
پارلیمنٹ ہاؤس/ سوشل میڈیا
پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس یکم دسمبر سے شروع ہونے والا ہے، جس کے ہنگامہ خیز ہونے کا امکان ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سرمائی اجلاس شروع ہونے سے پہلے ہی کچھ باتوں کو لے کر تنازعہ شروع ہو گیا ہے۔ تنازعہ کی وجہ راجیہ سبھا کی طرف سے جاری اراکین پارلیمنٹ کے رویہ سے متعلق ایک بلیٹن ہے۔ اس بلیٹن پر کانگریس اور ٹی ایم سی سمیت دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران نے سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔
Published: undefined
راجیہ سبھا کے ذریعہ جاری بلیٹن میں اراکین پارلیمنٹ کے لیے کچھ ایسی ہدایات دی گئی ہیں، جس پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ بلیٹن کے مطابق اراکین پارلیمنٹ کو تھینکس، تھینک یو، جئے ہند اور وندے ماترم جیسے الفاظ کا استعمال کرنے سے پرہیز کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ انھیں بتایا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کی روایتیں تقریر کے آخر میں اس طرح کے سلوگن کی اجازت نہیں دیتیں، اس لیے ان سے بچنا چاہیے۔
Published: undefined
اس بلیٹن کی دوسری اہم ہدایت یہ ہے کہ اگر کوئی رکن پارلیمنٹ کسی وزیر کی تنقید کرتا ہے، تو متعلقہ وزیر کی طرف سے دیے جانے والے جواب کے وقت رکن پارلیمنٹ کا ایوان میں موجود رہنا لازمی ہوگا۔ بلیٹن میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ ایوان کے ویل میں پہنچ کر کسی بھی چیز کی نمائش نہیں کر سکتے۔ اس کے علاوہ کئی ایسے سلوک سے بچنے کی بات کہی گئی ہے، جو پارلیمنٹ کے وقار یا کارروائی میں رخنہ پیدا کر سکتے ہیں۔
Published: undefined
ان ہدایات کے بعد اپوزیشن نے راجیہ سبھا کے اس قدم کی شدید مخالفت کی ہے۔ خاص طور سے بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ’جئے ہند‘ اور ’وندے ماترم‘ بولنے سے منع کرنے کو بنگالی وقار سے جوڑ دیا ہے۔ انھوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم جئے بانگلا بولتے ہیں، وندے ماترم کہتے ہیں۔ یہ ہماری آزادی کا نعرہ ہے۔ قومی گیت ہے۔ ’جئے ہند‘ نیتا جی (سبھاش چندر بوس) کا نعرہ ہے، جس نعرے کو لے کر ہم لوگوں نے (آزادی کی) لڑائی لڑی ہے۔ یہ ہمارے ملک کا نعرہ ہے۔ اس سے جو ٹکرائے گا، چور چور ہو جائے گا۔‘‘
Published: undefined
دوسری طرف بی جے پی کا کہنا ہے کہ راجیہ سبھا کی ہدایات میں کوئی نئی بات نہیں ہے اور یہ پارلیمانی روایات کے مطابق ہی ہیں۔ بی جے پی کی دلیل ہے کہ حلف برداری کے وقت ’جئے ہند‘ اور ’وندے ماترم‘ بولنے کی روایت تو پہلے سے ہی ہے، لیکن تقریر ختم کرتے ہوئے کوئی نعرہ بلند کرنا کارروائی میں رخنہ پیدا کر دیتا ہے۔ اس لیے بلیٹن میں دی گئی ہدایت پوری طرح مناسب ہے۔
Published: undefined
توجہ طلب بات یہ ہے کہ بلیٹن میں اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ ایوان کے اندر یا باہر ’چیئر‘ کے فیصلوں کی تنقید نہ کریں۔ انھیں یہ بھی یاد دلایا گیا ہے کہ وہ ایوان میں کوئی ثبوت دکھانے سے پرہیز کریں۔ اگر کوئی رکن دوسرے رکن کی تنقید کرتا ہے، تو جواب سننے کے لیے ایوان میں موجود رہنا ان کی پارلیمانی ذمہ داری ہے۔ جواب کے دوران غیر حاضر رہنا ’پارلیمنٹری ایٹیکیٹ‘ کی خلاف ورزی تصور کیا جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined