جے رام رمیش / آئی اے این ایس
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک تازہ بیان میں پھر دعویٰ کیا ہے کہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ ہندوستان روس سے تیل کی درآمدات بند کر دے گا۔ ٹرمپ نے یہ بات ایک پریس بریفنگ کے دوران کہی، جب انہوں نے کہا کہ ’’ہندوستان اب روس سے تیل نہیں خریدے گا، جبکہ ہنگری ایک پائپ لائن کی وجہ سے پھنسا ہوا ہے۔‘‘
Published: undefined
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب روس اور یوکرین کے درمیان جنگ جاری ہے اور امریکہ روس پر معاشی دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم، نئی دہلی نے ٹرمپ کے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ بات چیت ضرور جاری ہے مگر روسی تیل کی درآمدات میں کسی فوری بندش کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ وزارتِ خارجہ کے ذرائع نے بتایا کہ ہندوستان اپنی توانائی کی ضروریات اور معاشی مفادات کو سامنے رکھ کر فیصلے کرے گا۔
ٹرمپ کے بیان پر کانگریس کے جنرل سکریٹری اور مواصلات کے انچارج جے رام رمیش نے سخت ردِعمل دیا ہے۔ انہوں نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا، ’’ٹرمپ نے ایک بار پھر کہا ہے کہ ان کے اچھے دوست نے روسی تیل کی درآمد کم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ مگر وہی اچھا دوست، جب ٹرمپ ’آپریشن سندور‘ روکنے یا روس سے تیل نہ خریدنے کی بات کرتے ہیں تو ’مونی بابا‘ (خاموش) بن جاتا ہے۔‘‘
Published: undefined
رمیش نے مزید کہا کہ اپریل تا ستمبر 2025 کے دوران ہندوستان کا چین کے ساتھ تجارتی خسارہ بڑھ کر 54.4 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 49.6 ارب ڈالر تھا۔ ان کے مطابق، یہ حکومت کی خارجہ اور تجارتی پالیسی پر سوال کھڑے کرتا ہے۔
خیال رہے کہ ٹرمپ نے 17 اکتوبر کو یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات میں روس-یوکرین جنگ کے خاتمے پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’روس اور یوکرین کو جہاں ہیں وہیں جنگ روک دینی چاہیے اور امن معاہدہ کرنا چاہیے۔‘‘ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن بھی امن معاہدے کے حق میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’میں نے اپنی مدتِ صدارت میں آٹھ جنگیں روکی ہیں، جن میں ہندوستان-پاکستان اور افغانستان-پاکستان تنازعات شامل ہیں۔ مجھے نوبل انعام کی پروا نہیں، صرف جانیں بچانے کی فکر ہے۔‘‘
Published: undefined
زیلنسکی نے ٹرمپ کے اس موقف کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس جنگ ختم کرنے کا ایک ’حقیقی موقع‘ موجود ہے۔ ملاقات میں یوکرین کو ٹام ہاک میزائلز فراہم کرنے پر بھی بات ہوئی، جو روس کے خلاف یوکرین کی پوزیشن مضبوط کر سکتے ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق، ٹرمپ کے یہ بیانات ان کی ممکنہ سفارتی حکمتِ عملی کا حصہ ہیں، جس میں وہ روس پر دباؤ بڑھانے اور امن مذاکرات کے ذریعے اپنی بین الاقوامی ساکھ کو مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم، ہندوستان روسی تیل کا ایک بڑا خریدار ہے اور 2022 کی جنگ کے بعد سے اس کی درآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر قومی آواز / وپن