ڈونلڈ ٹرمپ، تصویر یو این آئی
واشنگٹن: ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پیدائشی شہریت پر لگائی گئی نئی پابندیوں کو اس وقت تک جزوی طور پر نافذ کرنے کی اجازت دے، جب تک کہ ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی جاری ہے۔
سپریم کورٹ میں جمعرات 13 مارچ کو دائر کی گئی ہنگامی درخواستوں میں حکومت نے میری لینڈ، میساچوسیٹس اور واشنگٹن کی ضلعی عدالتوں کے ان فیصلوں کو محدود کرنے کی اپیل کی ہے جنہوں نے ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت کے آغاز کے فوراً بعد جاری کردہ ایگزیکٹو آرڈر کو معطل کر دیا تھا۔
Published: undefined
یہ حکم اس وقت ملک بھر میں معطل ہے اور تین وفاقی اپیل عدالتیں حکومت کی درخواستیں مسترد کر چکی ہیں، جن میں منگل کو میساچوسیٹس کی عدالت کا فیصلہ بھی شامل ہے۔
ٹرمپ کے حکم کے تحت ان بچوں کو امریکی شہریت نہیں دی جائے گی جو 19 فروری کے بعد پیدا ہوئے ہوں اور جن کے والدین غیر قانونی طور پر ملک میں مقیم ہوں۔ اس کے علاوہ، امریکی اداروں کو ایسے بچوں کے لیے کسی بھی سرکاری دستاویز کو شہریت کی تصدیق کے طور پر قبول کرنے سے بھی منع کیا گیا ہے۔
Published: undefined
تقریباً دو درجن امریکی ریاستوں، متعدد افراد اور تنظیموں نے اس ایگزیکٹو آرڈر کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ آئین کی 14ویں ترمیم کی خلاف ورزی ہے جو امریکی سرزمین پر پیدا ہونے والے ہر شخص کو شہریت کی ضمانت دیتی ہے۔
امریکی محکمۂ انصاف کا استدلال ہے کہ انفرادی ججوں کو قومی سطح پر اپنے فیصلے لاگو کرنے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے۔ حکومت چاہتی ہے کہ سپریم کورٹ اس پالیسی کو صرف ان افراد اور گروہوں پر روک لگانے تک محدود رکھے جنہوں نے اس کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے، کیونکہ ریاستوں کو قانونی طور پر اس حکم کو چیلنج کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined