قومی خبریں

یو پی اسمبلی الیکشن: بی ایس پی کے ساتھ ہاتھ ملانے کی تیاری کر رہے اسدالدین اویسی!

امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بی ایس پی، ایس بی ایس پی اور اے آئی ایم آئی ایم کے ساتھ ساتھ کچھ چھوٹی پارٹیاں آئندہ اسمبلی انتخابات کے لئے ’بھاگیدار سنکلپ مورچہ‘ کے بینر کے تلے اکٹھا ہوسکتی ہیں۔

اسدالدین اویسی، تصویر یو این آئی
اسدالدین اویسی، تصویر یو این آئی 

لکھنؤ: اترپردیش میں آئندہ سال ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر تمام سیاسی پارٹیوں نے تیاریاں شروع کردی ہیں۔ اسی کڑی کے تحت بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی)، سابق کابینی وزیر اوم پرکاش راجبھر کی قیادت والی سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی (ایس بی ایسی پی) اور حیدرآباد سے رکن پارلیمان اسدالدین اویسی کی قیادت والی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے درمیان اتحاد کی چہ می گوئیاں شروع ہوگئی ہیں۔

Published: undefined

مصدقہ ذرائع سے موصول اطلاعات کے مطابق یہ تینوں پارٹیاں آئندہ انتخابات کے لئے ’بھاگیدار سنکلپ مورچہ‘ کے بینر تلے اکٹھا یوسکتی ہیں۔ ذرائع کے مطابق بی ایس پی سپریمو مایاوتی و اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اسد الدین اویسی کے درمیان کئی مرحلوں میں بات چیت ہوچکی ہے۔ اور اسدالدین اویسی اگلے ماہ لکھنؤ آکر اتحاد کو کوئی حتمی شکل دے سکتے ہیں۔

Published: undefined

ذرائع کے مطابق ان تینوں پارٹیوں کے اشتراک سے بننے والے ’بھاگیداری سنکلپ مورچہ‘ میں دیگر چھوٹی پارٹیوں کو بھی شامل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ ایس بی ایس پی کے سربراہ راج بھر کے مطابق و دیگر متعدد پارٹیوں بشمول آن انڈیا ترنمول کانگریس، عام آدمی پارٹی وغیرہ کو ملا کر بی جے پی کے خلاف ایک موثر فرنٹ تیار کرنے کی کوشش میں ہیں۔

Published: undefined

یوپی میں سال 2017 کے انتخابات میں ایس بی ایس پی نے بی جے پی کے اتحاد کر کے 8 سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے تھے جس میں اس کے 4 امیدواروں کو کامیابی ملی تھی جس کے بعد راج بھر کو یوپی کابینی وزیر بنایا گیا تھا۔ لیکن سال 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے عین قبل وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے انہیں اپنی کابینہ سے ہٹا دیا تھا۔

Published: undefined

مشرقی یوپی میں اپنی زمین مضبوط کرنے کے لئے ایس بی ایس پی نے اسی سال جنوری میں ایم ائی ایم سے اتحاد کا اعلان کیا تھا اور ایم آئی ایم صدر و رکن پارلیمان اسدالدین اویسی نے راج بھر کے ساتھ اعظم گڑھ، جونپور اور پوروانچل کا دورہ کیا تھا۔

Published: undefined

اسدالدین اویسی نے یوپی میں سال 2022 کے اسمبلی انتخابات میں اپنی پارٹی کے لئے زمین ہموار کرنے کے مقصدر سے مزید آٹھ پارٹیوں سے بھی ہاتھ ملایا ہے۔ جن میں کرشنا پٹیل کی اپنا دل، جن ادھیکاری پارٹی اور چندر شیکھرراون آزاد کی سماج پارٹی قابل ذکر ہیں۔ جو بظاہرمسلم، پسماندہ اور دلتوں کی کہکشاں بنتی دکھائی دیتی ہے۔

Published: undefined

ذرائع سے موصول اطلاع کے بعد ان پارٹیوں کے ذریعہ قائم اتحاد سے اپنا دل کنارہ کشی اختیار کرنے والی ہے اور خبروں کے مطابق بی جے پی سے اس کی ڈیل مثبت راستے پر ہے۔ امکانات ہیں کہ پارٹی کے صدر کرشنا پٹیل کو یوپی قانون ساز کونسل کا رکن بنا دیا جائے۔

Published: undefined

گزشتہ سال ماہ اکتوبر میں بہار اسمبلی کے منعقد ہونے والے انتخابات میں مسلمی اکثریتی علاقوں میں ایم آئی ایم کی خاطر خواہ کامیابی نے ایم آئی ایم کے حوصلہ بلند کر دئیے ہیں اور اب وہ یوپی میں پوری طاقت سے انتخابی میدان تیار کرنے میں مصروف عمل ہے۔

Published: undefined

ذرائع کے مطابق ایم آئی ایم، بی ایس پی اور ایس بی ایس پی کے اشتراک سے ممکنہ بھاگیہ دار مورچہ اعظم گڑھ اور اس سے ملحقہ اضلاع میں مین اپوزیشن سماج وادی پارٹی (ایس پی) کو بھاری نقصان پہنچا سکتا ہے۔ سماج وادی پارٹی کے بارے میں بھی عام خیال ہے کہ ملسم اور پسماندہ اور مسلم آبادی ہی اس کا اصل ووٹ بینک ہے جس میں بھاگیہ دار مورچہ سیندھ ماری کرسکتا ہے۔

Published: undefined

نام نہ شائع کرنے کی شرط پر ایس پی ایم ایل اے نے بتایا کہ بی ایس پی کے پاس 20 فیصدی ووٹ بینک ہے اور اب اس میں اچانک اضافہ ہوسکتا ہے۔ یہ نیا اتحاد بی جے پی مخالف ووٹوں میں تفریق اور ایس پی کے امیدوں پر پانی پھیر سکتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined