تصویر سوشل میڈیا
شرومنی اکالی دل کے صدر سکھبیر سنگھ بادل کے اوپر حملہ کے حوالے سے مرکزی وزیر رونیت بٹو نے ایک متنازعہ بیان دیا ہے۔ ان کے بیان کے بعد کافی ہنگامہ کھڑا ہو گیا ہے۔ دراصل انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ سکھبیر سنگھ بادل پر گولی چلانے والے نارائن سنگھ چوڑا کو عزت دی جانی چاہیے۔ سکھبیر بادل نے خود بے ادبی کی بات قبول کی تھی اس پر نارائن نے جذباتی ہو کر گولی چلا دی۔ مرکزی وزیر نے جتھے دار صاحبوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ’شری اکال تخت‘ کے پاس بنے میوزیم میں نارائن سنگھ کی تصویر لگائیں۔
Published: undefined
واضح ہو کہ کچھ روز قبل گولڈن ٹیمپل میں مذہبی سزا کاٹنے کے دوران بادل پر حملہ ہوا تھا جس میں وہ بال بال بچ گئے تھے۔ اسی واقعہ کے تعلق سے مرکزی وزیر کا متنازعہ بیان سامنے آیا ہے۔ انھوں نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ اکال تخت کے باہر جو واقعہ پیش آیا وہ قابل مذمت ہے، حالانکہ نارائن سنگھ چوڑا کو سکھبیر سنگھ سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے۔ انہوں نے جذبات میں آ کر ان کے اوپر گولی چلا دی۔ گولی سکھبیر سنگھ کو نہ لگ کر دربار صاحب کی ایک دیوار پر جا لگی۔ ’شری گرو گووند صاحب‘ میں عقیدہ رکھنے والوں کے لیے اس سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے۔ بٹو نے مزید کہا کہ نارائن سنگھ ’دیش رتن‘ ہے۔ اب اکالی دل کو مل کر نارائن سنگھ کی عزت کرنی چاہیے۔ اس حملے کا دہشت گردوں اور گینگسٹروں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
Published: undefined
مرکزی وزیر نے اکالی دل پر طنز کستے ہوئے کہا کہ جس طرح وکرم سنگھ مجیٹھیا بے انت سنگھ کے قاتلوں کو گلا لگا چکے ہیں، اسی طرح اب نارائن سنگھ چوڑا کو بھی گلے لگا لینا چاہیے۔ نارائن سنگھ نے گرو کی محبت میں گولی چلائی، ان کے خلاف کوئی ایف آئی آر نہیں ہونی چاہیے۔ اگر کوئی مقدمہ درج بھی ہوتا ہے تو ایس جی پی سی کو مقدمے کا تمام خرچ اٹھا کر نارائن کو رہا کرانا چاہیے۔ سکھبیر بادل اور ایس جی پی سی کے صدر ہرجندر سنگھ دھامی کو نارائن سنگھ کے لیے کوئی بڑا وکیل مقرر کرنا چاہیے۔
Published: undefined
دوسری جانب مرکزی وزیر کے بیان پر اکالی دل لیڈر دلجیت سنگھ چیما نے سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے رونیت بٹو کے متنازعہ بیان پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’نارائن سنگھ چوڑا نے دربار صاحب پر حملہ کیا ہے۔ چوڑا کئی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملزم ہے۔ بٹو اپنے کمرے میں چوڑا کی تصویر لگائیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined