قومی خبریں

رانچی: کار ڈیم میں گرنے کا اندوہناک حادثہ، پرنسپل جج کے دو محافظ اور ڈرائیور جاں بحق

رانچی کے دھروا ڈیم میں کار ڈوبنے سے جمشید پور پی ڈی جے کے دو محافظ اور ایک سرکاری ڈرائیور ہلاک ہو گئے، جبکہ ایک چوتھے شخص کے لاپتہ ہونے کا شبہ ہے۔ پولیس نے دو ہتھیار برآمد کر کے تفتیش شروع کر دی

تصویر بشکریہ بی بی سی
تصویر بشکریہ بی بی سی 

رانچی کے دھروا ڈیم میں جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی رات پیش آنے والا سانحہ پورے پولیس محکمے کے لیے صدمے اور تشویش کا باعث بن گیا ہے۔ جمشید پور کے پرنسپل ڈسٹرکٹ جج (پی ڈی جے) کے دو محافظ اور ایک سرکاری ڈرائیور پر اسرار حالات میں اس وقت فوت ہو گئے، جب ان کی کار بے قابو ہو کر سیدھے ڈیم میں جا گری۔ حادثہ کب اور کن حالات میں پیش آیا، اس کی کوئی عینی شہادت سامنے نہیں آئی، جس کی وجہ سے معاملہ پیچیدہ ہو گیا ہے۔

Published: undefined

ہفتہ کی صبح مقامی باشندوں نے ڈیم کے پانی میں ایک کار کے ڈوبے ہونے کا شبہ ظاہر کیا اور فوراً پولیس کو اطلاع دی۔ اطلاع ملتے ہی تھانہ پولیس، ایس ڈی آر ایف اور ریسکیو ٹیم موقع پر پہنچ گئی۔ کچھ دیر کی تلاش کے بعد ریسکیو ٹیم نے پانی سے ایک کار برآمد کی، جس کے اندر سے تین افراد کی لاشیں نکالی گئیں۔ مرنے والوں کی شناخت اوپیندر کمار سنگھ، رابن کُجور اور سرکاری ڈرائیور ستیندر کے طور پر ہوئی ہے۔ اپیندر اور رابن دونوں پی ڈی جے کے باڈی گارڈ تھے جبکہ ستیندر سرکاری ڈرائیور کے طور پر تعینات تھے۔

پولیس نے گاڑی کے ساتھ پانی سے دو ہتھیار بھی برآمد کیے ہیں، جن کے بارے میں ابتدائی اندازہ ہے کہ یہ دونوں باڈی گارڈز کے ڈیوٹی ہتھیار تھے۔ گاڑی بری طرح سے تباہ حالت میں ملی ہے، جس سے یہ شبہ تقویت پاتا ہے کہ حادثہ تیز رفتار ڈرائیونگ کے دوران پیش آیا ہوگا۔ تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ کسی بھی نتیجے پر پہنچنے سے قبل تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

اس واقعہ نے ایک اور خدشے کو جنم دیا ہے، یہ امکان اپنی جگہ موجود ہے کہ کار میں ایک چوتھا شخص بھی موجود تھا۔ پانی میں موجود نشانات اور گاڑی کی پوزیشن کو دیکھتے ہوئے ریسکیو ٹیم اس خدشے کو نظر انداز نہیں کرنا چاہتی۔ اسی وجہ سے مقامی غوطہ خوروں اور ایس ڈی آر ایف کی خصوصی ٹیم نے سرچ آپریشن تیز کر دیا ہے، تاکہ کسی ممکنہ لاپتہ شخص کا سراغ لگایا جا سکے۔

نگڑی تھانہ پولیس اور فرانزک ٹیم نے جائے وقوعہ سے ضروری شواہد اکٹھے کیے ہیں۔ فرانزک ماہرین گاڑی کے ٹائروں کے نشانات، پانی کے راستے، ہتھیاروں کی پوزیشن اور جائے حادثہ کے ارد گرد پاؤں کے ممکنہ نشانات کا باریکی سے معائنہ کر رہے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ شواہد کی بنیاد پر یہ جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ حادثہ کس وقت اور کس وجہ سے رونما ہوا، اور کیا اس میں محض اتفاق کا عنصر شامل ہے یا کوئی اور زاویہ بھی سامنے آ سکتا ہے۔

Published: undefined

پولیس نے تینوں متوفیوں کے اہل خانہ کو حادثے کی اطلاع دے دی ہے اور پوسٹ مارٹم کی کارروائی جاری ہے۔ جمشید پور اور رانچی کے کئی اعلیٰ افسران نے بھی موقع پر پہنچ کر صورتحال کا جائزہ لیا ہے اور تفتیش کو جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت دی ہے۔

فی الحال پولیس نے تمام امکانات کو کھلا رکھتے ہوئے معاملے کی گہرائی سے تفتیش شروع کر دی ہے۔ جب تک پوسٹ مارٹم رپورٹ، کال ڈیٹیل ریکارڈ، فرانزک نتائج اور ریسکیو آپریشن کی آخری رپورٹ سامنے نہیں آتی، حادثے کی اصل وجہ پر حتمی طور پر کچھ کہنا ممکن نہیں لیکن اس واقعے نے پورے نظام میں ہلچل مچا دی ہے اور انتظامیہ نے مکمل اور شفاف تحقیقات کی یقین دہانی کرائی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined