نئی دہلی: سپریم کورٹ مسلم خواتین سے متعلق تین طلاق کو جرم قرار دیئے جانے سے متعلقہ قانون کے آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی تین درخواستوں پر سماعت کے لئے راضی ہو گیا ہے اور اس حوالہ سے عدالت عظمیٰ نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کر کے اس سے جواب طلب کیا۔ تاہم عدالت نے تین طلاق قانون پر روک نہیں لگائی ہے۔
Published: undefined
جسٹس این وی رمن کی صدارت والی بنچ نے جمعیۃ علماء ہند، سمست کیرل جمعیۃ العلماء اور عامر رشادی مدنی کی درخواستوں کی سماعت کے دوران مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرکے جواب مانگا ہے۔ عرضی گزاروں نےمسلم خواتین (شادی سے متعلق حقوق کا تحفظ)قانون 2019کی دفعات کو چیلنج کیا ہے، جس کے تحت تین طلاق کو جرم قرار دیا گیا ہے اور اس کے لئے سزا کا التزام کیا گیا ہے۔
Published: undefined
جمعیۃ علما ہند کے مطابق تین طلاق قانون کا واحد مقصد مسلم شوہروں کو سزا دینا ہے، نیز یہ مسلم شوہروں کے ساتھ ناانصافی ہے ، جبکہ ہندو یا دیگر مذہب کے لئے ایسا کوئی التزام نہیں ہے۔ سمست کیرل جمعیۃ العلماء کی عرضی میں کہا گیا ہے کہ تین طلاق قانون کی وجہ سے آئین کی طرف سے دئے گئے بنیادی حقوق پامال ہو رہے ہیں۔ .
Published: undefined
عرضی گزاروں میں سے ایک کی جانب سے پیش سینئر وکیل سلمان خورشید نے دلیل دی کہ عدالت عظمی نے تین طلاق کو پہلے ہی غیر آئینی قرار دیا ہے، اس کے بعد اسے جرم قرار دیے جانے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
Published: undefined
عدالت عظمی نے 2017 میں ہی تین طلاق کو غیر آئینی قرار دیا تھا، جبکہ پارلیمنٹ نے گزشتہ مہینےاس سلسلے میں قانون بنایا ہے جس کے تحت تین طلاق کو جرم قرار دیا گیا ہے اور اس کے لئے سزا کا التزام کیا گیا ہے۔
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined