قومی خبریں

مرکزی وزیر نتن گڈکری کو پھر ملی جان سے مارنے کی دھمکی، اس بار دہلی واقع رہائش پر آیا فون، تحقیقات شروع

پہلے بھی دو مرتبہ نتن گڈکری کو جان سے مارنے کی دھمکی دی جا چکی ہے، رواں سال جنوری اور مارچ میں ناگپور کے دفتر میں لینڈ لائن نمبر پر فون کر کے کسی نے انھیں جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی۔

نتن گڈکری، تصویر آئی اے این ایس
نتن گڈکری، تصویر آئی اے این ایس 

مرکزی وزیر نتن گڈکری کو ایک بار پھر جان سے مارنے کی دھمکی والا فون آیا ہے۔ اس بار انھیں دھمکی آمیز یہ فون دہلی واقع رہائش پر آیا جس کے بعد میں پولیس محکمہ میں افرا تفری کا ماحول پیدا ہو گیا۔ دہلی پولیس دھمکی آمیز فون کی خبر ملنے کے ساتھ ہی سرگرم ہو گئی اور تحقیقات شروع کر دی۔

Published: undefined

میڈیا رپورٹس کے مطابق نتن گڈکری کی دہلی واقع رہائش پر دھمکی آمیز فون پیر کی شام آیا تھا جس کی اطلاع مرکزی وزیر کے دفتر نے دہلی پولیس کو دی۔ خبر ملتے ہی پولیس حرکت میں آ گئی اور تحقیقات میں مصروف ہو گئی۔ بار بار نتن گڈکری کو جان سے مارنے کی دھمکی ملنا فکر انگیز ہے، اس لیے پولیس جلد از جلد قصوروار شخص کو گرفتار کرنا چاہتی ہے۔ تازہ دھمکی معاملے میں دہلی پولیس نے نامعلوم شخص کے خلاف معاملہ درج کر لیا ہے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل بھی دو مرتبہ نتن گڈکری کو جان سے مارنے کی دھمکی دی جا چکی ہے۔ رواں سال جنوری اور مارچ ماہ میں ناگپور کے ان کے دفتر میں لینڈ لائن نمبر پر فون کر کے کسی نے انھیں جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی۔ لیکن اس سال پہلی بار ہے جب دہلی واقع ان کی رہائش پر دھمکی آمیز فون آیا ہے۔

Published: undefined

14 جنوری 2023 کو جب نتن گڈکری کو دھمکی آمیز فون آیا تھا تب ناگپور میں ان کے رابطہ عامہ دفتر کے لینڈ لائن کا سہارا لیا گیا تھا۔ دھمکی دیتے ہوئے مرکزی وزیر سے 100 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ یہ دھمکی آمیز فون انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم کے نام پر کیا گیا تھا۔ یہ فون ڈیڑھ گھنٹے کے اندر تین مرتبہ آیا تھا جس سے ایک کھلبلی سی مچ گئی تھی۔ پھر 21 مارچ 2023 کو دوسری بار دھمکیوں بھرا فون کیا گیا تھا۔ اس بار دھمکی دینے والے نے اپنا نام جیئش پجاری عرف جیئش کانتھا بتایا تھا۔ اسے کرناٹک کے بیلگام جیل سے پولیس نے ڈھونڈ نکالا تھا، لیکن اب تازہ دھمکی بھرے فون نے ایک بار پھر پولیس افسران کو فکر میں مبتلا کر دیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined