جے رام رمیش / آئی اے این ایس
وزیر اعظم نریندر مودی 13 ستمبر کو منی پور جانے والے ہیں۔ وہاں ہونے والے تشدد کے بعد پہلی بار وزیر اعظم کا دورہ ہونے والا ہے۔ اس پر تمام سیاسی پارٹیوں کی جانب سے ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ کانگریس اور شیوسینا نے ان کے منی پور دورہ پر سوال کھڑا کیا ہے۔ کانگریس نے کہا کہ ’’29 ماہ کے بعد وزیر اعظم اپنے اس دورہ میں وہاں صرف 3 گھنٹے گزارنے والے ہیں، یہ تو منی پور کے لوگوں کی توہین ہے۔‘‘
Published: undefined
کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے وزیر اعظم نریندر مودی کے منی پور دورہ پر سوال اٹھاتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا۔ اس میں انہوں نے لکھا کہ ’’13 ستمبر کو وزیر اعظم کے منی پور کے مجوزہ دورہ کا ان کے حامیوں کی جانب سے خیر مقدم کیا جا رہا ہے، لیکن وہ ریاست میں صرف 3 گھنٹے ہی گزاریں گے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ ’’جی ہاں، صرف 3 گھنٹے۔ اتنی جلدبازی میں کیے جانے والے اس دورہ سے انہیں کیا حاصل ہونے کی امید ہے؟‘‘
جے رام رمیش کے مطابق یہ دراصل ریاست کے لوگوں کی توہین ہے، انہوں نے 29 طویل اور تکلیف دہ مہینوں تک ان کا انتظار کیا ہے۔ وزیر اعظم دراصل 13 ستمبر کو منی پور کا دورہ نہیں کریں گے، جو منی پور کے لوگوں کے تئیں ان کی بے رخی اور بے حسی کو ایک بار پھر بے نقاب کرے گا۔
Published: undefined
کانگریس سے قبل شیو سینا (یو بی ٹی) کے لیڈر سنجے راؤت نے کہا کہ ’’منی پور جا رہے ہیں تو بڑی بات کیا ہے؟ وزیر اعظم ہیں، دو تین سال کے بعد جا رہے ہیں۔ جب منی پور جل رہا تھا، تشدد بھڑک رہا تھا تب جانے کی ہمت نہیں ہوئی۔ اب وزیر اعظم کے عہدہ سے مودی جی کے جانے کا وقت آ گیا ہے تو وہاں سیاحت کے لیے جا رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ منی پور اور وہاں بھڑکنے والے تشدد کو لے کر اپوزیشن اور خاص طور سے کانگریس حکومت سے ہمیشہ جواب طلب کرتی رہی ہے۔ یہ معاملہ پارلیمنٹ میں بھی اٹھایا گیا تھا۔ اپوزیشن نے وزیر اعظم مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ان کے پاس منی پور جانے کا وقت نہیں ہے۔‘‘ واضح ہو کہ منی پور میں میتئی اور کوکی برادریوں کے درمیان تشدد ہوئے 29 ماہ سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے، اس دوران 260 سے زائد لوگ جاں بحق ہوئے ہیں اور ہزاروں لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔ رواں سال فروری میں وزیر اعلیٰ این برین سنگھ کے استعفیٰ کے بعد مرکزی حکومت نے منی پور میں صدر راج نافذ کر دیا ہے۔ صدر راج کے نفاذ کے بعد حالات کچھ حد تک معمول پر آئے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined