قومی خبریں

بہار کونسل انتخاب میں وی آئی پی کو نہیں ملے گی ایک بھی سیٹ: بی جے پی

تارکشور پرساد نے کہا کہ وی آئی پی کے ساتھ مل کر ہم لوگوں نے کبھی بھی کونسل کا انتخاب نہیں لڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں کونسل بھیجنے میں تعاون کیا گیا، کیونکہ مکیش سہنی اتحاد کے حلیف ہیں۔

تارکشور پرساد، تصویر آئی اے این ایس
تارکشور پرساد، تصویر آئی اے این ایس 

پٹنہ: بہار بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے واضح کر دیا ہے کہ مقامی بلدیاتی کوٹے سے ہونے والے کونسل کے انتخاب میں قومی جمہوری اتحاد ( این ڈی اے) کی حلیف ویکاس شیل انسان پارٹی ( وی آئی پی) کو ایک بھی سیٹ نہیں ملے گی۔ بہار کے نائب وزیراعلیٰ اور بی جے پی کے سنیئر لیڈر تارکشور پرساد نے اتوار کو یہاں نامہ نگاروں سے بات چیت میں واضح کیا کہ وزیر مکیش سہنی کی قیادت والی ویکاس شیل انسان پارٹی کو اس انتخاب میں ایک بھی سیٹ نہیں ملنے جا رہی ہے۔ مکیش سہنی این ڈی اے اتحاد کے حلیف ہیں۔ اس لحاظ سے انہیں کونسل میں تو بھیجا ہی گیا ہے۔ ویسے بھی وہ (مکیش سہنی) کونسل انتخاب میں کبھی ساتھ مل کر لڑے نہیں ہیں۔

Published: undefined

تارکشور پرساد نے کہا کہ وی آئی پی کے ساتھ مل کر ہم لوگوں نے کبھی بھی کونسل کا انتخاب نہیں لڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں کونسل بھیجنے میں تعاون کیا گیا، کیونکہ مکیش سہنی اتحاد کے حلیف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ اسمبلی انتخاب میں این ڈی اے نے انہیں 11 سیٹیں دی تھیں۔ اتحاد میں نہ کبھی بھیک ہوتی ہے اور نہ ڈیل۔ سبھی لوگ ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔

Published: undefined

نائب وزیراعلیٰ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بی جے پی کور کمیٹی کا اجلاس ہوتا رہتا ہے۔ بی جے پی حزب اقتدار جماعت کی سب سے بڑی پارٹی ہے۔ کور کمیٹی کے اجلاس میں غور وخوض کیا گیا ہے کہ حکومت مزید بہتر طریقے سے کیسے کام کرے، ترقی یافتہ بہار کیسے بنے اس پر بحث کی گئی۔

Published: undefined

واضح رہے کہ مکیش سہنی کی قیادت والی وی آئی پی نے سال 2020 کے اسمبلی انتخاب میں این ڈی اے کے ساتھ لڑا تھا۔ سیٹ تقسیم میں بی جے پی نے وی آئی پی کو 11 سیٹیں دی تھیں۔ مکیش سہنی نے بھی اسمبلی انتخاب لڑا، لیکن ان کی شکست ہوگئی تھی۔ اس کے بعد بی جے پی کوٹے سے انہیں کونسل بنا کر بھیجا گیا۔ اب وی آئی پی نے 24 سیٹوں کے لئے ہونے والے کونسل انتخاب میں اپنی حصہ داری کا مطالبہ کیا ہے۔ حالانکہ بی جے پی نے مکیش سہنی کے مطالبے کو سرے سے خارج کر دیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined