برطانیہ جانے کے دوران بال بال بچے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ، مسافر طیارہ سے متصادم ہوتے ہوتے بچا ’ایئر فورس وَن‘
فلائٹ ریڈار کے مطابق ٹرمپ کے ایئر فورس ون اور ’اسپرٹ طیارہ‘ کے درمیان صرف 12 کلومیٹر کا فاصلہ تھا، جس کے بعد ایئر کنڑول کی ٹیم نے مستعدی کا مظاہرہ کرتے ہوئے صورتحال کو کنٹرول کر لیا۔

برطانیہ جانے کے دوران امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا ایئر فورس ون طیارہ حادثہ کا شکار ہوتے ہوتے بال بال بچ گیا۔ دراصل ٹرمپ کے طیارہ نے جیسے ہی نیویارک کے اوپر سے پرواز بھری، ویسے ہی راستے میں ایک مسافر طیارہ آ گیا۔ دونوں طیاروں کے درمیان خطرے کو دیکھتے ہوئے فوراً الارم بجایا گیا۔ طیارہ کنٹرولر نے فوری طور پر مسافر طیارہ کے پائلٹ کو پھٹکار بھی لگائی۔ ’بلومبرگ‘ کی رپورٹ کے مطابق منگل (16 ستمبر) کو ڈونالڈ ٹرمپ اپنی اہلیہ میلانیا کے ساتھ برطانیہ کے لیے روانہ ہوئے تھے، اسی دوران ’اسپرٹ ایئر لائنس‘ کا مسافر طیارہ قریب آ گیا جس کے بعد کنڑولر نے فوراً مسافر طیارہ کے پائلٹ کو طیارہ موڑنے اور ٹیب چھوڑنے کا پیغام بھیجا۔
فلائٹ ریڈار کے مطابق ٹرمپ کے ایئر فورس ون اور اسپرٹ طیارہ کے درمیان صرف 12 کلومیٹر کا فاصلہ تھا، جس کے بعد ایئر کنڑول کی ٹیم ایکٹیو ہو گئی۔ کنٹرول کی ٹیم نے فوراً اسپرٹ طیارہ کے پائلٹ کو ہدایات بھیجنا شروع کر دیں اور اس کو بتایا کہ امریکی صدر کا طیارہ-747 اس کے پیچھے ہے۔ ایئر کنڑولر نے اپنے پیغام میں یہ بھی کہا کہ آپ دھیان دیجیے 20 ڈگری دائیں جانب موو کیجیے، جس کے سبب پیچھے آ رہے طیارہ کو پرواز میں کوئی مشکل نہ ہو۔ اسپرٹ طیارہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’’پائلٹ نے تمام ہدایات پر عمل کیا اور ہم تمام مسافروں کو لے کر بحفاظت لینڈ کر گئے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ ٹرمپ کے سفر کے لیے بوئنگ-747 کا 2 طیارہ ہے، جس کا کوڈ 28000 اور 29000 ہے۔ اس طیارہ کے لیے ایئر فورس عہدہ کا نام وی سی-25 اے ہے۔ ٹرمپ کے لیے مختص اس طیارہ کو ایئر فورس ون نام دیا گیا ہے جو ایک ٹیکنیکل نام ہے۔ ٹرمپ کے اس طیارہ پر امریکہ کا نشان اور قومی پرچم لگا ہوتا ہے۔ سفید رنگ کے اس طیارہ کی رینج کی کوئی حد نہیں ہے۔ یہ فضا میں ہی ایندھن بھرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ طیارہ حملے کی صورت میں فوراً موبائل کمانڈ سنٹر کے طور پر بھی کام کر سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔