قومی خبریں

’یونیفارم سول کوڈ ملک کے اتحاد اور سالمیت کے لیے مضر‘، جمعیۃ علماء ہند نے لاء کمیشن کو بھیجے اپنے اعتراضات

مولانا ارشد مدنی کا کہنا ہے کہ ’’یونیفارم سول کوڈ سبھی ہندوستانیوں کا مسئلہ ہے، اس کے بارے میں حکومت کو سبھی مذاہب، سماجی اور قبائلی گروپوں کے نمائندوں سے صلاح و مشورہ کرنا چاہیے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی)، علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی)، علامتی تصویر آئی اے این ایس

 

ہندوستان میں اس وقت یونیفارم سول کوڈ کو لے کر زبردست بحث جاری ہے۔ صرف مسلم طبقہ ہی نہیں بلکہ دلت اور قبائل طبقات بھی یونیفارم سول کوڈ کے نقصانات کو لے کر فکر مند ہیں۔ اس درمیان جمعیۃ علماء ہند نے ہندوستانی لاء کمیشن کو اس قانون پر اپنے اعتراضات ارسال کیے ہیں۔ اس میں جمعیۃ نے لکھا ہے کہ یکساں سول کوڈ یعنی یونیفارم سول کوڈ مسلمانوں کے لیے ناقابل قبول ہے، یہ ملک کے اتحاد اور سالمیت کے لیے مضر ہے۔

Published: undefined

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کا اس قانون سے متعلق کہنا ہے کہ ’’یونیفارم سول کوڈ صرف مسلمانوں کا ہی نہیں بلکہ سبھی ہندوستانیوں کا مسئلہ ہے۔ اس قانون کے بارے میں حکومت کو سبھی مذاہب، سماجی اور قبائلی گروپوں کے نمائندوں سے صلاح و مشورہ کرنا چاہیے اور انھیں اعتماد میں لینا چاہیے، یہی جمہوریت کا مطالبہ ہے۔‘‘

Published: undefined

بہرحال، جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے یونیفارم سول کوڈ سے متعلق جو اعتراضات ہندوستانی لاء کمیشن کو بھیجے گئے ہیں، اس کا اختصار قومی آواز کے قارئین کے لیے ذیل میں پیش کیا جا رہا ہے۔

---

یونیفارم سول کوڈ پر دوبارہ بحث شروع کرنے کو ہم سیاسی سازش کا حصہ مانتے ہیں۔ یہ ایشو صرف مسلمانوں کا نہیں بلکہ سبھی ہندوستانیوں کا ہے۔ ہمارا شروع سے ہی یہ رخ رہا ہے کہ ہم 1300 سالوں سے اس ملک میں آزادانہ طور سے اپنے مذہب پر عمل کرتے آ رہے ہیں۔ حکومتیں آئیں اور گئیں لیکن ہندوستانی اپنے مذاہب پر جیتے اور مرتے رہے۔ اس لیے ہم کسی بھی حالت میں اپنے مذہبی معاملوں اور عبادت کے طریقوں سے سمجھوتہ نہیں کریں گے اور قانون کے دائرے میں رہ کر اپنے مذہبی حقوق کی حفاظت کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائیں گے۔

Published: undefined

یونیفارم سول کوڈ پر زور دینا آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق کے برعکس ہے۔ سوال مسلمانوں کے پرسنل لاء کا نہیں بلکہ ملک کے سیکولر آئین کو حسب سابق برقرار رکھنے کا ہے۔ ہمارا پرسنل لاء قرآن اور سنت پر مبنی ہے، جس میں قیامت کے دن تک ترمیم نہیں ہو سکتی۔ ایسا کہہ کر ہم کوئی غیر آئینی بات نہیں کر رہے ہیں، بلکہ سیکولر آئین کے آرٹیکل 25 نے ہمیں ایسا کرنے کی آزادی دی ہے۔ یونیفارم سول کوڈ مسلمانوں کے لیے ناقابل قبول ہے اور ملک کے اتحاد و سالمیت کے لیے نقصان دہ ہے۔

Published: undefined

یونیفارم سول کوڈ شروع سے ہی متنازعہ ایشو رہا ہے۔ ہمارا ملک صدیوں سے تنوع میں اتحاد کی علامت رہا ہے، جس میں مختلف مذہبی اور سماجی طبقات اور قبیلوں کے لوگ اپنے مذہب کی تعلیمات پر عمل کر کے امن اور اتحاد کے ساتھ رہتے آئے ہیں۔ ان سبھی نے نہ صرف مذہبی آزادی کا لطف لیا ہے بلکہ کئی باتوں میں یکسانیت نہ ہونے کے باوجود بھی ان کے درمیان کبھی کوئی نااتفاقی پیدا نہیں ہوئی اور نہ ہی ان میں سے کسی نے کبھی دوسروں کے مذہبی اعتقاد اور رسوم و رواج پر اعتراض ظاہر کیا۔ ہندوستانی سماج کی یہی خصوصیت اسے دنیا کے سبھی ممالک سے الگ بناتی ہے۔ یہ غیر یکسانیت 200-100 سال پہلے یا آزادی کے بعد پیدا نہیں ہوئی بلکہ یہ ہندوستان میں صدیوں سے موجود ہے۔ ایسے میں یونیفارم سول کوڈ نافذ کرنے کا کیا جواز ہے؟ جب پورے ملک میں شہری قانون (سول لاء) ایک جیسا نہیں ہے تو پورے ملک میں ایک فیملی لاء نافذ کرنے پر زور کیوں دیا جا رہا ہے؟ ہم حکمرانوں سے صرف اتنا کہنا چاہتے ہیں کہ کوئی بھی فیصلہ شہریوں پر نہیں تھوپا جانا چاہیے، بلکہ کوئی بھی فیصلہ لینے سے پہلے عام اتفاق قائم کرنے کی کوشش ہونی چاہیے، تاکہ فیصلہ سبھی کے لیے قابل قبول ہو۔ یونیفارم سول کوڈ کے ضمن میں ہمارا یہ بھی کہنا ہے کہ اس پر کوئی بھی فیصلہ لینے سے پہلے حکومت کو ملک کے سبھی مذاہب اور سماجی و قبائلی گروپوں کے نمائندوں سے مشورہ کرنا چاہیے اور انھیں اعتماد میں لینا چاہیے۔ یہی تو جمہوریت کا تقاضہ ہے۔

Published: undefined

جمعیۃ علماء ہند یونیفارم سول کوڈ کی مخالفت کرتی ہے کیونکہ یہ آئین میں شہریوں کو آرٹیکل 25، 26 میں دی گئی مذہبی آزادی اور بنیادی حقوق کے سراسر خلاف ہے۔ ہندوستانی آئین میں سیکولرزم کے معنی ہیں کہ ملک کا اپنا کوئی مذہب نہیں ہے، یہ سبھی مذہب کا یکساں طور سے احترام کرتا ہے، مذہب کی بنیاد پر کسی کے ساتھ تفریق نہیں کیا جاتا ہے اور ملک کے ہر شہری کو مذہب کی آزادی ہے۔ ہندوستانی جیسے متنوع سماج میں، جہاں صدیوں سے مختلف مذاہب کے ماننے والے اپنے اپنے مذاہب کی تعلیم پر عمل کرتے ہوئے امن اور خیر سگالی کے ساتھ رہتے آئے ہیں، وہاں یونیفارم سول کوڈ نافذ کرنے کا نظریہ اپنے آپ میں نہ صرف حیرت انگیز لگتا ہے بلکہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ایک خاص مذہبی طبقہ کو دھیان میں رکھ کر اکثریتوں کو گمراہ کرنے کے لیے آرٹیکل 44 کی آڑ لی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ بات تو آئین میں موجود ہے، حالانکہ خود آر ایس ایس کے بڑے لیڈر گولوالکر نے کہا تھا کہ ’’ یونیفارم سول کوڈ ہندوستان کے لیے غیر فطری ہے اور اس کے تنوع کے برعکس ہے۔‘‘

Published: undefined

سچائی یہ ہے کہ یونیفارم سول کوڈ کی بات گائیڈلائنس میں مذکور (مشورہ) ہے۔ وہیں شہریوں کے بنیادی حقوق کی گارنٹی آئین میں دی گئی ہے۔ آئین کے باب 3 کے تحت مذکورہ بنیادی آرٹیکل میں کسی بھی تنظیم کو، چاہے پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ، بدلنے کا اختیار نہیں ہے۔ آئین تو آزادی کے بعد تیار ہوا جبکہ تاریخ بتاتی ہے کہ صدیوں سے اس ملک میں لوگ اپنے اپنے مذہبی اعتقادات پر عمل کرتے آ رہے ہیں، لوگوں کے مذہبی اقدار اور رسوم و رواج الگ الگ رہے ہیں، لیکن ان میں کبھی کوئی عدم اتفاق یا اس کو لے کر کشیدگی نہیں پیدا ہوئی۔ درحقیقت ایک خاص ذہنیت کے لوگ یہ کہہ کر اکثریتوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یونیفارم سول کوڈ کی بات آئین کا حصہ ہے جبکہ ایسا بالکل نہیں ہے۔ ملک میں نظامِ قانون کی حالت بنائے رکھنے کے لیے تعزیرات ہند کی دفعات ہیں، ان کے تحت ہی مختلف جرائم کے لیے سزائیں دی جاتی ہیں اور اس کے دائرے میں ملک کے سبھی شہری آتے ہیں۔ البتہ ملک کے اقلیتوں، قبائلیوں اور کچھ دیگر ذاتوں کو مذہبی اور سماجی قانون کے تحت آزادی دی گئی ہے کیونکہ خاندانی اور سماجی اعتقادات سے ہی مختلف مذہبی ذاتوں اور گروپوں کی شناخت جڑی ہوئی ہے اور یہی ملک کے اتحاد و سالمیت کی بھی بنیاد ہے۔ یونیفارم سول کوڈ نافذ کرنے کا مطالبہ شہریوں کی مذہبی آزادی پر قدغن لگانے کی ایک منصوبہ بند کوشش کے علاوہ کچھ اور نہیں ہے۔

Published: undefined

اس لیے جمعیۃ علماء ہند پہلے دن سے اس کوشش کی مخالفت کرتی آئی ہے، کیونکہ وہ مانتی ہے کہ یونیفارم سول کوڈ کا مطالبہ شہریوں اور مذہبی آزادی اور آئین کی روح کو تباہ کرنے کی ایک کوشش ہے۔ علاوہ ازیں آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق کے برعکس، مسلمانوں کو ناقابل قبول اور ملک کے اتحاد و سالمیت کے لیے مضر ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined

,
  • تصویر: پریس ریلیز

    " src="//gumlet.assettype.com/qaumiawaz/2024-05/15c9d869-8196-44e5-9265-8830c9c81b22/WhatsApp_Image_2024_05_18_at_7_58_55_PM.jpeg?auto=format&q=35&w=1200">

    دہلی سے 28ویں حج پرواز مدینہ کے لیے روانہ، حج کمیٹی کی چیئرپرسن کوثر جہاں نے کیا الوداع

  • ,
  • تصویر: بشکریہ محمد تسلیم

    " src="//gumlet.assettype.com/qaumiawaz/2024-05/4e8ffc89-a288-48c3-bfc5-40076018ce2c/WhatsApp_Image_2024_05_18_at_7_11_35_PM.jpeg?auto=format&q=35&w=1200">

    ’آپ کے غنڈوں اور حملوں سے ہم نہیں ڈرنے والے‘، کنہیا کمار نے پریس کانفرنس کر اپنے اوپر حملہ کی بتائی وجہ