قومی خبریں

’جن کالجز میں اسٹوڈنٹس یونین الیکشن نہیں ہوئے وہاں یونین کے کمرے بند رکھے جائیں‘، کلکتہ ہائی کورٹ کا حکم

گزشتہ دنوں کولکاتا کے ایک کالج میں طالبہ کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کا واقعہ پیش آیا تھا۔ اجتماعی عصمت دری طلبا یونین کو الاٹ کمرے میں ہوئی تھی۔

کلکتہ ہائی کورٹ / تصویر آئی اے این ایس
کلکتہ ہائی کورٹ / تصویر آئی اے این ایس 

کلکتہ ہائی کورٹ نے جمعرات کو اپنے ایک حکم میں کہا کہ مغربی بنگال میں جن کالجوں اور یونیورسٹیوں میں طلبا یونین انتخاب نہیں ہوئے ہیں، وہاں طلبا یونین دفتر کے کمرے بند رکھے جائیں۔ ہائی کورٹ نے ایسی حالت میں طلبا یونین کے سبھی کمروں میں کسی بھی طرح کی سرگرمیوں کو ممنوع قرار دے دیا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ صرف یونیورسٹی کے رجسٹرار اور ادارہ کے پرنسپل کی تحریری منظوری ملنے کے بعد ہی ان کمروں کا استعمال ہو سکے گا۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دنوں کولکاتا کے ایک کالج میں طالبہ کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کا واقعہ پیش آیا تھا۔ اجتماعی عصمت دری طلبا یونین کو الاٹ کمرے میں ہوئی تھی۔ اس معاملے میں کلکتہ ہائی کورٹ میں ایک مفاد عامہ عرضی داخل کی گئی تھی، جس پر سماعت کے دوران جسٹس سومین سین کی ڈویژنل بنچ نے مذکورہ بالا حکم دیا۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ رجسٹرار اور پرنسپل کی تحریری منظوری سے طلبا یونین کے کمرے کھولنے کا حکم اس کالج پر نافذ نہیں ہوگا جہاں اجتماعی عصمت دری ہوئی، کیونکہ وہ کمرے جانچ کے لیے سیل کر دیے گئے ہیں۔

Published: undefined

میڈیا رپورٹس کے مطابق منوجیت مشرا نامی ایک ملزم نے اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ مل کر کالج کی پہلے سال کی طالبہ سے اجتماعی عصمت دری کی تھی۔ عصمت دری کیمپس احاطہ میں طلبا یونین کے کمروں میں اور دیگر مقامات پر کی گئی۔ کولکاتا پولیس اس معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔ کلیدی ملزم منوجیت مشرا ترنمول کانگریس کا سابق لیڈر بتایا جا رہا ہے اور وہ فی الحال کالج میں عارضی ملازم کے طور پر کام کر رہا تھا۔ منوجیت پر الزام ہے کہ طلبا یونین کے کمروں میں وہ کمزور طلبا سے وصولی کرتا تھا، انھیں ڈراتا دھمکاتا تھا اور ظلم کرتا تھا۔

Published: undefined

بہرحال، مغربی بنگال میں گزشتہ کئی سالوں سے طلبا یونین انتخابات نہیں ہوئے ہیں۔ کالجز میں طلبا یونین انتخاب کرانے کا مطالبہ کرنے والی کئی عرضیاں کلکتہ ہائی کورٹ میں داخل بھی کی گئی ہیں۔ اس معاملے میں آئندہ 17 جولائی کو سماعت بھی ہونے والی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined