائی خام مال اب ہندوستان جیسے ممالک سے ہوکر میکسیکن کارٹیلز تک پہنچ رہے ہیں۔ ہندوستان اس کا صارف نہیں ہے، لیکن اب اسے ایک ٹرانزٹ روٹ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔